پنجاب میں رینجرز طلب،3پولیس اہلکار شہید،70زخمی ، وزیر داخلہ

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام) حکومت نے 2ماہ کیلئے پنجاب میں رینجرز تعینات رکھنے کا اعلان کردیا، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہاکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1995 کا اختیار 60 دن کے لیے پنجاب حکومت کو دیدیا، سندھ حکومت کی طرح پنجاب حکومت بھی رینجرز کو کہیں بھی تعینات کرنے کا اختیارحاصل ہوگا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا کالعدم تحریک لیبک پاکستان سے مذاکرات کیے اور آج بھی 11 بجے رابطہ ہوا، چھٹی مرتبہ وہ اس دھرنے کی طرف آرہے ہیں، بنیادی طور پر یہ جلوس عید میلاد النبیﷺ نکالا تھا اسے دھرنے میں تبدیل کردیا۔

شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سادھوکی میں انہوں نے کلاشنکوف سے پولیس پر فائرنگ کی، پولیس نہتی تھی، ان کے پاس لاٹھیاں تھیں، 3 پولیس جوان شہید ہوگئے اور 70 زخمی ہیں اور ان میں سے 8 کی حالت تشویش ناک ہے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ حالات کی سنجیدگی اور گہرائی کو دیکھتے ہوئے آرٹیکل 147 کے تحت پنجاب رینجرز کو پنجاب حکومت کی درخواست پر 60 دن کے لیے کراچی کی طرح پورے پنجاب میں نافذ العمل کررہا ہوں، سمری کابینہ کو منظوری ہوتے ہی نوٹیفکیشن جاری کروں گا۔

وزیر داخلہ نے کہا پاکستان پر بہت زیادہ دباؤ ہے، غیر ملکی طاقتیں ہم پر پابندیاں عائد کرنا چاہتی ہیں، غیر ملکی طاقتیں ہماری جوہری اور معیشت پر نظریں جمائے بیٹھی ہے، یہ ان کی چھٹی قسط ہے اور مجبوری کی حالت میں کہہ رہا ہوں کہ یہ اب عسکریت پسند ہوچکے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ان کا ایجنڈا کچھ اور نہ ہوتا تو آج میں پنجاب کو شام 6 بج کر 35 منٹ پر امن وامان رینجرز کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کر رہا ہوں، وہ نہ کرتا، انھوں نے کہا کہ اب بھی درخواست ہے وہ مسجد رحمت اللعالمینﷺ واپس چلے جائیں۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ ہم ناموس رسالت اور ختم نبوت کے بھی سپاہی ہیں لیکن ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، میں نے صبح بھی ان سے کہا تھا کہ ملک کے حالات دیکھیں، ہم فرانس کے سفارت خانے کو بند نہیں کرسکتے اور ان کا سفیر یہاں نہیں ہے، ساری دنیا کے سامنے کہہ رہا ہوں۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ میں نے بحیثیت وزیر داخلہ ان سے کہا کہ فرانس کا سفیر پاکستان میں نہیں ہے، اس سے ثابت ہوا ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے لیکن سیاست دان اپنے دروازے بند نہیں کرتا ، لیکن یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ سکول بند اور بیمار اور ایمبولینس نہ جاسکے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم نے مجھے دو دفعہ بلا کر سختی سے ہدایت کی ہے کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والے کے حوالے سے ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ کو سختی سے ہدایت کروں جبکہ باہر کے ممالک کے حوالے سے وزارت خارجہ سے بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس لاٹھیاں اور آنسو گیس تھے لیکن ایک بڑے خون خرابے سے بچنے کے لیے، مجھے افسوس ہے میں ہمیشہ مولانا فضل الرحمٰن کا نام احترام سے لیتا ہوں اور لیتا رہوں گا کہ مولانا فضل الرحمٰن ملک کی سنجیدگی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

انھوں نے کہا کہ اگر کوئی ان کو آگے کرکے یہ سمجھ رہا ہے کہ یہ حکومت کی رٹ چینلج ہوجائے گی اور حکومت کہیں جارہی ہے تو حکومت کہیں نہیں جارہی ہے، سیاستدانوں کو اس مرحلے پر ذمہ دارکا مظاہر ہ کرنا چایئے۔

وزیر داخلہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ مجھے ڈر ہے کہ جس تنظیم کو ہم نے کالعدم قرار دیا ہے، ان کے جو لوگ دیکھ رہے ہیں وہ سمجھنے کی کوشش کریں، یہ نہ ہو کہ ان پر بین الاقوامی پابندی لگ جائے اور وہ دہشت گردوں کی عالمی تنظیم میں آجائیں۔

انھوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو پھر ان کے لوگوں کے کیسز ہمارے بس میں نہیں ہوں گے، یہ ساری باتیں میں نے ان کے ساتھ کیں اور ابھی تک کر رہا ہوں، باوجود اس کے کہ میں نے آج کابینہ میں یہ صورت حال پیش کی ہے تو لوگ سمجھتے ہیں میں بہت زیادہ لچک دکھا رہا ہوں۔

شیخ رشید نے کہا کہ یہ میری سیاسی سوچ ہے کہ معاملات اور ان کے دروازے بند نہ ہوں لیکن میں مجبور ہوں، جب پولیس کے 3 جوانوں کی لاشیں کلاشنکوف اور آٹومیٹک رائفل استعمال کریں گے اور پولیس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں تو وہ لاٹھیوں اور آنسو گیس سے کیسے مقابلہ کرے گی؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کبھی اس تنظیم کے ساتھ شامل نہیں رہا، نہ ان کے جلسے میں گیا اور نہ جلوس میں شریک ہوا، وزیر داخلہ نے لال مسجد آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جانوں کے جانے سے کوئی خوشی نہیں ہوتی لیکن حکومتیں بالآخر رٹ قائم کرتی ہیں۔

Comments are closed.