توہین مذہب کے مقدمات بنانا پاگل پن، قابل مذمت عمل ہے، فرحت اللہ بابر
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے توہین مذہب مقدمات بنانے کی مخالفت کر دی، کہا توہین مذہب کے مقدمات بنانا پاگل پن، قابل مذمت عمل ہے، فرحت اللہ بابر کا سوشل میڈیا پر بیان.
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما و سابق سینیٹر فرحت بابر نے ٹوئٹر پر بیان میں پی ٹی آئی کے حریف رہنماؤں کے خلاف توہین مذہب کے مقدمات بنانے کے مبینہ ارادے کو ‘انتہائی پریشان کن قرار دیا۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ انہوں نے ماضی میں ہمیشہ ‘مذہب پر مبنی قوانین کو ہتھیار بنانے’ کی مخالفت کی ہے، اب بھی اس کی مخالفت کرتے ہیں اور آئندہ میں بھی مخالفت کرتے رہیں گے۔
Institution of blasphemy cases against rival PTI leaders is most disturbing. Insane. Condemnable Have opposed weaponisation of religion based laws in past, oppose it now, will oppose in future also. Need to prevent misuse of blasphemy law, not to weaponise it. Urge sanity.
— Farhatullah Babar (@FarhatullahB) May 1, 2022
پیپلز پارٹی رہنما نے اس حوالے سے نجی ٹی وی ڈان نیوز سے گفتگو میں حکومت پر زور دیا کہ وہ سعودی حکام کی جانب سے حراست میں لیے گئے پاکستانی زائرین کو کونسلر کی رسائی فراہم کرے.
با الفاظ دیگر پیپلزپارٹی کے تجربہ کار سیاستدان نے یہ مطالبہ اپنی ہی پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے وزیر خارجہ ہونے کے باوجود کیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب واقع کے بعد فیصل آباد، اٹک اور اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 150 سے زائد افراد کے خلاف مقدس مقام کی بے حرمتی پر الگ الگ مقدمات درج کئے ہیں۔
حنیف عباسی شیخ رشید کی وگ سے متعلق بیان پر معافی مانگیں
شیخ رشید کی وگ سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی حنیف عباسی کے بیان کی بھی مذمت کی ہے،فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ شخص نفرت، تشدد، لاقانونیت کو ہوا دے رہا ہے۔
This is fanning hatred, violence, lawlessness. It must be condemned, unacceptable. Abbasi owes apology. Government must distance itself from it. https://t.co/DOesO0XyeT
— Farhatullah Babar (@FarhatullahB) May 1, 2022
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ اس طرح کے بیان پر اس کی مذمت کی جانی چاہیے، ناقابل قبول۔انھوں نے کہا عباسی معافی مانگیں۔ حکومت کو مشورہ دیا کہ اس سے خود کو دور کرنا چاہیے۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ آصف اور جاوید لطیف نے بھی توہین مذہب مقدمات کی مخالفت کی ہے ان کا موقف ہے کہ مدینہ واقعہ کے بعد تحریک انصاف دفاعی پوزیشن پر تھی مقدمات الٹا حکومت پر دباؤ بڑھا دیا ہے.
Comments are closed.