محمدعامر،احمدشہزاد اوراکمل برادرز کے معاملے پر پی سی بی کا دہرا معیار
فوٹو : فائل
اسلام آباد( سپہورٹس ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ نے ضابطہ اخلاق کے بہانے عمر اکمل پر بار بار پابندیاں لگائیں ، احمد شہزادکا کیرئیر تباہ کردیا گیا لیکن محمد عامر کی طرف سے مینجمنٹ پر کیچڑ اچھالنے کے باوجود معذرت خواہانہ انداز اپنایاجارہاہے۔
کرکٹ بورڈ کادہرا معیار سوالیہ نشان بناہواہے۔ فکسنگ پر سزا یافتہ فاسٹ بولر محمد عامر نے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے ساتھ میڈیا میں بیانات بھی دیئے لیکن ان کیلئے نرم گوشہ موجودہے لیکن احمد شہزاد، عمر اکمل،کامران اکمل اور دیگر کرکٹرز کیلئے سخت پالیسی ہے۔
پاکستان کیلئے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے پہلے ہی انکارکرکے ریٹائرمنٹ لینے والے محمد عامر نے دورہ نیوزی لینڈ میں نظر انداز ہونے پر جذباتی ردعمل دیتے ہوئے ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے بھی ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب جب محمد عامر کو احساس ہورہاہے کہ ا س نے جذباتی انداز میں غلط فیصلہ کیا تھا تو واپسی کیلئے حیلے بہانے اور شرائط ظاہر کرکے خود کو دستیاب ظاہر کررہے ہیں تاکہ ان سے رابطہ کیاجائے۔
محمد عامر نے اپنی غلطیوں کااعتراف کرنے کی بجائے میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے مشورہ دیاہے کہ میڈیا جعلی خبریں پھیلانا چھوڑ دے ،ساتھ ایک بار پھر واپسی کیلئے ایک وضاحت بھی جاری کی ہے تاکہ کوئی ان سے رابطہ کرے۔
اب ٹوئٹر پر تازہ بیان میں محمد عامر نے ریٹائرمنٹ واپس لینے کیلئے یہ شرط رکھی ہے کہ میں صرف اسی وقت پاکستان کے لیے دستیاب ہوں گا جب یہ مینجمنٹ چھوڑ جائے گی ۔
I would like to clarify that yes I will be available for Pakistan only once this management leaves. so please stop spreading fake news just to sell your story.
— Mohammad Amir (@iamamirofficial) January 18, 2021
گزشتہ روز میڈیا پر یہ خبریں چلنا شروع ہوئیں کہ محمد عامر نے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اشارہ دیا ہے اور وہ بورڈ کو خود اس حوالے آگاہ کریں گے جس کے ردعمل میں محمد عامر نے یہ بیان جاری کیاہے۔
محمد عامر نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ انہیں موجودہ مینجمنٹ نے ذہنی اذیت پہنچائی ہے اس لیے وہ اب انٹر نیشنل کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتے لیکن اب جب وہی مینجمنٹ موجود ہے تو پھر مشروط دستیابی ظاہر کی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے حیرت انگیز طورپر عالمی سطح پر بورڈ کی بدنامی کے باوجود کہاگیا کہ محمد عامر کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور انہیں انٹر نیشنل کرکٹ کے لیے زیر غور نہیں لایا جائے گا۔
محمد عامر نے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس کانام لے کرچنددن قبل دوبارہ وہی الفاظ دہرائے جن کی بنیاد پر انہوں نے انٹر نیشنل کرکٹ سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
مصباح الحق اور وقار یونس محمد عامر کے الزامات کی تردید کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ذاتی طورپر محمد عامر کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ پرفارمنس کی بنیاد پر محمد عامر کو ریسٹ دیا گیا تھا۔
دوسری طرف پی سی بی کاضابطہ اخلاق نجی محفل میں ڈانس کرنے پر عمر اکمل کے خلاف فوری حرکت میں آتے دیکھا گیا، احمد شہزاد کاتو پابندیوں نے کیرئیر تباہ کردیا ہے لیکن محمد عامر کے بیانا ت پرایکشن لینے کی بجائے معذرت خواہانہ ردعمل آرہاہے۔
ماضی میں محمد آصف ، احمد شہزاد، عمر اکمل کیلئے بگڑے بچے کا لیبل لگا کر نظر انداز کیا جاتارہا، آصف اقبال، شعیب اختر پر بھی ضابطہ اخلاف کی خلاف ورزیوں کے نشتر چلے لیکن محمد عامر پر ضابطہ اخلاق کا کسی کو خیال نہیں آرہا اور وہ اپنی شرائط پر واپسی چاہتے ہیں۔