زخمی ‘کتے ‘کے علاج پر محلہ داروں نے ہزاروں روپے خرچ کردیئے

محبوب الرحمان تنولی

اسلام آباد:آج کے دور میں جب انسانوں کے پاس انسان کو دیکھنے اور مدد کرنے کا وقت اور حوصلہ نہیں ہے ایسے میں ایک بستی ایسی بھی ہے جہاں ایک بیمار کتے کی جان بچانے کیلئے محلہ دار اعلیٰ ظرفی کی مثال قائم کرتے ہوئے ہزاروں روپے خرچ کرکے کتے کا علاج کروا رہے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت کے ماڈل ویلج فراش ٹاون میں یہ گلی نمبر 25کے مکین ہیں جنھوں نے ایک زخمی کتے جو کہ قریب المرگ تھا کی جان بچانے کا بیڑا اٹھایا ، حیرت انگیز طور پر اس کارخیر میں نوجوانوں نے خدمت کی ابتدا کی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے سب کی توجہ اس جانب مبذول ہو گئی۔

یہ بظاہر گلی کا ایک آوارہ کتاہے جس کا کوئی مالک نہیں ہے لیکن یہ کالا سا لاغر کتا محلے والوں سے مانوس ہے اور جو کوئی بھی گھر سے نکلتا ہے یہ اسے دور تک ساتھ جا کر چھوڑ کر آتاہے،اس بات کی گواہی اہل محلہ کے مختلف لوگ دیتے ہیں کہ جب وہ گھر سے کہیں کام کیلئے نکلتے ہیں یہ کتا دور تک ساتھ جاتاہے۔

کتے کی اس وفاداری نے بہت سوں کے دل جیت لئے ہیں جب کہ کئی خدا ترسی کرتے ہوئے اس کتے کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں، اس کتے کی کسی ہم جنس سے لڑائی ہوئی جس نے اس کے کان کے اوپر گہرا زخم لگایا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ زخم اتنا بڑا ہو گیا اور رسنے لگا کہ اس میں کیڑے پڑ گئے۔

یہ کتا جدھر جاتا یا بیٹھتا تھا قریب قریب بو پھیل جاتی تھی۔ایسے میں گلی کے لڑکے علی اور اس کے چند ساتھیوں کو کتے کی ڈریسنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا، قریب واقعہ دکاندار حسیب نے بتایا کہ یہ لڑکے روزانہ اس کتے کے آگے روٹی اور گوشت ڈالنے بھی آتے ہیں اور اس کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔

عبدالاحد اور ان کی فیملی ڈاکٹر سید منتظر کے ہمراہ

اس کہانی میں ایک موڑ تب آیا جب محلے کے بزرگ شخص عبدالحدکی فیملی نے اسی کتے کا علاج معالجہ شروع کرایا بلکہ ان کی ایک خدا ترس بیٹی نے اپنی جیب سے6ہزار روپے خرچ کرکے جانوروں کا ڈاکٹر بلا کر کتے کا باضابطہ علاج کرانا شروع کردیا اوردیکھ بھال بھی۔

ایک سوال کے جواب میں بزرگ عبدالحد نے بتایا کہ ہم اس کتے کی ایک تو اس لئے دیکھ بھال اور علاج کروا رہے ہیں کہ یہ بے زبان جانور مشکل میں ہے جب کہ دوسرا اس لئے بھی کہ یہ کتا ہم سب سے بہت مانوس ہے۔ گھر پہ آ کر گیٹ کے ساتھ ٹانگ یا دم مار کر روٹی بھی مانگتاہے اور جدھر نکلیں ہمارا ہم سفر بھی بن جاتاہے۔

نہ صرف عبدالحد بلکہ ان کی اہلیہ بیٹا اور بیٹی بھی اس کتے کا بہت خیال رکھتے ہیں اور اس کتے کیلئے ڈاکٹر سے تین بار وقت لے چکے ہیں جو کہ ترامڑی چوک سے فراش ٹاون کی اس گلی نمبر 25میں آکر اس کتے کا علاج کررہے ہیں اس مقصد کیلئے اب تک معمرشخص عبدالحد کی بیٹی اپنی جیب سے6ہزار وپے خرچ کر چکی ہیں اور اپنے گھر والوں کے ساتھ مل کر اس کار خیر میں مصروف ہیں۔

فوٹو : نوید رضا ‘زمینی حقائق ڈاٹ کام’ سے گفتگو کرتے ہوئے

اس کتے کی دیکھ بھال میں مصروف ایک اور محلے دار نوید رضا نے بھی حصہ ڈالا اور ادویات پر ڈھائی ہزار روپے سے زائد پیسے خرچ کردیئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں ، میرا بیٹا اور بھتیجا بھی اس کتے کیلئے اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں تاکہ یہ زندگی کی طرف دوبارہ لوٹ سکے۔

نوید رضا نے ، زمینی حقائق ڈاٹ کام، سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے ایک پڑوسی نے مجھے پیشکش کی ہے کہ کتے کی جان بچانے کیلئے جو خورا ک بھی چایئے ہو اس کا خرچہ میں اٹھاوں گا۔ انھوں نے کہا کہ جب تک کتا صحت مند نہیں ہوتا اسے گوشت بھی کھلا رہے ہیں تاکہ یہ جلد صحت یاب ہو سکے۔

اس بیمار کتے کا ٹھکانہ رات محلہ دار تنویر کے گھرکے سامنے یا گلی کے چوک میں دکانوں کے سامنے ہوتاہے،گلی کے زیادہ تر لوگ اس کتے کیلئے فکر مند رہتے ہیں تاہم سچ یہ ہے کہ اس کتے کا کوئی ایک مالک نہیں ہے۔اسی محلہ میں درجنوں اور کتے بھی ہیں لیکن ان آوارہ کتوں کولوگ بھگاتے ہیں اتنی توجہ کسی کو نہیں مل سکی۔

فوٹو : ڈاکٹر سید منتظر کتے کو انجیکشن لگاتے ہوئے

کتے کا علاج کرنے والے ڈاکٹر سید منتظر نے ، زمینی حقائق ڈاٹ کام ، سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے جب اس کتے کا علاج شروع کیا تھا تو اس کے بچنے کے امکانات کم نظر آتے تھے کیونکہ اس کے کان پر گہرا زخم تقریباً ناسور بن چکا تھا اور اس زخم میں کیڑے پڑ گئے تھے ۔

ڈاکٹرسید منتظر کا کہناہے کہ انھوں نے پہلے اس کا زخم خشک اور خون روکنے کیلئے پاوڈراور ادویات کااستعمال کیا ،اس کے بعد کتے کو اینتھیزیا دے کر ایک گھنٹہ سے زائد وقت تک بہوش کرکے اس کے کان پر ٹانگے لگائے اور پھر اس کو انجیکشن لگا رہاہوں ۔ڈاکٹر پرامید ہے کہ اب اس کتے کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

ڈاکٹر نے ایک سوال کے جوا ب میں بتایا کہ بطور انسان میں بھی تعاون کررہا ہوں اور زیادہ فیس وصول نہیں کررہا تاہم مجھے ترامڑی چوک سے کلینک چھوڑ کر آنا پڑتا ہے اس لئے آپریشن ، انجیکشن اور ادویات کے پیسے لئے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ ہم جانوروں کے علاج پر بہت توجہ دیتے ہیں ترامڑی اور ملحقہ علاقوں میں اس مقصد کیلئے ہمارے تین کلینک کام کررہے ہیں۔

کل ملا کر اہل محلہ اب تک کتے کے علاج پر 10ہزارسے زائد خرچہ کر چکے ہیں اور یہ لوگ اب بھی یہ عزم کئے ہوئے ہیں کہ کتے کے صحت یاب ہونے تک اسے تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ اس دوران سی ڈی اے کا متعلقہ عملہ کتے کو ٹھکانے لگانے پہنچا تھا تاہم لوگوں نے انھیں ایسا کرنے سے منع کردیا تھا کہ ہم اس کاعلاج کررہے ہیں یہ ٹھیک ہو جائے گا۔

http://

ڈاکٹر منتظر کا کہناہے کہ اس کتے کوکوئی بیماری نہیں ہے اور اس سے کسی کو بیماری لگنے کاامکان بھی نہیں ہے کیونکہ کتا صرف زخمی ہے اور زخم گہرا ہونے اور خون بہنے کی وجہ سے اس کی حالت تشویشناک ہو گئی تھی اب ہم نے اس کی بلیڈنگ روک دی ہے اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم اس دوران یہ خیال رکھناہے کہ اس پر کوئی دوسرا کتا دوبارہ حملہ نہ کرے۔

Comments are closed.