سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو آج ہی پیش ہونے کا حکم دیا
اسلام آباد:وزیراعظم اعظم عمران خان عدالتی حکم پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش ہو گئے، اس موقع پر عدالتِ عظمیٰ کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی تھی ۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے ہمراہ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور دیگر وزراء بھی ہیں جبکہ سیکیورٹی اسٹاف پہلے ہی سپریم کورٹ پہنچ گیا تھا، جس نے عدالت کے داخلی دروازوں پر سیکیورٹی انتظامات بھی کئے.
اس سے قبل سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو اے پی ایس حملہ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران آج ہی طلب کیا تھا ۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کیس کی چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی اٹارنی جنرل کے بیان پر عدالت نے وزیر اعظم کو طلب کیا.
عدالت نے سماعت عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم نے عدالتی حکم پڑھا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کو عدالتی حکم نہیں بھیجا تھا، وزیراعظم کو عدالتی حکم سے آگاہ کروں گا.
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم کو بلائیں ان سے خود بات کریں گے، ایسے نہیں چلے گا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انٹیلی جنس پر اتنا خرچ ہورہا ہے لیکن نتائج صفر ہیں.
چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے لوگوں کے تحفظ کی بات آئے تو انٹیلی جنس کہاں چلی جاتی ہے؟ بچوں کو اسکولوں میں مرنے کے لئے نہیں چھوڑ سکتے، چوکیدار اور سپاہیوں کے خلاف کارروائی کر دی گئی.
انھوں نے ریمارکس دیئے کہ اصل میں تو کارروائی اوپر سے شروع ہونی چاہیے تھی، اوپر والے تنخواہیں اور مراعات لے کر چلتے بنے، کیا سابق آرمی چیف اور دیگر ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج ہوا؟
جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ سابق آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف انکوائری رپورٹ میں کوئی فائنڈنگ نہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اداروں کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا رد عمل آئے گا.
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سب سے نازک اور آسان ہدف اسکول کے بچے تھے، یہ ممکن نہیں کہ دہشت گردوں کو اندر سے مدد نہ ملی ہو۔
دوران سماعت عدالت میں ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا بھی تذکرہ ہوا۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ کیا اصل ملزمان تک پہنچنا اور پکڑنا ریاست کا کام نہیں؟ اطلاعات ہیں کہ ریاست کسی گروہ سے مذاکرات کررہی ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کا موقف سننا چاہتے ہیں اور سماعت آج ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی.
Comments are closed.