افغانستان سے نکلنے کا واحد راستہ کابل ایئر پورٹ،غیر ملکیوں کا رش ، افراتفری
فوٹو: اے پی
کابل( ویب ڈیسک)افغانستان سے غیر ملکیوں کے نکلنے کا واحد راستہ کابل انٹرنیشنل ایئر پورٹ ہی بچا ہے جب کہ دوسری جانب طالبان طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں۔
اس حوالے سیامریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ملک سے باہر جانے والے افراد ٹرمینل کے باہر پارکنگ میں موجود ٹکٹ کاؤنٹر پر پہنچتے ہیں۔ ان کے سامان کی ٹرالیاں کارپٹس، ٹی وی سیٹس سے لدی ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان سے نکلنے والے سامان کا وزن کم کرنے کے لیے اپنے کپڑوں کو ہینڈ بیگز میں ٹھونس رہے ہیں کیونکہ یہ وہ خوش قسمت افراد جنہوں نے ملک سے باہر جانے کے لیے ٹکٹ حاصل کر لیے ہیں۔
ٹرمینل تک پہنچ جانے والے بھیگی آنکھوں کے ساتھ اپنے پیچھے رہ جانے والے پیاروں کو الودع کہہ رہے ہیں،اردو نیوز نے اے پی کا حوالہ دے کر خبر دی ہے کہ جیسے جیسے طالبان کا گھیرا تنگ ہو رہا ہے ویسے ہی قطاریں لمبی ہوتی جا رہی ہیں اور افراتفری بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بیوی اور پانچ بچوں کے ساتھ ترکی جانے والے اور نیٹو کے لیے سب کنٹریکٹر کے طور پر کام کرنے والے نوید عظمیٰ کا کہنا تھا کہ میں نے نئی زندگی شروع کرنا ہے اس لیے جو کچھ پیک کر سکتا تھا کیا تاکہ اس جنگ سے دور نئی زندگی شروع کر سکوں۔
کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ شہر کے شمال مشرق میں ہے اور اس کا واحد رن وے ملٹری کے جہازوں کی لینڈنگ کے لیے کافی لمبا ہے۔ تاہم ایئر فیلڈ پر ایک سو جہازوں کی گنجائش ہے،عام دنوں میں یہاں بزنس سوٹ اور روایتی لباس پہنے لوگ نظر آتے ہیں۔
ان دنوں کابل ایئر پورٹ پر افراتفری کے شکار مسافر نظر آرہے ہیں جنہیں کابل چھوڑنے کی جلدی ہے،ایئرپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ افغان ایئرلائنز آریانا اور کام ایئر کی سیٹیں کم از کم ایک ہفتے کے لیے بک ہو چکی ہیں، جن کے پاس ٹکٹ ہیں۔
ایسے میں ان مسافروں کے پاس کورونا کا منفی ٹیسٹ ہونا بھی ضروری ہے،بگرام ایئر بیس کو خالی کرنے بعد اب امریکہ کے لیے اپنے لوگوں کو افغانستان سے نکالنے کا واحد راستہ کابل ایئرپورٹ ہی بچا ہے۔
اب جب کہ طالبان کابل کی دہلیز پر پہنچ چکے ہیں افغان اور امریکی اہلکار ملک سے خشکی کے راستے باہر جانے کا خطرہ نہیں مول سکتے،گزشتہ روز طالبان نے قریبی لوگر صوبے پر مکمل قبضہ کرکے کابل کے گرد اپنا شکنجہ مزید کس لیا اور اب وہ کابل سے صرف سات میل دور ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ جمعے کی رات کو ایئرپورٹ پر موجود افراد نے بتایا کہ انہوں نے قندوز سے کابل تک سفر کے لیے گاڑی والوں کو 375 ڈالرز دیے جو کہ عام دنوں میں یہ سفر صرف 40 ڈالر میں ہوتا ہے، طالبان سے بچنے کیلئے کچے راستوں پر سفر کیاگیا۔
کابل ایئرپورٹ پر کمرشل پروازیں جاری ہیں۔ ایئر انڈیا، ایمریٹس، فلائی دبئی، پی آئی اے اور ترکش ایئرلائنز کی ائندہ دنوں کے لیے کابل کے لیے فلائٹیں شیڈول ہیں۔ مقامی افغان ایئرلائنز کی پروازیں چل رہی ہیں لیکن کسی بھی وقت طالبان کے قبضہ کا خدشہ ہے۔