افغان فورسزاپنی لڑائی خود لڑیں، امریکی صدر
واشنگٹن( ویب ڈیسک )امریکی صدر جوبائیڈن نے واضح کیاہے کہ انھیں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے انھوں نے کہا کہ یہ بات پیش نظر رکھنی چائیے کہ افغانستان میں سرکاری فوج کی تعداد طالبان سے زیادہ ہے اور انھیں اپنی جنگ خود لڑنا ہوگی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے نیٹو اور امریکی فورسز کے انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ افغان فوج تعداد میں طالبان سے زیادہ ہیں ۔
امریکی صدر نے کہا افغانستان کی سیاسی قیادت سے قیام امن اور سمجھوتے کے لیے اشتراک عمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید اب افغان یہ بات سمجھتے جا رہے ہیں کہ انہیں اعلیٰ سطح پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ 20 برسوں میں افغان جنگ میں امریکا نے ایک ارب ڈالر خرچ کیے اور کئی امریکی اہلکاروں نے جانیں دی ہیں تاہم فوجی انخلا کے باوجود افغان فوج کو فضائی سپورٹ جاری رکھیں گے۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ ان کے کھانے پینے، تنخواہوں اور آلات کے لیے بھی مدد جاری رکھیں گے تاہم اپنی سرزمین کی حفاظت کا فریضہ انھیں خود ہی ادا کرناہے ۔
دوسری طرف طالبان نے 34 میں سے 9 صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول سیکیورٹی فورسز سے حاصل کرلیا ہے اور 65 فیصد علاقوں پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے جس پر افغان صدر اشرف غنی نے ملک کے آرمی چیف کو تبدیل کردیا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان سے نیٹو اتحادی افواج کا انخلا مکمل ہوچکا ہے اور اس وقت افغان سرزمین میں صرف 2 ہزار سے زائد امریکی فوجی رہ گئے ہیں جن کا انخلا 11 ستمبر تک مکمل ہوجائے گا جس کے بعد کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کیلئے صرف ترک فوج رہ جائے گی۔
افغان صدر اشرف غنی اپنے تمام تر دعووں کے باوجود دفاعی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں اور اس کے باوجود افغان فورسزکی حکومت کے ساتھ وفاداری پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں کیونکہ افغانستان کے طول و عرض میں فورسزکاہتھیار ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے۔