مریم نواز اور شاہد خاقان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)مریم نواز اور شاہد خاقان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی گئی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کی۔

ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان پر تنقید سے پٹیشنر کی دل آزاری ہوئی،سابق چیف جسٹس پاکستان پر انفرادی حیثیت میں تنقید کی گئی،یہ توہین عدالت کا جرم نہیں بنتا۔

عدالت ایک فیصلے میں کہہ چکی کہ ججز قانون سے بالاتر نہیں اور جوابدہ ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد جج بینچ کا حصہ نہیں رہتےاوران کادرجہ عام شہری کاہوتا ہے۔

اس سے قبل مریم نوازاور شاہد خاقان کیخلاف فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا اسلام آباد ہائیکورٹ نےتوہین عدالت کی درخواست کےقابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

عدلیہ کو مبینہ طور پر بدنام کرنے کے الزام میں سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے، دونوں نے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے.

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ شاہد خاقان اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے توہین عدالت کی درخواست پر فریقین کی طرف سے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ثاقب نثار کے خلاف جو باتیں پریس کانفرنس میں ہوئیں وہ توہین عدالت ہے، اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جو خود متاثرہ ہے وہ بھی ہتک عزت کا دعویٰ کر سکتا ہے.

ریمارکس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریٹائرڈ آدمی کی توہین نہیں ہوتی، بےشک ریٹائرہونے والاچیف جسٹس ہی کیوں نہ ہو۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پہلی بات یہ ہےکہ تنقید سے متعلق ججز اوپن مائنڈ ہوتے ہیں،ججز بڑی اونچی پوزیشن پر ہوتے ہیں تنقید کو ویلکم کرنا چاہیے۔

Comments are closed.