مجھے بین الاقوامی سطح پر پیسے مانگتے بہت شرمندگی ہوئی ،وزیراعظم

0

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کرسی چھوڑنی پڑی تو وہ چھوڑ دوں گا لیکن کرپشن معاف نہیں کروں گا۔

نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے اقتدار میں آتے ہی کرپشن کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا تھا۔ جس کے بعد کئی سیاستدانوں کے خلاف کرپشن کیسز کی تحقیقات کا آغاز بھی کیا.

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ این آر او مانگنے والے سن لیں، کرسی چھوڑنی پڑی تو وہ چھوڑ دوں گا لیکن ان کی کرپشن معاف نہیں کروں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسوں سے پریشر میں نہیں آؤں گا حکومت کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی عمران خان نے تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا میں لوگوں کی جان خطرے میں ڈالنے کی وجہ سے کرسیاں دینے والوں کے خلاف ایف آئی آر کٹے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کے وعدے کو پورا کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا اور کہا کہ حکومت اپنے پانچ سالوں میں یہ تمام وعدے پورے کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کہتی ہے این آر او دو، فٹیف کے دوران 34 ترامیم اس کی مثال ہے۔ اپوزیشن اس معاملے پر بہت تنگ کیا۔ کہتے تھے کہ جب تک شقیں تبدیل نہیں کرو گے ہم فٹیف پر سپورٹ نہیں کریں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس ملک کے ساتھ سب سے بڑی بدقسمتی ہے سابق صدر نے اپنی کرسی بچانے کے لیے آصف زرداری، نواز شریف کو این آر او دیا، زرداری کے خلاف سوئٹزر لینڈ میں ایک ارب روپے خرچ کیا مگر وہ کیس ختم ہو گیا۔ اگر انہیں معاف کرنا ہے تو سب سے پہلے جیلوں میں غریب لوگوں کو باہر نکالوں۔

انھوں نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ شرمندگی ہوئی اس وقت ہوئی جب مجھے بین الاقوامی سطح پر پیسے مانگنا پڑے۔ سب سے پہلے پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کروں گا۔ اڑھائی سال بعد اچھے رزلٹ ہوں گے۔

عمران خان نے کہا سیاحت ٹھیک کر لی تو ڈالرز پاکستان آئیں گے، ہمارے سیاحتی علاقے دنیا بھر میں سب سے زیادہ خوبصورت ہیں۔ زراعت سے متعلق چین سے معاملات چل رہے ہیں، زراعت پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔

سی پیک سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت پوٹینشل ہے، چین کے ساتھ سی پیک اقتصادی زونز بنا رہے ہیں، وہاں کے بڑے سرمایہ کار جلد پاکستان آئیں گے، اقتصادی زونز بننے سے نوکریاں آئیں گی۔ پاکستان عالمی سطح پر تیزی سے ترقی کرے گا، ایسی ترقی 60ء کی دہائی میں بھی نہیں ہوئی ہو گی جو آئندہ سالوں میں ہو گی۔

اپنی آخری خواہش سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ میں اپنی آخری کوشش میں کامیاب ہوں گا، آخری کوشش ہے کہ طاقتور اور کمزور کو برابری کی سطح پر لاؤں۔ طاقتور اور کمزور قانون کے سامنے ایک برابر ہے۔ میں ہر کوشش میں کشتیاں جلا دیتا ہوں ، یقین ہے کہ اس بار بھی کامیاب ہو جاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں جو پارٹی جیتی ہے وہ حکومت بناتی ہے اور وہ اپنے ووٹ بنک کے لیے اندرون سندھ کام کرتے ہیں وہ کراچی کے لیے کچھ نہیں کرتے جس کے باعث شہر قائد پیچھے رہ جاتا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب کراچی پیکیج لے آئے ہیں۔ اس عوام کے مسائل حل ہوں گے۔ سیوریج، پانی، نالے سمیت دیگر مسائل حل ہوں گے، مل کر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان، گلگت، سابقہ قبائلی علاقے بہت پیچھے رہ گئے تھے، گلگت کو صوبائی درجہ دے دیا ہے، قبائلی علاقے کے پی کے میں ضم ہو گئے ہیں۔ ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، بلوچستان میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام کر رہے ہیں، مزید پیسے لگائیں گے، جنوبی تربت اس کی مسائل ہے، بلوچستان میں ضرورت سے زیادہ پیسے لگائیں گے۔

بلدیاتی پروگرام کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ شہروں کی علیحدہ سٹی ڈسٹرکٹ حکومت ہونی چاہیے، شہروں کا اپنا بلدیاتی نظام ہو تو شہر ترقی کریں گے، جیسا نظام لندن، پیرس، نیو یارک میں ہے ایسا نظام پاکستان میں بھی لا رہے ہیں۔

 سب سے بڑا مسئلہ قرضے ہیں

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا سب سے بڑا مسئلہ قرضے ہیں، ہم نے کرنٹ اکاونٹ خسارہ کم کردیا ہے، چاہتے ہیں ملک ترقی کرے تاہم کوئی ٹیکس دینے کے لیے تیار نہیں۔ یہ تعداد اڑھائی کروڑ کے قریب ہے۔ صرف 15 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ اڑھائی کروڑ لوگ ٹیکس دینا شروع کر دیں تو ہمارے مسائل ختم ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشی حالات خراب ہونے کے باعث آئی ایم ایف کے پاس گئے، سنگا پور کی آبادی 50 لاکھ ہے اور ایکسپورٹ 330 ارب ڈالر ہے۔ ہماری ایکسپورٹ اب بڑھنا شروع ہوئی ہیں۔ 17 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہو گیا ہے۔ امریکی ڈالر بھی آ رہے ہیں۔ انڈسٹری بھی چل رہے ہیں۔ 50 سال بعد انڈسٹرلائزیشن کی طرف جا رہے ہیں۔ فیصل آباد میں ورکرز کی کمی ہے۔

تعلیمی پروگرام سے متعلق انہوں نے کہا کہ سرگودھا میں ایک یونیورسٹی بنائی جائے گی جو پی ایچ ڈی کروائے گی، القادر یونیورسٹی میں تصوف اور روحانیت کی تعلیم دی جائیگی۔ اس یونیورسٹی میں داتا صاحبؒ، بابا بلھے شاہؒ ، بابا فرید الدین گنج شکر ؒ اور دیگر صوفیا کو پڑھایا جائیگا۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے یکساں نصاب کیلئے بہت محنت کی ہے۔ کوشش کررہے ہیں کہ یکساں نصاب بہت جلد لاگو کیا جائے۔ یکساں نصاب ہمیں 70سال قبل لاگو کرنا چاہیے تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں موبائل فون کے غلط استعمال نے تباہی مچا دی ہے، بچے وہ چیزیں دیکھ رہے ہیں جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا، ہم ترک ڈرامے اس لئے لائے ہیں کہ اس میں اسلامی تعلیمات ہیں۔ آپ لوگوں پر پابندی نہیں لگا سکتے ان کو متبادل تفریح مہیا کرسکتے ہیں۔ کوشش کریں گے کہ ایسی چیزیں بنائیں جو معاشرے کو اوپر لے جائیں۔

وزیراعظم نے کہا جو معاشرہ اپنی اقدار اوپر لے جاتا ہے وہ کامیاب رہتا ہے۔ آپ ایک بدکردار اور نیک آدمی کو برابر تصور نہیں کرسکتے، کچھ صحافی عدالت میں چلے گئے اور استدعا کی سابق وزیراعظم نواز شریف کو تقریر کا موقع دیں۔ لیگی قائد کو عدالت نے سزا دی، بہت سے کیسز ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کو آزادی اظہار کا موقع فراہم کیا جائے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرپشن صرف احتساب کرکے ختم نہیں کی جاسکتی، پورا معاشرہ کردار ادا کرتاہے۔ مغربی معاشرے کے اندر کرپٹ لوگوں کو برداشت نہیں کیا جاتا۔ دنیا میں بہت سے بڑے لوگوں نے کرپشن میں پکڑے جانے پر خودکشی کرلی۔ انہیں پتہ تھا کہ معاشرے میں اب ان کی جگہ نہیں ہے۔

اسحق ڈار کے انٹرویو سے متعلق انہوں نے کہا کہ آپ نے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو دیکھ لیا کہ اس نےانٹرویومیں کیا باتیں کیں؟ پبلک فنڈ چوری کرنے والا میڈیا اور پارلیمان میں نہیں جاسکتا، یہاں جھوٹ بول کر لوگ دندناتے پھر رہے ہیں۔

اپنی ذاتی زندگی سے متعلق انہوں نے کہا کہ میری زندگی کا تجربہ باقیوں سے مختلف ہے، میں 18 سال کی عمر میں برطانیہ چلا گیا، مجھے نوجوانی میں دو مختلف ثقافتوں میں زندگی گزارنے کا تجربہ ہوا، تجربے سے ہی میرے اندر تبدیلی آئی۔

عمران خان کاکہنا تھا کہ ہمیں علامہ اقبالؒ کی تعلیمات کی طرف جانا ہوگا، ہمارے پاس دوراستے ہیں اچھائی یا برائی کا راستہ، پچھلے چالیس کے اندرمغرب کا فیملی سسٹم ٹوٹا، مغرب میں پاپ سٹارزنے منشیات کوفیشن بنادیا تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈرگز اور نشے وغیرہ سے عارضی خوشی یا اطمینان ہوتا ہے، دائمی خوشی آپ کو روحانیت سے میسر آسکتی ہے۔ اندر کی خوشی اور اطمینان اللہ کی طرف سے آتا ہے اسے آپ بیان نہیں کرسکتے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.