ہلالِ احمر کی 74 ویں سالگرہ
وقار فانی مغل
قائداعظم محمد علی جناحؒ نے 20 دسمبر 1947ء کوپاکستان ریڈکریسنٹ سوسائٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ بعد ازاں پاکستان ریڈکریسنٹ سوسائٹی کی ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت باقاعدہ منظوری لی گئی۔بانی ء پاکستان کے ہاتھوں لگایا گیا یہ پودا اب 74ء برس کا ہوچکا ہے۔ہلالِ احمر پوری آب و تاب کے ساتھ چاروں صوبوں کے علاوہ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور فاٹا (ضم کردہ اضلاع) میں متحرک و فعال ہے۔ 52 ضلعی برانچیں خدمتِ انسانیت، آگاہی پھیلانے، تربیت دینے کیلئے مصروف ِ کار ہیں۔
اپنے قیام سے لے کر آج تک، ہلالِ احمر انسانیت، بلاتفریق، غیر جانبداری، خودمختاری، رضاکارانہ خدمات، اتحاد، عالمگیریت پرمبنی سات بنیادی اُصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے بلارنگ ونسل، بلا امتیاز انسانیت کی خدمت جاری رکھے ہوئے ہے۔ سانحات، قدرتی آفات، حادثات کے شکار لاکھوں لوگوں کی دِلجوئی کر چکا ہے، شفاف خون کی فراہمی ہلالِ احمر کا طرہ امتیاز ہے.
ابتدائی طبّی امداد، نفسیاتی امداد ہو یا بچھڑے ہوئے لوگوں کو آپس میں ملانے کی کوشش، ہنگامی صورتحال میں مدد ہو یا تعمیر نو بحالی میں کردار، ہلالِ احمر پیش پیش رہتا ہے۔رضاکارانہ جذبوں کا فروغ ہو یا بیماریوں،وباء، صفائی ستھرائی، احتیاطی تدابیر، پیشگی انتظامات سے متعلق آگاہی پھیلانا ”ہلالِ احمر“ کو آپ آگے ہی پائیں گے.
تاریخ پر نظر ڈالیں تو وطن ِ عزیزنے اپنے دفاع کیلئے جب بھی جنگ کی تو ہلالِ احمر شانہ بشانہ رہا، زخمیوں کی طبّی امداد، ہسپتالوں تک منتقلی، خون کی فراہمی، بچھڑے ہوؤں کا ملاپ اور انسانیت کی بقا ہلالِ احمر کی پہچان رہاہے۔تقسیم ِ کے بعد درپیش مسائل سے نمٹنے، مہاجرین کی آبادکاری و بحالی میں بھی اِس ادارہ نے تندہی سے کام کیا تھا.
۔2005کا زلزلہ ہو یا 2010ء کا بدترین سیلاب، ہلالِ احمر نے حکومتی اقدامات کو سپورٹ کیا، بحالی تعمیر ِ نو میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔ کئی قومی اعزازات اپنے نام کیے جن میں اُس وقت کی حکومت کی جانب سے ”تمغہ ایثار“ بھی شامل ہے۔ ہلالِ احمر نے جب عالمی ایوارڈ اپنے نام کیا تو تمام دیگر انسانی خدمت کے اداروں میں بے نظیر و بے مثال کا حق دار ٹھہرا۔
عالمی ایوارڈز میں 2013
میں "Youth on the Move”، 2017 ء میں Doing More, Doing Batter, Reaching Further شامل ہیں۔اِسی طرح عالمی سطح پر ہمیں Volunteers Management in Emergencies کے ایوارڈسے بھی نوازا گیا۔سب کو ساتھ لے کر چلنے کا امین بننے والا ”ہلالِ احمر“ آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ انسانیت کی خدمت کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہلالِ احمر کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اِسکا فرسٹ ایڈ پروگرام حکومت ِ پاکستان سے منظور شدہ ہے۔کورونا وباء کے دوران ”فرنٹ لائن“ پر رہ کر نام کمانے والے ہلالِ احمر کے طریقہ خدمت کو امریکہ جیسے ملک میں پذیرائی ملنا کسی اعزاز سے کم نہیں۔15دِنوں میں مکمل ہسپتال، محافظ فورس کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی اعانت و خدمت، رضاکاروں کی بدولت مؤثر، نتیجہ خیز آگاہی مہم.
ماس ویکسی نیشن سنٹر کا درجہ پانا اور لاکھوں لوگوں کو ویکسی نیشن کے علاوہ گھر گھر جا کر ویکسین لگانے کی مہم اب بھی جاری ہے۔نقد امداد، راشن، پرسنل پروٹیکشن کِٹس، ہائیجین کِٹس، ہینڈ واشنگ سٹیشن اور سیناٹائزر مشینوں کی فراہمی میں ہلالِ احمر اپنا لوہا منوا چکا ہے۔
ملک بھر میں رضاکاروں کا نیٹ ورک، یوسی سطح پر موجودگی، تربیت سے لیس نوجوان اور ہر گھر میں فرسٹ ایڈرکا خواب تعبیر پانے کو ہے۔وفاقی نظامت ِ تعلیمات کے اشتراک سے تعلیمی اداروں میں ”ریڈکریسنٹ کور“ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جو انسانی خدمت کے اداروں کیلئے معاون اور ہلالِ احمر کا ہر اوّل دستہ ہوگا۔
ہلالِ احمر پاکستان کے قیام کی 74 ء ویں سالگرہ پر نیشنل ہیڈکوارٹرز رنگا رنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا،ہلالِ احمر پاکستان کے تاریخی پس ِ منظر، خدمت ِ انسانیت کے مختلف پروگرام، سرگرمیوں سے متعلق دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی اورہلالِ احمر کے تربیت یافتہ فرسٹ ایڈ ر نے ابتدائی طبّی امداد دینے کا عملی مظاہرہ بھی کرکے دکھایا.
تقریب میں موومنٹ پارٹنرز، ہلالِ احمر کے افسران و رضاکار بھی شریک تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ہلالِ احمر جناب ابرارالحق کا کہنا تھا کہ20 دسمبر 1947 ء سے لے کر آجتک، ہلالِ احمر انسانیت، بلاتفریق، غیر جانبداری، خودمختاری، رضاکارانہ خدمات، اتحاد، عالمگیریت پرمبنی سات بنیادی اُصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے بلارنگ ونسل، بلا امتیاز انسانیت کی خدمت جاری رکھے ہوئے ہے۔
سانحات، قدرتی آفات، حادثات کے شکار لاکھوں لوگوں کی دِلجوئی کر چکا ہے،ابتدائی طبّی امداد، نفسیاتی امداد ہو یا بچھڑے ہوئے لوگوں کو آپس میں ملانے کی کوشش، ہنگامی صورتحال میں مدد ہو یا تعمیر نو بحالی میں کردار، ہلالِ احمر پیش پیش رہتا ہے۔جناب ابرار الحق نے موومنٹ پارٹنرز، انٹرنیشنل کمیٹی، انٹرنیشنل فیڈریشن سمیت تمام دیگر معاون اداروں کا شکریہ ادا کیا.
انہوں نے عطیہ خون کی مہم کے دوران اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے خون عطیہ کرتے وقت پہلے پہل ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی جانب سے خون کا عطیہ دینے پر بھی شکریہ ادا کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر جناب قاسم خان سوری کا کہنا تھا کہ ہلالِ احمر نے اِنسانیت کی خدمت کو اوّلیت دے کر نام کمایا ہے.
میں 74 برس کی کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں، ادارہ ابرار الحق جیسے دردِ دل رکھنے والی شخصیت کی سربراہی میں خدمت ِ انسانیت کا سفر جاری رکھے گا۔ خون کے عطیات جمع کرنے اور بروقت مستحق لوگوں کو فراہمی ہلالِ احمر کا طرہ امتیاز ہے، انہوں نے اپنی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہلالِ احمر کو جو بھی تعاون درکار ہوا بلا جھجھک کریں گے.
۔74 ء ویں سالگرہ تقریب میں فرسٹ ایڈ، یوتھ اینڈ والینٹئرز، میڈ یا اینڈ کمیونیکیشن، ریجنل بلڈ ڈونر سنٹر،پروگرام برائے خاندانی روابط کی بحالی، مائین رِسک ایجوکیشن کی جانب سے سٹال بھی لگائے گئے تھے۔جِل بینڈ نے اپنے فن کا بھی مظاہرہ کیا جسے شرکاء نے بھرپور داد دی۔شرکاء کیلئے ریفریشمنٹ کا بھی اہتمام تھا۔
ترُک ریڈکریسنٹ کی جانب سے ”ترُک شوارما“ پیش کیا گیا۔ جس کی لذت کے سب دیوانے نظر آئے، چند گھنٹوں پر محیط یہ تقریب ایک یادگار بن گئی۔، چھلیوں کا بھی دور چلا اور روایتی طریقہ سے بھونی گئی۔ چھلی سے لطف اندوز ہونے والوں نے اِسے زبردست کہہ کر داد دی۔ ہلالِ احمر کی اِس تقریب میں سیکرٹری جنرل ہلالِ احمر ڈاکٹر عدیل نواز، ترُک ریڈکریسنٹ، کے ابراھیم کارلوس بھی موجود تھے۔
رضاکاروں کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔ آزاد کشمیر برانچ سے بھرپور نمائندگی یاسر جوش کی قیادت میں سامنے آئی۔ 20 دسمبر 1947ء سے شروع ہونے والا سفر خدمت جاری ہے۔دعا کریں یہ سفر جاری رہے۔
Comments are closed.