چیف سلیکٹر ساتھ کھیلے ، ہیڈ کوچ میری کپتانی میں کھیلتے رہے، شعیب ملک
اسلام آباد( سپورٹس ڈیسک) سابق کپتان شعیب ملک نے کہا ہے ٹیم سے باہر ہونے کے معاملے کو بڑھانا نہیں چاہتا لیکن ٹیم میں رہنے کیلئے عمر دیکھنے کی بجائے فٹنس اور فارم کو دیکھتا چایئے، محمد حفیظ 40سال میں ہی ٹیم میں بہتر پرفارمنس دے رہے ہیں۔
اسٹار آل راونڈر شعیب ملک نے ویب سائٹ کرکٹ پاکستان کو انٹرویو میں کہا کہ میں ابھی تک سمجھ نہیں سکا کہ ٹیم سے باہر کیوں ہوا تھا، سینئر کی موجودگی میں ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے،اگر ٹیم میں افادیت ہوتو عمر سے کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مینجمنٹ اور ساتھی کھلاڑی انھیں عزت دیتے ہیں تو اس سے بہتر کوئی بات نہیں ہو سکتی، نئے پلیئرز کے ساتھ بات کرتے اور پریکٹس میں مدد دیتا ہوں،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میری چیف سلیکٹر محمد وسیم سے 2 بار بات ہوئی تھی،میں ماضی میں ان کے ساتھ کرکٹ کھیل چکا ہوں۔
انھوں نے کہا تھا کہ آپ ٹاپ 4 میں کھیلیں گے تو بہتر ہوگا، جواب میں میں نے کہا تھا کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کسی بھی پوزیشن پر کھیلنے کے لیے دستیاب ہوں، محمد وسیم نے کہا تھا کہ آپ ہمارے پلان میں شامل ہیں ابھی 14میچز ہیں۔
شعیب ملک نے بتایا کہ جب محمد وسیم سے دوبارہ بات ہوئی تو ان سے کہا تھا کہ پاکستان ٹیم پانچویں نمبر کے بیٹسمین کا خلا محسوس کررہی ہے، میرا اس پوزیشن پر اسٹرائیک ریٹ اچھا رہا ہے، اس پر انھوں نے کہا تھا کہ ہم بھی اسی انداز میں سوچ رہے ہیں، دیکھیں کیا ہوتا ہے۔
بطور کرکٹر بہت اتار چڑھاو دیکھے ہیں
شعیب ملک نے کہاکہ میں نے کرکٹر کے طور پر بہت اتار چڑھاو دیکھے ہیں، اب ضرورت محسوس کر رہا تھا کہ کرکٹ کے مسائل پر بات کی جائے، میرے خیال میں کچھ اقدامات فوری اٹھائے جانے اور تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ2003 میں کم بیک کے بعد سے میرا ریکارڈ بولتا ہے، دنیا میں جس سطح پر بھی کھیلنے کا موقع ملا میں نے اس کا فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کی، ہر بیٹسمین کو اس کے نمبر پر کھلائیں تو بہتر ہوگا، یہ بات درست نہیں کہ کوئی فارم میں ہو تو اس کو ہر نمبر پر کھلانا شروع کر دیں۔
انھوں نے کہا کہ اس طرح ٹیم بنتی ہے نہ ہی اچھا کمبی نیشن بن سکتا ہے، ہم صرف آج کی بقا کے لیے سوچتے ہوئے فیصلے کر دیتے ہیں، کوئی بھی قدم اٹھاتے ہوئے مستقبل کو پیش نظر رکھنا چاہیے، آگے چل کر 2 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ایک 50 اوورز کی کرکٹ کا میگا ایونٹ آرہا ہے۔
شعیب ملک نے تجویز دی کہ بیٹنگ آرڈر سیٹ کرنے کے لیے کھلاڑیوں کو تسلسل کے ساتھ مواقع دینے کی ضرورت ہے،ان کا کہنا تھا کہحیدر علی باصلاحیت ہیں مگر مینجمنٹ نے پہلے ان کو اوپر کے نمبرز پر کھلایا پھر بیٹنگ آرڈر تبدیل کرنا شروع کر دیا۔
سابق کپتان نے واضح کیاکہ میری ہیڈ کوچ مصباح الحق سے کوئی ناراضی نہیں،ہم نے ساتھ کرکٹ کھیلی ہے، وہ میری کپتانی میں کھیلتے تھے اور میں ان کے تحت کھیلا ہوں، ٹیم کی بہتری کے لیے تجاویز دی ہیں، اس موضوع پر اب مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا۔
شعیب ملک نے کہا کہ پشاور زلمی کا اسکواڈ متوازن ہے،ہمیں ایک اچھا اسپنر بھی میسر آگیا، ٹیم کا کمبی نیشن کافی بہتر ہوگیا، فٹنس مسائل کی وجہ سے آخری میچ نہ کھیل پانے والے کپتان اور اہم بولر وہاب ریاض بھی واپس آ چکے ہیں۔
شعیب ملک نے کہا کہ ابوظبی میں گرمی بہت زیادہ ہے، کھلاڑیوں کو سخت چیلنج کا سامنا ہوگا مگر اس طرح کے امتحان میں پاس ہونے کا لطف آتا ہے، کنڈیشنزتمام ٹیموں کیلئے ایک جیسی ہیں، بیشتر کھلاڑی سری لنکا اور بنگلہ دیش میں بھی اسی نوعیت کی گرمی میں کھیل چکے ہیں۔
کپتانی کی بجائے عام کھلاڑی زیادہ انجوائے کرتاہوں
پی ایس ایل میں قیادت نہ کرنے کے سوال پر انھں نے کہا کہ مجھے اب اس کا کوئی شوق نہیں رہا،کیریبیئن پریمیئر لیگ میں گیانا کو بھی انکار کیا تھا مگر ان کے اصرار پر کپتان بن گیا، بطور عام کھلاڑی کرکٹ سے زیادہ لطف اندوز ہوتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی انسان پرفیکٹ نہیں ہوتا، چھوٹی موٹی غلطیاں سب لوگ کرتے ہیں، میں نے بھی سیکھا ہے کہ کچھ چیزوں کو نظر انداز کردو، جن معاملات میں بہتری لا سکتے ہو کوشش کرو۔
شعیب ملک کا کہنا ہے کہ39 سال کی عمر میں بھی میچیورٹی نہیں آئی تو کب آئے گی، اگر آپ کا وقت ایک ایسے شخص کے ساتھ گزرے جودرست رہنمائی کر سکے تو اس سے مدد ملتی ہے، آپ کو صرف اپنے پیشے میں ہی نہیں شخصیت میں بھی نکھار لانا چاہیے۔
شعیب ملک نے بتا کہ میں رات سونے سے پہلے 15 منٹ یہ سوچتا ہوں کہ زندگی کو مزید بہتر کیسے بنایا جائے،کیونکہ ہر انسان کو اپنالائف اسٹائل دیکھنا چاہیے، خود کو وقت دیتے ہوئے اپنی غلطیوں کا جائزہ لینا چاہیے۔
آل راونڈر نے کہا کہ 2010 میں ثانیہ سے شادی کے بعد سے ہی فیملی دبئی میں رہتی ہے، والدہ سیالکوٹ میں رہائش پذیر ہیں، پاکستان میں دیگر مصروفیات کی وجہ سے بھی آنا جانا رہتا ہے، کورونا کی وجہ سے ثانیہ کے ٹینس ٹورنامنٹ اور ہماری مصروفیات میں کمی ہوئی ہے۔
اسی وجہ سے فیملی کو ساتھ وقت گزارنے کا زیادہ موقع ملا ہے، بیٹے کو اس عمر میں زیادہ توجہ کی ضرورت ہے، اس لیے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اس کے ساتھ جتنا ممکن ہو سکے وقت گزاریں۔
ایک سوال کے جواب میں شعیب ملک نے کہا کہ وہ اداکاری کا کورس کرنے کے خواہاں ہیں، انھوں نے کہا کہ میں ہمیشہ مختلف مواقع اور امکانات کے لیے اپنی سوچ میں لچک رکھتا ہوں، زندگی کسی طرف بھی لے جا سکتی ہے،بطور اداکار ابھی 1،2 مختصر کردار کیے ہیں، فی الحال پوری توجہ کرکٹ پر مرکوز ہے۔
شعیب ملک نے کہا ہے کہ بابر اعظم میرے لیے چھوٹے بھائی کی طرح ہے، وہ جب کپتان بنا تومیں خود ہی تھوڑا پیچھے ہٹ گیا تھا تاکہ ان کو خود اپنے تجربات سے سیکھنے کا موقع مل سکے، جہاں پر ٹیم کے مفاد میں کوئی مشورہ ضروری سمجھتا تو ضرور دیتا تھا۔
جنوبی افریقہ اور زمبابوے میں بھی بیٹنگ کے مسائل دیکھے تو بابر اعظم سے بات کی تھی کہ اگر نمبر 5 پر مشکلات پیش آ رہی ہیں تو میری خدمات میسر ہیں، کپتان سے کہا کہ کوئی سفارش نہیں چاہتا لیکن اگر مناسب ہو تو بات کر سکتے ہو، حالات کچھ بھی ہوں بابر اعظم کے ساتھ اچھا تعلق برقرار رہے گا۔
بیٹے کو پتہ ہوگا ماں ٹینس پلیئر اور باپ کرکٹرتھا
شعیب ملک نے کہا کہ قومی ٹیم میں شامل کرکٹرز سے بات ہوئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ بابر اعظم بطور کپتان کافی بہتر ہو رہا ہے، قیادت میں پختگی وقت اور تجربے کے ساتھ آتی ہے، بہرحال بابراعظم درست سمت میں گامزن ہیں، آنے والے وقت میں بہترین کپتان ہوں گے۔
اپنے بیٹے سے متعلق سوال پرشعیب ملک نے کہا کہ بیٹے اذہان میں بڑی انرجی ہے،وہ اپنے کیریئر کا فیصلہ خود کرے گا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اذہان کو معلوم ہے کہ والدہ ٹینس اور والد کرکٹ کے کھلاڑی ہیں۔
انھوں نے کہ اکہ ہم دونوں میاں بیوی کبھی اسے نہیں کہتے کہ یہ بننا ہے یا وہ بننا ہے، ابھی بہت چھوٹا ہے،آگے جا کر اس کو کیا کرنا ہے یہ اس کی مرضی ہے، بہرحال میں اس میں بڑی انرجی ہے اور کچھ نہ کچھ کرتا رہتا ہے۔