مسلہ کشمیر حل ، تمام ممالک یو این ضوابط کی پابندی کریں، مشترکہ اعلامیہ
الریاض ( زمینی حقائق ڈاٹ کام )سعودی عرب اور پاکستان نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان اور انڈیا کے متنازعہ امور خصوصاً جموں و کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے طے کیا جانا ضروری ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان وزیر اعظم پاکستان کے درمیان ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں پاکستان اور انڈیا کے عسکری حکام کے درمیان جموں و کشمیر کنٹرول لائن کے حوالے طے پانے والی مفاہمت کا خیر مقدم کیا ۔
اور کہا ہے یہ مفاہمت 2003 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے تناظر میں ہوئی تھی، دونوں رہنماو ں نے اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان اور انڈیا کے متنازع مسائل مکالمے کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات کی خاطر دوطرفہ تعلقات کو وسیع تر اور عظیم تر بنانے کے لیے دونوں ملکوں کے عہدیداروں کے درمیان تعاون اور رابطے بڑھانے سے اتفاق کیا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دونوں ممالک کے درمیان علاقائی سلامتی اور تجارتی تعلقات کو وسعت دینے سمیت سائنس، ماحولیات، زراعت اور دیگر شعبہ جات میں مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے اور مضبوط کرنے کے لیے مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارتی تعلقات کو وسعت دینے اور سعودی وژن 2030 کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے اسلامی دنیا کو درپیش مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے اسلامی ممالک کی جانب سے شدت پسندی، تشدد، فرقہ پرستی کو مسترد کرنے اور بین الاقوامی طور پر امن و استحکام کے لیے مربوط اور موثر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا، فریقین نے سعودی وژن 2030 اور پاکستان میں ترقیاتی ترجیحات کا جائزہ لیا۔
سرمایہ کاری کے امکانات دریافت کرکے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا،جغرافیائی سیاست کے دائرے سے نکل کر اقتصادی افق کی پالیسی اپنانے سے اتفاق رائے کیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ عسکری و سیکیورٹی تعلقات کے استحکام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے طے کیا کہ دونوں ملک مشترکہ اہداف حاصل کرنے کے لیے باہمی تعاون بڑھائیں گے۔
فریقین کے درمیان زیر بحث آنے والے مسائل میں امت مسلمہ کے مسائل سرفہرست رہے۔ فریقین نے اس امر پر زور دیا کہ انتہا پسندی و تشدد کا مقابلہ کرنے، فرقہ واریت کو مسترد کرنے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے انتھک جدوجہد مسلم دنیا کو مل جل کر کرنا ہوگی۔
دونوں ملکوں نے دہشتگردی کے رواج کے خاتمے کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کا کسی مذہب نسل اور نہ رنگ سے کوئی تعلق نہیں۔ ہر طرح کی دہشتگردی سے وہ کوئی بھی کررہا ہو نمٹنا ہوگا۔
اعلامیے میں فلسطینی عوام کے تمام جائز حقوق کی مکمل حمایت کا موقف اپناتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو حق خود ارادی 1967 سے ماقبل کی سرحدوں میں خودمختار ریاست کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کی حمایت کرتے ہیں۔
مسئلہ فلسطین عرب امن فارمولے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے تناظر میں حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔ فریقین نے شام اور لیبیا میں سیاسی حل اور اقوام متحدہ کے ایلچیوں کی کوششوں کی تائید و حمایت کی۔
دونو ں ممالک نے یمنی بحران کے جامع سیاسی حل تک رسائی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ خلیجی فارمولے، اس کے لائحہ عمل، جامع قومی مکالمے کے فیصلوں اور 2216 سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کیا جانا ضروری ہے۔
فریقین نے دہشتگرد تنظیموں ملیشیاؤں خصوصی حوثی ملیشیا کے سعودی عرب کی اہم تنصیبات پر بیلسٹک میزائل اور ڈرونز حملوں کی مذمت کی،
انہوں نے انرجی کی سپلائی اور تیل برآمدات کی سیکیورٹی کو لاحق ہونے والے خطرات پر گہری تشویش ظاہر کی۔
وزیراعظم پاکستان نے یمنی بحران ختم کرانے کے لیے سعودی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد یمن میں امن و استحکام کی بحالی اور خظے نیز اس کی اقوام کی تعمیر و ترقی ہے۔
افغانستان کے حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس حوالے سے سعودی ولی عہد نے افغان امن عمل کو آسان بنانے میں پاکستان کے کلیدی کردار کو ناگزیر قرار دیا،فریقین نے افغان عمل سے متعلق مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور اس امر پر زور دیا کہ افغان بحران کے حل کا واحد راستہ مکمل سیاسی تصفیہ ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب نے طے کیا کہ بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں میں یکجہتی اور ایک دوسرے کی تائید و حمایت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا،اعلامیہ میں کہا گیا کہ تمام ممالک اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانونی ضوابط کی پابندی کریں، حسن ہمسائیگی کے اصولوں کا احترام کریں۔
یہ بھی کہ ریاستی خودمختاری اور اتحاد و سالمیت کا پاس کریں۔ اندرونی امور میں مداخلت سے باز رہیں اور تنازعات پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کریں۔
وزیراعظم پاکستان نے جی 20 کے اجلاس منظم کرنے اور اقتصادی ترقیاتی، ماحولیاتی، صحت و توانائی وغیرہ تمام شعبوں میں مثبت قراردادوں کے اجرا میں کامیابی پر سعودی عرب کو مبارکباد دی ہے۔
عمران خان نے شہزادہ محمد بن سلمان کے گرین سعودی عرب اور گرین مشرق وسطی اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں اقدامات مشترکہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے حوالے سے سعودی عرب کے قائدانہ کردار کا پتہ دے رہے ہیں۔
سعودی ولی عہد نے صاف ستھرا اور سبز پاکستان کے عنوان سے وزیراعظم عمران خان کے اقدام کا خیرمقدم کیا- انہوں نے دس ارب درختوں کی شجر کاری سے متعلق عمران خان کے پروگرام کو سراہا۔
عمران خان نے کورونا وبا سے جنم لینے والے چیلنجوں کے باوجود حج 1441ھ کے شاندار انتظامات پر سعودی عرب کے لیے قدرو منزلت کا اظہار کیا،فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں برادر ملک دوطرفہ تعلقات کو مستحکم سے مستحکم تر بنانے کے لیے کوشاں رہیں گے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اطمینان دلایا کہ سعودی عرب، پاکستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست بنانے سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے وژن کی مسلسل تائیدو حمایت کرے گا۔