پشاور، پولیس حراست میں ساتویں جماعت کے طالب علم کی مبینہ خود کشی
پشاور(ویب ڈیسک) پشاور میں پولیس حراست میں 7ویں جماعت کے طالب علم کی مبینہ خودکشی کا واقعہ پیش آیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حکم پرمتعلقہ ایس ایچ او اور محرر کو گرفتار کرکے حوالات میں بند کردیا گیا.
میڈیا رپورٹ کے مطابق پشاور پولیس نے لڑائی کے کیس میں 7 ویں کلاس کے طالب علم کو حراست میں لیا تھا اور اس دوران پولیس نے بچے سے پستول بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق پشاور پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑکے نے تھانے میں پھندا لگا کر خودکشی کی، جس کی ویڈیو بھی اُن کے پاس موجود ہے۔
دوسری طرف بچے کے والدین کا کہنا ہے کہ اُن کے بچے کو پولیس حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
مرنے والے بچے کے والدین نے ہی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے واقعے کا نوٹس لینے اور انصاف کی تھی، جس پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نےمتعلقہ تھانے کے ایس ایچ او اور محرر کو معطل کر کے حوالات میں بند کرنے کا حکم جاری کیا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا کہنا ہے کہ ملوث اہلکاروں کو نشان عبرت بنائیں گے۔وزیراعلیٰ نے جاں بحق طالب کے اہل خانے سے دلی ہمدردی اور تعزیت کی۔
انھوں نے متاثرہ خاندان کو مکمل انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی اور جوڈیشنل انکوائری کے لیے ڈسٹرک اینڈ سیشن جج کو درخوسات کر دی ۔
انھوں نے کہا کہ معاملے کی ہر لحاظ سے شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرائیں گے
تھانے کے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔