صوبہ ہزارہ کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش، کمیٹی کے سپرد

فوٹو: فائل

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام) صوبہ ہزارہ کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش، کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، یہ سینیٹر طلحہ محمود کی طرف سے سینیٹ میں پیش کیا گیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر طلحہ محمود سے کہا کہ بل ایوان میں لانے سے پہلے وضاحت کریں کو وہ ایسا کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ جواب میں سینیٹر طلحہ محمود نے ہزارہ صوبہ کے قیام کے حوالے سے زمینی اور آئینی ضروریات سے آگاہ کیا۔

سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ جب ملک معرض وجود میں آیا تب ملک کی آبادی 3کروڑ تھی تب بھی چار صوبے ہی تھے اور اب جب کہ ملک کی آبادی 21کروڑ تک پہنچ چکی ہے تو اب بھی چار ہی صوبے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مسائل کے حل ، وسائل کی تقسیم اور بنیادوں ضرورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ مزید صوبے بنائے جائیں تاہم ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سب سے پہلے صوبہ ہزارہ بنایا جانا چایئے۔

انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی نے 2014میں صوبہ ہزار ہ کیلئے قرارد دار منظور کی تھی جب کہ اب ایک بار پھر صوبائی اسمبلی نے صو بہ ہزارہ کے قیام کیلئے متفقہ قرارداد منظور کی ہے۔

انھوں نے ایوان کو یاد دلایا کہ صوبہ ہزارہ کے قیام کے حوالے سے مسلم لیگ ن ، پی ٹی آئی، جے یو آئی ، مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی سب حمایت کرتی ہیں، اس موقع پرحکومتی رکن علی محمد نے تصدیق کی کہ وہ اس بل کی مخالفت نہیں کرتے۔

ایوان میں ہم آہنگی کے باعث صوبہ ہزارہ کے قیام کے بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ہے ، سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کمیٹی اس کا جائزہ لے گی جب کہ اس دوران ہم پارلیمنٹ سے منظوری کیلئے ہوم ورک کریں گے۔

صوبہ ہزارہ بل سینیٹ میں پیش کرنے کا صوبہ ہزار تحریک کے چیئرمین سردار یوسف، مرکزی کوآرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر ، مرتضیٰ جاوید عباسی، زرگل خان، پیر صابر شاہ اور دیگر ہزارہ کے رہنماوں نے خیر مقدم کیاہے۔

انھوں نے سینیٹر طلحہ محمود کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے پر چیئرمین سینیٹ کے بھی مشکور ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس حوالے سے قانون سازی کے عمل کی راہ ہموار کی جائے۔

Comments are closed.