"رل تاں گئے آں پر چس بڑی آئی اے”
ڈاکٹر سعدیہ کمال
میرے لئے بھی حیرت ہے کہ تصویر میں انتہائی خوش اسلوبی سےگفتگو کر رہی ہوں ۔۔۔جی میرے سامنے روہی ٹی وی کے سابقہ نیوز ڈائریکٹر ہیں جنھوں نے میرے والد کی پہلی برسی پہ مجھے اپنے شہر احمدپورشرقیہ جانے کی چھٹی نہ دی.
بلکہ ساتھ میں یہ بھی کہا کہ یہ تو عامر متین نے تمہیں روہی ٹی وی میں ملازمت دے دی میں انٹرویو کرتا تو کبھی نہ رکھتا ۔۔۔
اور پھر بس میں نے اس وقت شام 6 بجے کا آخری بلیٹن روتے بسورتے پڑھا اور بڑھتے شدت سے "عزت نفس” مجروح ہونے کے احساس نے چلتا کردیا نوکری کو ۔۔۔
یوں پرائم ٹائم میں خبریں کرنے والی اینکر نے تین سے پانچ سو کے پروگرام کرنےکو ترجیح دی 12 سے 13 اداروں میں کام کرنے کا موقع ملا ۔۔پورے اسلام آباد کی خاک چھانی ۔
سرائیکی میں کہتے ہیں "رل تاں گئے آں پر چس بڑی آئی اے” ۔۔پر یہ حقیقت ہے کہ روہی سے استعفی دینے کے بعد بہت کچھ سیکھا.
پھر محترم عامر متین نے جب دوتین پروگرامز میں کامیابی کے لئے میری مثال پیش کی تو لگا کہ زندگی میں دوسروں کے منفی رویے بھی آپ میں کامیابی کی جستجو پیدا کرتے ہیں۔۔
یہی وجہ ہے جب اس دن کھانے پہ سابقہ نیوز ڈائریکٹر محترم سلیم خلجی کو ملی برملا اظہار کیا کہ آپ کے رویے نے مجبور کیا تھا روہی ٹی وی چھوڑنے پہ!
لیکن اگر وہ بہترین نوکری نہ چھوڑتی تو مسلسل و کٹھن جدوجہد کے بعد جو آج جو ملا ہے وہ نصیب نہ ہوتا شاید ۔۔۔۔انھوں نے بھی تسلیم کیا کہ کام کا بہت پریشر ہوتا تھا وغیرہ ۔۔۔
لیکن میں نے اپنے دل سے وہ زیادتی ہونے کا احساس اور غصہ نکال دیا ہے اور اسی عہد کے ساتھ ہی نئے سال 2022 کا آغاز کیا ۔۔نکال دیں آپ دل سے غصہ ، نفرت ، کینہ ، کدورت کامیابی دوڑ کے قدم چومے گی.
Comments are closed.