کشمالہ کی گاڑی سے نوجوانوں کی ہلاکت، 3ورثاء کا راضی نامہ
فوٹو: فائل
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)کشمالہ طارق کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے چار نوجوانوں میں سے تین کے ورثاء نے راضی نامہ کرلیا ، یہ بھی تسلیم کرلیا کہ گاڑی ڈرائیور چلا رہا تھا۔
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت اور سابق رکن قومی اسمبلی کشمالہ طارق کی گاڑی سے مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے چار نوجوان سری نگر ہائی وے اسلا م آباد میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
ہلاکت کا یہ مقد مہ ورثا کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا تاہم چار میں سے تین ورثا نے راضی نامہ لکھ کر عدالت میں بھی جمع کرادیاہے ، ذرائع کے مطابق چوتھے خاندان سے بھی راضی نامہ کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ورثا کی جانب سے راضی نامے کا بیان حلفی جمع کروایا گیا ہے جس کے مطابق گاڑی کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان نہیں بلکہ ڈرائیور چلا رہا تھا اور حادثاتی طور پر گاڑی ٹکرانے سے موت واقع ہوئی۔
گزشتہ ماہ اسلام آباد کی سری نگر ہائی وے پر کشمالہ طارق کی تیز رفتار گاڑی نے سگنل توڑتے ہوئے ایک کار اور موٹر سائیکل کو ٹکر مار دی تھی جس سے چار افراد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے تھے۔
ایف آئی آر میں یہ دعویٰ کیا گیاہے کہ گاڑی کو سابق ایم این اے اور وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان چلا رہا تھا،سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں بھی کشمالہ طارق کے شوہر وقاص خان نے کہا تھا کہ وہ گاڑی نہیں چلا رہے تھے بلکہ ڈرائیور چلا رہا تھا۔
ٹریفک حادثہ کے بعد کشمالہ طارق نے موقف اپنایا تھا کہ حادثے میں ان کے بیٹے اور شوہر کا قصور نہیں کیوں کہ ان کی دونوں گاڑیاں ڈرائیورز چلا رہے تھے۔