دل میں سوراخ
فہیم خان
جذباتیت اور عقلمندی کے درمیان فرق ہم عام طور پر سمجھ سکتے ہیں جب انسان غصے یا غم کی کیفیت میں ہوش و حواس میں نہ رہے تو اس صورت میں اس سے اکثر بے عقلی کی حرکتیں سرزد ہوتی ہیں۔ بعض اوقات تو کوئی ایسی حرکت بھی سرزد ہوسکتی ہے جو زندگی بھر کا پچھتاوا بن جائے۔
بعض انسانوں کی فطرت بھی بڑی عجیب ہوتی ہے بلکہ یوں کہا ں جائے کہ بعض انسانوں کے دل میں واقعی سوراخ ہوتاہے آپ ان کو چاہے ساری زندگی محبت کا احساس جتلاتے رہیں مگر وہ آپ کے جذبات کو نہیں سمجھتے جبکہ اس کے برعکس اگر آپ ذرہ سا بھی نفرت کااظہار کریں تو وہ فوری اس کو محسوس کرتے ہیں.
آپ کے طویل عرصہ کی جذباتی وابستگی کو یکسر فراموش کرتے ہوئے آپ سے ناراض یامنہ موڑلیتے۔ تاہم اس کے برعکس مجھ سمیت بہت سے لوگوں کے نزدیک جذبات انسانی زندگی کا دوسرا نام ہے اگر جذبات کو زندگی سے نکال دیا جائے تو باقی کچھ بھی نہیں رہتا۔
خوشی، غم، محبت، نفرت، دوستی،امید،حسد وغیرہ کے جذبات انسانی زندگی کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔۔محبت کا جذبہ انسان میں نازک احساسات پیدا کرتا ہے۔ اس سے انسان خوشی اور اطمینان ملتا ہے۔کبھی ہم نے یہ سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ پیار اور محبت کا شروع ہو نے والا رشتہ کیسے ایک آہ، غلطی، یا پچھتاوا بنتا ہے۔
دو لوگوں کے در میان شروع ہو نے والے تعلق یا دلی وابستگی کو کیسے دونوں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا کر ختم کر دیتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کہاں کہیں کمی رہ جاتی ہے؟ جس نئے رابطے یا تعلق کوبڑی گرمجوشی سے شروع کیاجاتاہے اس کو نبھانے کے لئے وفائیں لٹائی جاتی ہیں مگر کیوں وہ تعلق نبھانے میں ناکام رہتے ہیں۔
درحقیقت ہرنیا تعلق جوڑتے وقت انسان بہت پرامیداور پرجوش ہوتاہے لیکن اسے نبھانے اورجوڑے رکھنے کے لئے اتنی تگ و دو نہیں کر تا۔ اس لئے دو لوگ جو رشتہ محبت یا پیار کے نام پر شروع کرتے ہیں اکثر وبیشتر اس کاانجام دوستی اور محبت کے بجائے ایک دوسرے سے نفرت پر ہوتا ہے۔
جب بھی کوئی نیاتعلق بنتا ہے تو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے زند گی کا مقصد پورا ہو گیا ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ باتیں کرنا، وقت گزارنا اچھا لگتا ہے۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ہی منظر بدل جاتا ہے۔ ایک انسان دوسرے سے بیزار ہو تا جاتا ہے۔
ایک دوسرے کو نظرانداز کیاجاتاہے جہاں رشتے یاتعلق میں بیزاری پیدا ہو جائے وہاں پر فاصلے جنم لینا شروع ہو جاتے ہیں اور جس رشتے میں فاصلے جنم لیں اس تعلق کو چلانا مشکل ہو جاتا ہے اس لئے آخر میں وہ وابستگی، وہ رشتہ، وہ تعلق ٹوٹ جاتا ہے.
جانتے ہیں کسی بھی تعلق کا بھیانک انجام یہ اس لئے ہوتا ہے کہ ہم دوستی یاتعلق بناتے وقت اپنے جذبات سے مکمل طور پر آگاہ نہیں ہوتے ہیں۔ ہمیں یہ ہی علم ہی نہیں ہوتا ہے کہ جس انسان کو ہم اپنی زندگی میں لانا چاہ رہے ہیں حقیقت میں ہم اس انسان سے متعلق کیا سوچتے ہیں۔
کیا ہم اس انسان سے محبت کرتے ہیں یا پھر یہ ایک جذباتی وابستگی ہے۔ اپنے جذبات کی لاعلمی کی وجہ سے ہم اکثرحاصل اور لاصل کی کشمکش میں مبتلاہوجاتے ہیں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ تعلق بناتے وقت اپنی فطرت کو ضرور مد نظر رکھنا چاہیے آپ سوچیں، سمجھیں اور پھر فیصلہ کریں.
جس انسان کے بارے میں آپ کا دل فیصلہ کرنا چاہتا ہے وہ اصل میں آپ کے لئے کیا ہے؟ اور دوسرے انسان کی نظر میں آپ کی اہمیت کتنی ہے۔ اکثر اوقات جذباتی وابستگی کسی ایک فریق پر شدید نفسیاتی اثرات ضرور چھوڑتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں آج تک دلی اور جذباتی وابستگی میں فرق محسوس ہی نہیں ہوا۔
آپ نے کبھی خود غور کیا ہے کہ آپ کسی وقتی جذبے کے تحت کسی کے طرف بڑھے ہوں مگر جیسے ہی اس انسان کی د لچسپی آپ میں زیادہ ہو تو آپ کے قدم اس سے دور جانا شروع کر دیں اور آپ اس سے دور ہو جائیں، مگر دوسری طرف معاملہ بالکل مختلف ہو وہ انسان آپ کے ساتھ زندگی بھر کا سفر کرنا چاہے.
آپ کے دور جانے پر ہو سکتا ہے کہ وہ شخص زندگی کے رنگوں سے ہی دور ہو گیا ہو۔ کیو نکہ یہ حقیقت ہے کہ ہم ایسے نفسا نفسی کے دور میں زندگی گزار رہے ہیں کہ ہمیں کسی کے بھی جذبات کی قدر نہیں ہوتی۔ ہمیں حقیقت میں اپنے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ جذباتی وابستگی کو دلی وابستگی کا نام نہیں دینا چاہیے۔انسان کسی بھی تعلق میں بندھا ہو کسی دوسرے کے رویے سے ہی تعین ہوتا ہے کہ آپ اس انسان کے لئے کتنے اہم ہیں۔ اس لئے ان عارضی رابطے اور تعلق میں سب سے زیادہ جو چیز تکلیف دیتی ہے وہ ان رشتوں کی منافقت ہوتی ہے.
منافقت اور مطلب پرستی ایسے گھاوٴلگاتی ہے کہ عمر لگ جاتی ہے مگر انسان ان زخموں کو بھول نہیں پاتا ہے۔ اس لئے دلی اور جذباتی وابستگی میں فرق کو ضرور جانیں۔ کبھی بھی کو ئی تعلق محض مطلب پرستی تک نہ رکھیں۔
Comments are closed.