وفاقی حکومت نے’ پیکا’ پرفیصلے کا اختیار پرویز الٰہی کو دے دیا

اسلا م آباد( ویب ڈیسک)وفاقی حکومت نے’ پیکا’ پرفیصلے کا اختیار پرویز الٰہی کو دے دیا، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کہتے ہیں حکومت پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کو تیار ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کو پیکا قانون کے حوالے سے فیصلے کا مینڈیٹ دے دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی تجاویز ان سے منظور کرالے تو حکومت سفارشات منظور کر لے گی،دوسری طرف صحافتی تنظیموں نے بھی بدھ کو ‘پیکا’کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیاہے۔

جس جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بات کی ہے اس میں پی بی اے، اے پی این ایس ، سی پی این ای ، پی ایف یو جے اور ایمینڈ کے نمائندے شامل ہیں۔

سینئر قانون دان منیر اے ملک کے ذریعے صحافتی تنظیموں نے دائر درخواست میں وفاق بذریعہ سیکرٹری کابینہ، وزارت اطلاعات، وزارت آئی ٹی اور وزارت قانون کو فریق بنایا ہے۔

عدالت میں دائردرخواست میں کہا گیاہے کہ آرڈیننس کی سیکشن 2 اور 3 عوام کے جاننے کے حق کے منافی ہے،ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 19 اے میں دیے گئے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔

درخواست میں کہا گیا یہ آرڈیننس بنیادی حقوق اور آئین کے متعدد آرٹیکلز سے متصادم ہے جو سیلف سینسرشپ کو فروغ دینے کا باعث بنے گا جب کہ آرڈیننس جاری کرنے کے لیے صدر کے پاس مناسب جواز ہونا ضروری ہے۔

صدر پاکستان عارف علوی نے پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے ترمیمی بل پر دستخط کیے تھے صدر کی جانب سے منظوری کے بعد جعلی خبروں اور نفرت انگیز مواد کو روکنے کے لیے پیکا ترمیمی ایکٹ جاری کیا گیا ۔

آرڈیننس کے مطابق جعلی خبر دینے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی ہے، ناقابل ضمانت گرفتاری اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی ہو سکے گی، فیک نیوز آرڈیننس کا اطلاق سوشل میڈیا پر بھی لاگو ہوگا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے ساتھ ساتھ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا تھا۔ آرڈیننس میں سیکشن 20 میں ترمیم کی گئی .

Comments are closed.