کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، صدر آزاد کشمیر
ہری پور(یاورحیات )ہری پور یونیورسٹی میں کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیاجو یکجہتی کشمیر کے حوالہ سے منائے گئے ہفتہ کشمیر کے سلسلہ کی آخری تقریب کشمیر کانفرنس تھی تقریب کے مہمان خصوصی صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان صاحب تھے.
مہمان خصوصی صدر آزاد جموں و کشمیرنے مسعود خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہری پور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو آج کی کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر مبارک باد دی اورشکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خوش قسمتی رہی ہے کہ وہ پاکستان کی وزارت خارجہ سے منسلک رہے ہیں.
انھوں نے کہا کہ انہیں امریکہ چائنہ اور اوقوام متحدہ میں پاکستان کا سفیر رہنے کا اعزاز حاصل رہاانہوں نے بڑی خوبصورتی سےکشمیر، مسئلہء کشمیر اور پاکستان اور پاکستان کو دشمنوں کی ریشہ دوانیوں پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنے براہ راست تجربات کی روشنی میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کو اپنے پلے باندھ لیں.
مسعود خان نے کہا کہ پاکستان دنیا میں ایک بڑی اہمیت کا حامل ملک ہے اور بین الاقوامی برادری عالمی معاملات میں پاکستان کو شامل کیے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرتی ہے اور نہ کرسکتی ہےانہوں نے یہ بھی کہا کہ آج آزاد کشمیر اور پاکستان کے عوا م کشمیر معاملہ میں اپنا وقت یا وسائل دےرہے ہیں.
انھوں نے کہا مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنا خون پیش کررہی ہےمقبوضہ کشمیر کی عوام گزشتہ چوہتر برس سے صرف اپنی بقا کی نہیں بلکہ آزاد کشمیر اور پاکستان کی تکمیل کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں انہوں نے بھارت کا پاکستان پر حملہ نہ کرنے کی پہلی وجہ پاکستان کی بہترین پیشہ ور فوج اس کی ایٹمی صلاحیت اور دوسری وجہ کشمیری عوام کی تحریک مزاہمت کو قرار دیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری عوام کی تکالیف کی بنیادی وجہ ان کا مسلمان ہونا ہے۔ اور جو مسلمان ہے وہ کشمیر جہاد کے ساتھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے تجربات کی روشنی میں اور صدر آزاد کشمیر کی حیثیت سے وہ ضرور کہیں گے کہ مسلمان اور اسلام کی حفاظت جہاد میں ہےتاہم جہاد صرف اور صرف قتال کا نام نہیں ہے.
بحیثیت مسلمان مسلح تیاریوں کے ساتھ ساتھ ہمیں ہرہرشعبہ زندگی میں اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا اور اس کے لیے منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔اس حوالہ سے انہوں نے کہا کہ بحیثیت کشمیری یا پاکستانی یا مسلمان انہیں اپنے حقوق کے حصول کے لیے دو باتوں کو مد نظر رکھنا ہوگا، اول اپنے آپ کو ان حقوق کا حقدار ثابت کرنا ہوگا اور دوئم اپنے حقوق چھین کر لینا ہونگے.
تقریبات کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ یقیناً یہ تقاریب انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور انہوں نے کشمیر ڈیسک اور دونوں یونیورسٹیوں کے مابین ایم او یو کی مکمل سرپرستی کے عزم کا اظہار کیاتقریب کے آخر میں مہمانوں کو شیلڈز پیش کی گئیں۔
تقریب میں وائس چانسلر آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی اور ان کے ساتھ یونیورسٹی کے ڈینز ، اساتذہ اور رجسٹرار شریک ہوئے، ان کے علاوہ ممبر صوبائی اسمبلی اور ممبر سینیٹ ہری پور یونیورسٹی ارشد ایوب خان ممبر سینڈیکیٹ جسٹس ریتائرڈ نثار حسین خان اور ہری پور چیمبر آف کامرس کے نائب صدر امجد چغتائی اور دونوں یونیورسٹیوں کے طلباء اور اساتذہ نے شرکت کی.
کانفرنس کے آغاز سے پہلے مہمانوں نے یونیورسٹی کی گرین گرین پاکستان شجرکاری مہم کے تحت پودے لگائےاس مہم کے تحت اس سے قبل ڈی آئی جی ہزارہ میر واعظ نیاز، ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ ندیم ناصر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کاشف ذوالفقار نے بھی پودے لگائے تھے.
تقریب میں صدر آزاد کشمیر نےہری پور یونیورسٹی میں کشمیر ڈیسک کا افتتاح کیااس ڈیسک کے تحت مسئلہ کشمیر سے متعلق تعلیمی و تحقیقی میدان میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پراجیکٹس کیے جائیں گے ہری پور یونیورسٹی اور آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے.
مفاہمت کے تحت دونوں یونیورسٹیوں کے اشتراک سے تعلیمی اور تحقیقی میدان میں مختلف پراجیکٹس کیے جائیں گےپروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ہری پور یونیورسٹی پروفیسرانوارالحسن گیلانی نے مہمان خصوصی صدر آزاد جموں و کشمیر ، وائس چانسلر آزاد کشمیر یونیورسٹی ارشد ایوب خان اور تمام شرکاء کا شکریہ اداکیا.
انہوں نے مقامی سیاسی قیادت، انتظامیہ، سول سوسائٹی اور میڈیا کا بھی شکریہ اد کیا جن کے بھر پور تعاون سے ہری پور یونیورسٹی آج دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب سے انہوں نے وائس چانسلر کے آفس کا چارج سنبھالا تو انہوں نے کشمیر اورمسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر یونیورسٹی کی پالیسی کا حصہ بنایا ہے.
وائس چانسلر آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ آج کا دن ان کے لیے بہت یادگار ہے کیونکہ وہ خود ہری پور یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے ہیں اور یہاں کے سٹاف اور طلباء کے ساتھ ان کا بہت اچھی یادیں وابستہ ہیں انہوں نے دونوں یونیورسٹیوں کے مابین ایم او یو کو ایک بہترین نکتہ ء آغاز قرار دیا.