مثبت تبدیلیاں اور روڈ سیفٹی۔ہلال احمر کا عزم
وقار فانی مغل
ہلال احمر پاکستان نے ٹریفک حادثات، شرح اموات میں کمی لانے اور قیمتی جانیں بچانے کے لئے عام لوگوں میں روڈ سیفٹی کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لئے منصوبہ کا آغاز کر دیاہے۔اس منصوبے کو ہلال احمر کے ذریعہ موومنٹ کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر سرانجام دیا جائے گا جس سے عام عوام، مقامی ٹرانسپورٹرز، ڈرائیوروں اور متعلقہ سرکاری حکام کو شریک بنایا جائے گا تاکہ وہ سڑکوں پر حادثات میں ہونے والی ہلاکتوں کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
یہ منصوبہ ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے لئے عالمی روڈ سیفٹی پارٹنرشپ کے ذریعہ ترتیب دیئے گئے اقدامات میں سے، ”انفرادی روڈ سیفٹی کمٹمنٹ کارڈ” کی بھی توثیق کرے گا۔ منصوبے کے تحت حادثے کے بعد کے ردعمل پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔ ٹریفک پولیس اور موٹر ویز پولیس کو ابتدائی طبی امداد کی تربیت دی جائے گی تا کہ حادثے کے بعد ہونے والے ردعمل کی صورت میں صلاحیتوں کو بڑھا کر زیادہ سے زیادہ جانوں کو بچایا جاسکے .
سڑکوں پر ہونے والے حادثات میں لوگوں کے مستقل معذور ہوجانے کی شرح کو کم کیا جا سکے۔ اس منصوبے میں ایسے رضاکار شامل ہوں گے جو ’انفرادی روڈ سیفٹی کمٹمنٹ کارڈ‘ کے 10 نکاتی ایجنڈے کو فروغ دینے میں ممدو معاون ہوں گے۔ اس ضمن میں ہلال ِ احمر پاکستان اور نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر ویز پولیس کے مابین روڈ سیفٹی / حادثات میں کمی اور ٹریفک حادثات کے دوران موقع پر زخمیوں کو طبّی امداد کی فراہمی کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے.
یہ دستخط قائمقام سیکرٹری جنرل ہلالِ احمر ڈاکٹر عدیل نواز اور آئی جی موٹرویز پولیس سید کلیم امام نے ہلال احمر میں منعقدہ پر وقار تقریب میں کئے۔ موٹرویز ایم 2- کیلئے جدید ترین 8 ایمبولینس اور فرسٹ ایڈ کٹس وزیرمواصلات مراد سعید کی موجودگی میں حوالے کی گئیں۔مفاہمتی یادداشت کے تحت نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز پولیس اہلکاروں کو مفت فرسٹ ایڈ کی تربیت کے ساتھ ساتھ عوام الناس کیلئے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی تاکہ ٹریفک حادثات میں کمی کے ساتھ ساتھ شرح اموات میں کمی لائی جاسکے۔
اِس موقع پر مہمان ِ خصوصی وزیر مواصلات مراد سعید کا کہنا تھا کہ ہلالِ احمر کا یہ اقدام مثبت نتائج کا حامل ہوگااور ٹریفک حادثات میں قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے گا۔اُن کاکہنا تھا کہ ٹریفک حادثات کی روز بروز بڑھتی ہوئی شرح اِس بات کی متقاضی ہے کہ ہم نہ صرف سفر کو سہل بلکہ محفوظ بھی بنائیں۔یہ ہمارا فرض ہے کہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جائے۔
ہلالِ احمر کے اِس اقدام کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ہلالِ احمر کی جانب سے جدید ترین آٹھ ایمبولینس کی فراہمی قابل رَشک اقدام ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ موٹرویز پولیس کو ابتدائی طبّی امداد دینے کی مہارتیں بھی سکھائی جائیں کیونکہ حادثات میں زیادہ تر اموات موقع پر طبّی امداد نہ ملنے کے باعث ہوتی ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں روزانہ روڈ حادثات میں 100 کے قریب لوگ لقمہ اجل بنتے ہیں جو کہ ایک تشویشناک صورتحال ہے.
۔59فیصد جانیں موقع پر طبّی امداد دے کر جانیں بچائی جاسکتی ہیں،اِس کیلئے جدید ترین ایمبولینسز اور تربیت یافتہ فرسٹ ایڈر کی ضرورت ہمیشہ رہے گی۔ دونوں اداروں کے مابین باہمی تعاون سے مثبت نتائج سامنے آنے کی توقع ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ سروس ڈیلیوری سے زیادہ تحفظ ک فراہمی اہم ہے۔ ہلالِ احمر ”محفوظ شاہرات کم حادثات“ سے متعلق عوامی آگاہی مہم بھی جاری رکھے گا تاکہ ڈرائیورحضرات اور مسافروں کو ٹریفک قوانین کی پاسداری، محتاط ڈرائیونگ سے متعلق شعور بانٹا جا سکے۔
آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز پولیس سید کلیم امام نے اس امر کی یقین دھانی کرائی کہ ہلالِ احمر کی جانب سے فراہم کردہ ایمبولینس پیشہ وارانہ طریقے سے استعمال میں لائی جائیں گی اور انہیں موٹرویز پر جلد ہی تعینات کردیا جائے گا۔ہلالِ احمر اور موٹرویز پولیس مل کر حادثات کے دوران زخمی ہو جانے والوں کو طبّی امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں میں منتقل کرکے جانیں بچائی جائیں گی۔
اس موقعہ پر وفاقی سیکرٹری مواصلات ظفر حسن، سویٹ ہومز کے سربراہ زمرد خان، موٹرویز پولیس حکام اور ہلالِ احمر کے افسران ورضاکار موجود تھے۔ یاد رہے کہ روڈ سیفٹی بھی پاکستان میں صحت عامہ کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر پانچ منٹ بعد، ٹریفک حادثے میں کوئی ایک شخص ہلاک یا بری طرح زخمی ہوتا ہے۔ پاکستان میں سڑک کی وجہ سے ہونے والی اموات اور زخمیوں کی ایک بڑی وجہ شعور اور بیداری کا فقدان بھی ہے.
”روڈ سیفٹی“ سے متعلق عوامی سطح پر آگاہی مہم کے ذریعے عوام الناس اور ٹرانسپورٹرز، ڈرائیورز کی آگاہی کی سطح کو بہتر بنانے سے روڈ ٹریفک اموات اور زخمیوں کو کم کیا جاسکتا ہے۔ ہلال احمر پاکستان کے تحت موومنٹ پارٹنرز کے اشتراک سے شروع کیے جانے والے اس منصوبے سے عام لوگوں، مسافروں، ٹرانسپورٹرز اور ٹریفک پولیس اہلکاروں میں شعور کے اضافہ کی بدولت پاکستان میں روڈ سیفٹی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
”روڈ سیفٹی“ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور ہم سب کو سڑکوں پر ہونے والی اموات اور زخمی ہونے سے اپنے لوگوں کو بچانے کے لئے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ہلال احمر کے تحت شروع کردہ اس منصوبے کا مقصد پائیدار ترقیاتی اہداف( ایس ڈی جی) کا بھی حصول ہے۔ جس کے مطابق پاکستان میں روڈ اموات کی موجودہ تعداد کو نصف کی سطح پر لانا ہے اور یہ نیشنل روڈ سیفٹی سٹریٹجی2018-2030 کے وژن کی بھی عکاس ہے۔
ہلال احمر کے اس اقدام کا ایک اور مقصد موجودہ قوانین کی آگاہی کے عمل کو مستحکم کرنا ہے تاکہ روڈ سیفٹی کو فروغ دینے میں حکومت کی مدد ہو سکے۔ ”روڈ سیفٹی“سے متعلق موجودہ قوانین، رہنما اصول اور پالیسیوں پر عمل کرنے کے لئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کے لئے مہم بطریق احسن جاری ہے۔ عوامی حکام کو خاص طور پر روڈ سیفٹی کے اقدامات میں پائے جانے والے سقم سے بھی آگاہ کیا جا رہا ہے، چونکہ آنے والے برسوں میں عوامی گاڑیوں اور مال بردار نقل و حمل میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے۔
اس لئے شعورکی دولت بانٹنے میں ہلال احمر پیش پیش ہے۔ابرارالحق انسانی خدمت، سانحات کے دوران متاثرہ آبادیوں اور مکینوں کی بحالی اور ریلیف کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں انہوں نے اپنی فاونڈیشن کے تحت گرانقدر خدمات انجام دی ہیں سال 2005 کے بدترین زلزلہ میں شیلٹر نما عارضی پناہ گاہ کا تصور دیا۔متاثرہ گھرانوں کو شیلٹر فراہم کر کے تاریخ رقم کی۔آج کل ان کی زیر نگرانی اور ان کے وژن کے مطابق ہلا ل احمر کا ادارہ اپنی وسعتوں کو بڑھاتے ہوئے خدمت کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ہلال ِاحمر کی رسائی کو وسعت دینے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ انسانیت کی خدمت کیلئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا کر زیادہ سے زیادہ آبادی کو مستفید کیا جائے گا۔ آئندہ پانچ سالہ حکمت عملی کے تحت صحت عامہ کی خدمات، سانحات کے دوران خطرات، تباہی میں کمی لانے، نقل مکانی و سماجی خدمات جیسے شعبوں میں بڑے پیمانے پر کام کیا جائے گا۔
ہلال ِاحمر میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ ادارہ کی کارکردگی اور خدمات کی فراہمی میں بہتری کیلئے اصلاحات لائی گئی ہیں ہیں۔ متذکرہ انسانی خدمت کے شعبوں میں تعاون و مدد کیلئے متعدد مقامی اور عالمی تنظیموں سے رابطوں کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ سماجی خدمات کے فروغ کیلئے بھی نئی راہیں تلاش کی جا رہی ہیں۔ ان کا عزم ہے کہ ہلالِ احمر کو فوری انسانی مدد کے رول ماڈل میں تبدیل کیا جائے اور اس ضمن میں متعدد اقدامت اٹھائے گئے ہیں اور بہتری کی گنجائش اب بھی موجود ہے۔
ہلا ال احمر جدت کو اپناکر اورٹرانسفارمیشن سے پوری دنیا میں حاصل مقام میں اضافہ کر سکتا ہے۔ ہلال احمر میں نئے شعبہ جات کا قیام عمل میں لایا گیاہے جوکہ ناگزیر تھے مگر اس بارے توجہ نہ دی گئی تھی۔۔ جناب ابرار الحق کے فلاحی تجربہ اور انسانی خدمات کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے صفِ اوّل کے انسانی خدمت کے ادارہ ہلال ِاحمر کی ذمہ داری انہیں سونپی ہے۔ہلال احمر پاکستان میں زیروٹالرنس کی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے متعدد اقدامات سے مثبت تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔
کورونا وباء جیسے مشکل حالات میں ہلالِ احمر کی کاوشوں اور خدمات کو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے۔ مذکورہ اقدامات کو تسلیم کیا جانا ہلال ِاحمر کیلئے کسی اعزاز سے کم نہیں۔ ہلالِ احمر میں ٹرانسفارمیشن پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ ہیومن ریسورس،انوینٹری، فنانس، ٹرانسپورٹ اور پروکیورمنٹ کے شعبوں میں شفافیت لائی جائے۔ موجودہ قیادت نے دوٹوک اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہلالِ احمر میں کسی بھی قسم کی بدعنوانی اور بد دیانتی کی اب کوئی گنجائش نہیں۔
ہلالِ احمر میں مکمل اصلاحات کیلئے آئے ہیں اور کسی بھی غلط کار کیلئے کسی بھی قسم کے این آراو کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دُکھی انسانیت کی خدمت، امداد کی فراہمی میں شفافیت لانے اور کارکردگی بڑھانے کے لئے ہلالِ احمر جیسے بڑے پلیٹ فارم کی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔ معاشرے کے کمزور طبقات کی بقاء، بحالی اور معاشی و اقتصادی استحکام کیلئے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے.
ہلالِ احمر کو تیز ترین اور مؤثر امدادی ادارے کے رول ماڈل کے طور پر پیش کیا جاسکے۔ حکومت ِ پاکستان کے معاون اور ماتحت ادارہ کی حیثیت سے ہلالِ احمر روزِ اوّل سے ہی کورونا وائرس / وباء کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی قومی، حکومتی کوششوں میں پیش پیش ہے۔ راولپنڈی میں ریکارڈ 20 دِنوں کے اندر 120 بستروں، 15 وینٹی لیٹرز، 80آکسیجن پوائنٹس کے علاوہ15 بیڈز کے آئی سی یو پر مشتمل جدید ترین ریڈکریسنٹ کورونا کیئر ہسپتال قائم کیا گیا۔
یہاں کا داخلی اور خارجی سسٹم جدت پر مبنی ہے اور اسے چین کے ماہرین طب کی مشاورت اور تجاویز کے تحت فعال کیا گیا یہاں سے اب تک سیکڑوں کورونا متاثرہ افراد نئی زندگی کی نوید کے ساتھ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں اب یہاں کورونا ویکسی نیشن سنٹر بھی قائم کر دیا گیا ہے جس کا افتتاح چئیرمین ہلال احمر ابرارالحق نے ہی کیا ہے۔یہاں رجسٹرڈ افراد کو کورونا ویکسین لگائی جائے گی۔ہلال احمر نے کورونا کیئر ہسپتال کو وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کیلئے کثیر الجہت یونٹ میں بدل دیا ہے۔
کوویڈ19-وباء کے دوران تربیت یافتہ رضاکاروں پر مشتمل محافظ فورس کے انوکھے خیال پر عملدرآمد سے بھی مثبت نتائج سامنے آئے۔ محافظ فورس نے ملک بھرمیں 96 ہزار سے زائد گھرانوں کی مدد کی۔ اِس تصور اور عملی کام کو امریکی ذرائع ابلاغ میں بھی سراہا گیا اور یہ کہا گیا کہ متاثرہ گھرانوں کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے یہی بہترین حل ہے۔ محافظ فورس کے ذریعے آگاہی مہم چلائی گئی۔ متاثرہ گھرانوں کو پکا پکایا کھانا فراہم کرنے کیلئے اقدامات کیے گئے۔
کورونا وائرس سے متعلق احتیاطی تدابیر والے پمفلٹس کمیونٹی سطح پر منعقدہ سیشن میں تقسیم کیے گئے۔ گزشتہ ایک سال میں ہلالِ احمر نے بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا، ضم شدہ علاقوں (فاٹا) اور آزاد کشمیر میں 15ایمرجنسی ریسپانس بطریق ِ احسن دیئے جن سے 20 لاکھ سے زائد آبادی مستفید ہوئی۔ برسوں سے ہلالِ احمر کا زیادہ تر انحصار غیر ملکی فنڈنگ پر ہے۔ مختلف اقدامات میں اعانت کیلئے ریسورس موبلائزیشن ڈیپارٹمنٹ قائم کیا گیا۔ اِس شعبہ نے چند ماہ کے اندر اندر 130 ملین روپے کی خطیر رقم اکھٹی کی۔
اُبھرتی ہوئی دنیا میں سوشل میڈیا کی اہمیت کو مد ِنظر رکھتے ہوئے، ہلالِ احمر کی سرگرمیوں کو اُجاگر کرنے، عوام الناس کو صحت اور دیگر سماجی مسائل سے متعلق آگاہی دینے، انہیں رضاکارانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے پر راغب کرنے کیلئے اخلاص سے بھرپور، لگن سے سرشار شعبہ بھی متحرک اور فعال ہے۔ہلال احمر پاکستان ٹریفک حادثات، شرح اموات میں کمی لانے اور قیمتی جانیں بچانے کے لئے عام لوگوں میں روڈ سیفٹی کے بارے میں شعور بیدار کرنے کا منصوبہ شروع کر چکا ہے آپ سب بھی اس قومی مقصدمیں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں۔