امریکہ نے سعودی عرب میں نصب میزائل دفاعی نظام واپس لے لیا

فوٹو: فائل

ریاض (زمینی حقائق ڈاٹ کام) سعودی عرب کو حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں مشکلات درپیش آنے کا خدشہ پیدا ہو گیاہے اورامریکا نے سعودی عرب میں نصب اپنا انتہائی جدید میزائل دفاعی نظام واپس لے لیا ہے۔

اس حوالے سے اردو پوائنٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ امریکا نے سعودی عرب میں نصب اپنا انتہائی جدید میزائل دفاعی نظام اور پیٹریاٹ بیٹریاں واپس بلوا لی ہیں۔

یہ جدید میزائل سسٹم ریاض سے جنوب مشرق میں ستر میل دور واقع پرنس سلطان ایئر بیس میں نصب ہے جہاں2019سے ہزاروں امریکی فوجی تعینات ہیں اسی فوجی اڈے پر یہ نظام نصب تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت کو مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی عسکری حکمت عملی میں تبدیلی کا پیش خیمہ بھی قرار دیا جا رہا ہے جب کہ خطے کی صورتحال کے باعث امریکی وزیر دفاع نے بھی طے شدہ دورہ سعودی عرب موخر کر دیا۔

رپورٹ میں عرب میڈیا کا حوالہ دے کر بتایا گیاہے کہ امریکہ کے وزیر دفاع جنرل لائیڈ آسٹن نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد خلیجی ممالک کے دوروں کے دوران اپنا طے شدہ دورہ سعودی عرب موخر کر دیا ہے۔

جنرل لائیڈ آسٹن افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء مکمل ہونے کے بعد خطے میں موجود اتحادی ممالک کے تعاون پرامریکی حکومت کی جانب سے شکریہ ادا کرنے کی مہم کے سلسلے میں خلیجی ممالک کے دورے پر ہیں۔

امریکی وزیر دفاع اپنے دورے کا آغاز قطر سے کیا اس دوران وہ خطے میں سب سے بڑے امریکی فوجی اڈے ‘العدید ائیربیس’ بھی گئے ، اس کے بعد امریکی وزیر دفاع کی جانب سے کویت اور بحرین کے دورے بھی مکمل کیے جا چکے ہیں ۔

دورہ سعودی عرب بھی ان کے پروگرام میں شامل تھا مگر پینٹاگون انتظامیہ نے بتایا ہے کہ شیڈیول میں تنازعے کے باعث اب اس دورے کو ملتوی کر دیا گیا ہے ، امریکی انتظامیہ کی جانب سے اس دورے کی نئی تاریخ کا اعلان بھی نہیں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق رواں برس جون میں امریکی قیادت کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ سعودیہ میں تعینات امریکی میزائل ڈیفنس سسٹم میں کمی لائی جائے گی ، امریکہ کی طرف دفاعی یونٹس اور فوجیوں کی تعداد میں کمی اس وقت سامنے آئی ہے ۔

بتایا جاتاہے کہ جوبائیڈن کی انتظامیہ ایران کے ساتھ تناو میں کمی لانے کی کوشش کر رہی ہے ، واشنگٹن نے کہا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں تعینات فوجیوں اور فضائی دفاعی یونٹوں کی تعداد میں کمی کر رہا ہے،سعودی عرب میں پیٹریاٹ میزائل اور اینٹی میزائل سسٹم بھی شامل ہیں۔

امریکی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے عرب اتحاد برائے یمن کے ترجمان ترکی المالکی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکی دفاعی یونٹس اور فوجیوں کی تعداد میں کمی سے سعودی فضائی دفاع پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں خطرات سے متعلق ہمیں اور ہمارے اتحادیوں کو بخوبی ادراک ہے ، ہمارے پاس اپنے ملک کا دفاع کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور ہم تمام خطرات سے نمٹ سکتے ہیں۔

Comments are closed.