حکومت نے 9 ہزار 502 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کردیا

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) حکومت نے 9 ہزار 502 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کردیا، تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5فیصد اضافہ تجویز کیاگیا، انکم ٹیکس کی حد بڑھا کر 12لاکھ سالانہ

مقرر کردی گئی۔
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نےسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں بجٹ پیش کیا،مالی سال 23-2022 کے لیے ترقیات منصوبوں پر 550 ارب روپے۔

وزیر خزانہ نے ملک کے شدید مالی بحران کا شکار ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کی مشکلات کا احساس ہے لہٰذا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے. 

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 364 ارب روپے رکھے جائیں گے جبکہ 40 ہزار سے کم آمدنی والے خاندانوں کو 2 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پونے چار سال معاشی بے انتظامی عروج پر تھی، ناتجربہ کار ٹیم نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا۔

وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ سابق حکومت نے 20 ہزار ارب روپے قرض لیا، عمران حکومت نے آمدن سے زیادہ خرچ کیا، تاریخی خسارے کے بجٹ پیش کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بالخصوص غریب عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا چاہتے ہیں، زیادہ آمدن والوں پر ٹیکس لگانا ہی راستہ ہے، ایسی اشیا پر ٹیکس لگائیں گے جو غریب کم سے کم استعمال کرتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ محصولات میں چوری ختم کر کے اضافی وصولی، ٹیکس کی لیکج یا چوری 3 ہزار ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، وزیراعظم ٹیکس چوری کم کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنا رہے ہیں۔

حکومت کفایت شعاری کے عملی اقدامات کرنے جارہی ہے، پنشن فنڈ قائم کرنے کے لیے 10 ارب روپے کی رقم جاری کردی۔ان کا کہنا تھا کہ تجارتی توازان عمل میں لاکر ڈالر کی قیمت مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ 10 ہزار مزید طلبا کو بےنظیر انڈر گریجویٹ اسکالر شپس دی جائیں گی۔ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 65 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ایچ ای سی کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 44 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں بھییونیورسٹی بنانے کا آغاز ہوگا، ایک لاکھ لیپ ٹاپ آسان اقساط پر مہیا کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ فصلوں اور مویشیوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے 21 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سندھ بلوچستان کے چھوٹی ماہی گیروں کے لیے پورٹ کلیرنس کی شرط ختم کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرض اسکیم شروع کی جائے گی، انڈسٹریل فیڈرز لوڈشیڈنگ سے مستثنا ہوں گے۔ اب تک ملک میں ایک بھی اسپیشل اکنامک زون فعال نہیں ہے۔

صوبوں، گلگت بلتستان کے لیے 126 ارب روپے مختص

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ رقمبلوچستان کی ترقی پر خرچ کی جارہی ہے،پی ایس ڈی پی میں صوبوں، گلگت بلتستان کے لیے 126 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، انفرا اسٹرکچر کی ترقی کے لیے 395 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ نئے بجٹ میں جی ڈی پی کی شرح 5 فیصد رکھی گئی ہے، آئندہ مالی سال افراط زر کو کم کر کے 11.5 فیصد پر لایا جائے گا جبکہ مجموعی خسارے میں کمی لا کر اسے 4.9 فیصد تک لایا جائے گا۔
۔
سبسڈیز کی مد میں 1515 ارب روپے خرچ ہوں گے جن میں سے ٹارگیٹڈ سبسڈیز 699 ارب روپے رکھی گئی ہیں،وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر مہینے چینی اور آٹے پر سبسڈی رکھی گئی ہے جن کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

نئے مالی سال تنخوادار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی حد 12 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ نئے بجٹ میں 40 ہزار سے کم آمدنی والوں کا 2 ہزار روپے وظیفہ بجٹ میں شامل کردیا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ بےنظیر نشوونما پروگرام تمام اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔
بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 364 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ 3 ہزار 144 ارب روپے قرضوں کی سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔
آئندہ مالی سال کے دوران سال ایف بی آر کا ریونیو ہدف 7 ہزار 4 ارب روپے ہوگا جبکہ گزشتہ برس یہ 6 ہزار ارب روپے تھا۔

نئے مالی سال میں وفاقی حکومت کے پاس نیٹ ریونیو 4 ہزار 904 ارب روپے ہوگا جبکہ نان ٹیکس ریونیو میں 2 ہزار ارب روپے ہوں گے۔

نئے مالی سال 23-2022 میں ملکی دفاع کے لیے 1523 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ سول انتظامیہ کے لیے 550 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے کراچی میں فراہمی آب کے منصوبے ’کے-فور‘ کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انٹرٹینمنٹ انڈسٹری

اپنی تقریر کے دوران مفتاح اسماعیل نے کہا کہ فلم کو صنعت کا درجہ دیا گیا ہے، فلم سازوں کو 5 سال کے لیے ٹیکس پر چھوٹ دی جا رہی ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ سنیما پروڈیوسرز کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا جا رہا ہے، نیشنل فلم اسٹوڈیو کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے.
وزیر خزانہ نے کہا کہ فلم اور ڈراموں کے لیے مشینری کی امپورٹ پر 5 سال ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے گا

Comments are closed.