مظاہرین شاہدرہ اور کالا شاہ کاکو کے قریب جمع ہیں
لاہور(ویب ڈیسک)لاہور میں کالعدم تنظیم تحریکِ لبیک پاکستان کے ’لانگ مارچ‘ کے شرکا شاہدرہ کے قریب پہنچ گئے ہیں، جہاں سے وہ اسلام آباد کی جانب سفر شروع کریں گے۔
ادھر دوسری طرف مظاہرین کالا شاہ کاکو کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری اور شیخ رشید لاہور پہنچ گئے ہیں۔
َپولیس اور انتظامیہ دھرنے کے شرکا سے نمٹنے اور انہیں مزید پیش قدمی سے روکنے کیلئے مختلف علاقوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیئے گئے ہیں، جب کہ رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھی بھاری نفری تعینات ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری کو کراچی سے لاہور طلب کرلیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب دورے پر روانگی سے قبل نور الحق قادری سے ٹیلی فون پر موجود صورت حال پر بات چیت کی۔
وزیراعظم کی ہدایت پر نور الحق قادری کراچی سے لاہور پہنچ گئے ہیں اور وہ وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی ٹیم لاہور میں کالعدم ٹی ایل پی سے مذاکرات کریگی۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید ہفتہ 23 اکتوبر کی صبح وطن واپس پہنچے۔ وہ پاک بھارت ٹی 20 میچ دیکھنے گزشتہ روزہ دبئی روانہ ہوئے تھے۔
دوسری طرف مجلس شوری کے رکن پیر سید سرور حسین شاہ سیفی کا ہفتہ 23 اکتوبر کو جاری بیان میں کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں تاہم نیت کا ٹھیک ہونا ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے پر امن شرکاء مارچ کو پرتشدد بنانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ ہم ریاستی جبر و تشدد کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نہتے کارکنان کے خون کا حساب دینا ہوگا۔ ہمیں ہمارے آئینی اور قانونی حق سے کوئی محروم نہیں کرسکتا۔ حکومت اپنا قبلہ درست کرے۔ پنجاب پولیس نے ظلم کیا۔
واضح رہے گزشتہ روز (جمعہ) 22 اکتوبر کو رات گئے 2 بجے تحریک لبیک پاکستان کا ناموسِ رسالت مارچ داتا دربار پہنچا۔ جہاں مارچ کے شرکا 4 گھنٹے تک داتا دربار پر رکے۔
گزشتہ روز مارچ کے شرکا نے جب اسلام آباد کی جانب آغاز کیا تو پولیس اور کارکنان میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کے نتیجے میں جمعہ 22 اکتوبر کی شب پولیس اہلکار جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔
کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنان کے جاں بحق یا زخمی ہونے سے متعلق کوئی سرکاری بیان سامنے نہ آسکا، جھڑپوں اور مظاہرے کے دوران ایک گاڑی کی ٹکر سے بھی 2 ہولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔
پولیس مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیلز، ہوائی فائرنگ اور لاٹھی جارچ کا استعمال کرتی رہی جبکہ لاہور میں کالعدم ٹی ایل پی کے مارچ کے شرکاء اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام ہوگیا۔
ترجمان کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مطابق مارچ کو آگے بڑھنے سے روکنے اور شرکاء کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی، ان کا دعویٰ ہے کہ شیلنگ اور پتھراؤ کے نتیجے میں کئی کارکنان زخمی بھی ہوئے ہیں۔
کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے ٹی ایل پی سربراہ سعد حسین رضوی کی رہائی تک مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کیا ہے ان کا موقف ہے عدالتی حکم کے بعد رہا نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے.
ادھر ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق کالعدم تنظیم سے انتظامیہ کے مذاکرات کی ناکامی کے بعد مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی گئی، مارچ کے شرکاء کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کے نتیجے میں 10 اہلکار زخمی ہوگئے۔
محمد عارف کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ایل پی کے مارچ کے موقع پر کچہری چوک پر ڈیوٹی انجام دینے والے دو پولیس اہلکار ایک گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہوگئے، جن کی شناخت پولیس کانسٹیبل ایوب اور خالد کے ناموں سے ہوئی ہے۔
ترجمان ٹی ایل پی کا کہنا ہےکہ وہ حکومت سے کوئی محاذ آرائی نہیں چاہتے۔ اُن کے صرف 2 مطالبات ہیں، حکومت تحریک لبیک پاکستان کے امیر سعد حسین رضوی کو رہا کرے اور وعدے کے مطابق پاکستان سے فرانس کے سفیر کو نکالے۔
Comments are closed.