انڈیا کیخلاف 166رنز میری یادگار اننگز تھی، انیس جاوید
نابینا کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر انیس جاوید کا انٹرویو
ثاقب لقمان قریشی
نام: انیس جاوید
رہائش: بارہ کہو(اسلام آباد)
تعلیم: ایم-ایس –سی مطالعہ پاکستان (قائداعظم یونیورسٹی)
شعبہ: لیب اسسٹنٹ قائداعظم یونیورسٹی
کھیل: سابق کپتان اور موجودہ آل راؤنڈر پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم
خاندانی پس منظر:
مرحوم والد صاحب سرکاری ملازم تھے۔ خاندان تین بھائیوں پر مشتمل ہے۔ایک بھائی سول ڈپلومہ ہولڈر ہیں اور اپنا پرنٹگ پریس چلا رہے ہیں جبکہ سب سے چھوٹے بھائی قائداعظم یونیورسٹی سے ایل-ایل-بی کر رہے ہیں۔
انیس جاوید سے، زمینی حقائق ڈاٹ کام ،کیلئے ایک خصوصی نشست ہوئی جس کا احوال کچھ یوں ہے.
بیماری کی وجوہات؟
سائن پگمنٹوزہ نامی مرض لاحق ہے۔ جسے موروثی مرض تصور کیا جاتا ہے۔خاندان میں ہونے والی شادیوں کومرض کی بنیادی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔والد اور والدہ رشتے میں کزن تھے۔ مرض کی علامات چار پانچ سال کی عمر میں ظاہر ہونا شروع ہوگئیں۔ پانچ سال کی عمر میں منفی سات نمبر کا چشمہ لگا جو بڑھتے بڑھتے اب منفی اکیس ہو گیا ہے۔
راولپنڈی کے امانت آئی اور شفاء آئی ہاسپٹل سے علاج ہوتا رہا ہے۔علاج کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔
سوال: بچپن کیسا گزرا؟ کس قسم کے کھیل کھیلا کرتے تھے؟
بچپن میں بہت شرارتی تھے، اکثر ڈانٹ پڑتی تھی۔ گلی ڈنڈا، کرکٹ، سنوکر، فٹبال، لکڑی سے ٹائر چلانا جیسے کھیل کھیلا کرتے تھے۔سنوکر یا فٹبال کے کھلاڑی بننا چاہتے تھے۔ لیکن نظر کی کمزوری راہ شوق میں رکاوٹ بن گئی۔
سوال: ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
ابتدائی تعلیم اسلام آباد کے ایک پرائیویٹ سکول ایم-اے-جناح ماڈل سکول سے حاصل کی۔ نظر کی کمزوری تعلیم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی۔ بورڈ پر لکھا مشکل سے نظر آتا تھا اسی طرح کتاب پڑھنے اور لکھنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
پھر کسی نے المخدوم سکول فار سپیشل ایجوکیشن کے بارے میں بتایا،چھٹی سے دسویں جماعت تک اسی سکول سے تعلیم حاصل کی۔بلائنڈ بچوں کے اس سکول میں آڈیو اور بریل کے ذریعے تعلیم دی جاتی تھی۔
سوال: کالج کی تعلیم میں کن مسائل کا سامنا رہا؟
المخدوم سکول میٹرک تک تھا ۔میٹرک کے بعد کالج میں داخلہ لینا ایک مسئلہ بن گیا۔ اسلام آباد کے گردونواح میں نابینا افراد کی تعلیم کیلئے کوئی کالج نہیں تھا۔ اسلیئے گورنمنٹ کالج اسلام آباد جی سکس ٹو میں داخلہ لینا پڑا، ایف-اے اور بی-اے اسی کالج سے کیا۔ بی-اے کےبعد قائداعظم یونیورسٹی سے ایم-ایس –سی کی۔
کالج اور یونیورسٹی کی زندگی قدر ےمشکل رہی۔ بورڈ سے چیزوں کو نوٹ کرنا، لکھنااور پڑھناسخت دشوارتھا۔المخدوم سکول میں گزرے پانچ سالوں نے کافی کچھ سکھا دیا تھا۔ اب آڈیو لیکچرز، میگنی فائن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر پر زوم کر کے چیزوں کو پڑھ لیا کرتےتھے۔
سوال: کرکٹ کا شوق کیسے پیدا ہوا؟
کرکٹ کھیلنے کا تھوڑا بہت شوق بچپن ہی سے تھا۔ جسے المخدوم سکول میں بہت تقویت ملی۔ 2007-08 میں نابینا افراد کے چھ سکولوں کے مابین ایک ٹورنامنٹ کھیلا گیا۔چار ٹی-20 میچز کی اس سیریز میں میں نے 735 رنز بنائے۔پہلے میچ میں 128، دوسرے میچ میں 189 رنز بنائے۔سیمی فائنل میں 213 رنز اور فائنل میں 203 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔انیس کی شاندار کارگردگی کو دیکھتے ہوئے انھیں فوری طور پر ٹیم میں جگہ دے دی گئی۔
سوال: مسعود خان آپ کی زندگی میں کیسے تبدیلی لائے؟
بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی مسعود خان نےایک دن انیس کو کرکٹ کھیلنے کے گر سکھائے۔ دو گھنٹے کے اس سیشن نے انھیں بہت کچھ سکھا دیا۔ یہ ساری رات انہی باتوں کے بارے میں سوچتے رہے۔ اگلے ہی دن میچ میں اپنی اننگز کا آغاز چوکے سے کیا اور پہلے ہی میچ میں سینچری بنا ڈالی۔
سوال: قومی ٹیم میں کب سے کھیل رہے ہیں؟
2008 میں سری لنکا کے خلاف سیریز سے کیریئرکا آغاز کیا۔آسٹریلیا، ساؤتھ افریقہ اور انڈیا کے دوروں میں بہترین کارگردگی کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔ چار ورلڈ کپ اور ایشیاء کپ کھیل چکا ہوں۔
سوال: بلائنڈکرکٹ عام کرکٹ سے کس طرح مختلف ہے؟
بلائنڈ کرکٹ عام کرکٹ ہی کی طرح کھیلی جاتی ہے۔ سب سے بڑا فرق گیند کا ہوتا ہے۔ بلائنڈ کرکٹ کی گیند آرڈایبل پلاسٹک کی ہوتی ہے۔ اس کے اندر آواز کیلئے بال بیرنگز رکھے جاتے ہیں، بال کا وزن 75 سے 80 گرام کے درمیان ہوتا ہے۔ دوسرا فرق بالنگ ایکشن کا ہے۔ نارمل کرکٹ میں اوور آرم باؤلنگ کروائی جاتی ہے جبکہ بلائنڈ کرکٹ میں انڈر آرم بال پھینکی جاتی ہے۔باقی سارا کھیل کچھ قوانین کی ردوبدل کے ساتھ نارمل کرکٹ کی طرح کھیلا جاتا ہے۔
سوال: کیا بلائنڈ کرکٹ ٹیم میں سارے کھلاڑی نابینا ہوتے ہیں؟
بلائنڈ کرکٹ ٹیم تین قسم کے کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ بی-1، بی-2 اور بی-3،پہلی کیٹگری کے چار کھلاڑی وہ ہوتے ہیں جن کی نظر کمزور ہوتی ہے، دوسری کیٹیگری کے کھلاڑی پارشلی بلائنڈ جبکہ تیسری کیٹیگری کے کھلاڑی مکمل بلائنڈ ہوتے ہیں۔
مکمل نابینا افراد کی حوصلہ افزائی کیلئے انھیں سنگل رن لینے پر دو، چوکے پر آٹھ اور چھکے کی صورت میں بارہ رنز دیئے جاتے ہیں۔
سوال: پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم سال میں کتنے ٹورنامنٹس کھیلتی ہے؟
پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے ڈومیسٹک سٹکچر کو دنیا میں بہترین تصور کیا جاتا ہے۔ سال میں آٹھ سے دس کے درمیان بڑے ایونٹس ہوتے ہیں۔ کلبز کے درمیان میچ سارا سال چلتے رہتے ہیں۔کم از کم ایک فارن ٹور شیڈول کا حصہ ہوتا ہے۔
سوال: یاد گار پرفارنامنس کے بارے میں بتائیں؟
2011 میں انڈیا کی ٹیم کو پاکستان آنے کی دعوت دی گئی۔ کراچی میں کھلیے گئے ٹورنامنٹ کے اہم ترین میچ میں انڈیا نے پاکستان کو 412 رنز کا ٹارگٹ دیا جسے صرف چالیس اوورز میں حاصل کرنا تھا ۔اس میچ میں 166 رنز کی شاندار اننگ کھیل کر ٹیم کو کامیابی دلوائی۔دوسری یاد گار پرفارنامنس انگلینڈ کے خلاف تھی۔یہ سیریز دبئی میں کھیلی گئی۔ اس سیریز میں مین آف دی سیریز کا اعزاز اپنے نام کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ورلڈ ریکارڈ بھی بنا ڈالا۔ بلائنڈ کرکٹ میں 390 رنز کی پاٹنر شپ کا ریکارڈ کافی عرصے سے چلا آرہا تھا۔ اس میچ میں عامر کے ساتھ پاٹنر شپ میں 392 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ تیسری پرفارنامنس ساؤتھ افریقہ کے خلاف تھی۔ یہ سیریز ساؤتھ افریقہ میں ہی کھیلی گئی سیریز کے اہم ترین میچ میں 168 رنز کی اننگ کھیلی ۔ اس اننگ کی خاص بات یہ تھی کہ رنز کا یہ پہاڑ 50 سے 60 بالز میں کھڑا کیاگیا تھا۔
سوال: اب تک کتنی کرکٹ کھیل چکے ہیں؟
26 ون ڈے میچز میں 21 اننگز کھیلی ہیں ، 10میچز میں ناٹ آوٹ رہے ،3 سینچریوں، 7 ون ڈے کے ساتھ 1045 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔600 رنز دیئے اور 8 وکٹیں لی ہیں۔ٹی-20کے 31 میچز میں 5 ہاف سینچریوں کے سات480 رنز بنائےاور 12 وکٹیں حاصل کر چکا ہوں۔
سوال: فٹ رہنے کیلئے کیا کرتے ہیں؟
تلی ہوئی، میٹھی اور مرغن غزاؤں سے پرہیز کرتا ہوں۔ روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرتا ہوں اور فٹ بال کھیلتا ہوں۔
سوال: نابینا کھلاڑیوں کی کوچنگ کس طرح کی جاتی ہے؟
ڈومیسٹک سیریز سے ہفتہ پہلے ٹرینگڑ کیمپس لگائے جاتے ہیں جبکہ انٹرنیشنل سیریز سے دو ہفتے پہلے کیمپس لگ جاتے ہیں۔ ان کیمپس میں پریکٹس کے ساتھ ساتھ منصوبہ بندی کے گر بھی سکھائے جاتے ہیں۔
سوال: ریٹائرمنٹ کے بعد کرکٹ کی کس طرح خدمت کرنا چاہیں گے؟
ہر کھلاڑی نے ایک نہ ایک دن ریٹائر ہونا ہوتا ہے۔ اسکے لیئے اپنے آپ کو ذہنی طور پر تیار کر رکھا ہے۔ ریٹائزمنٹ کے بعد کرکٹ اکیڈمی بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ اکیڈمی کے دروازے نابینا ، افراد باہم معذوری اور نارمل افراد سب کیلئے کھلے ہونگے۔
سوال: کیا آپ کرکٹ کے علاوہ بھی کوئی کا م کرتے ہیں؟
قائداعظم یونیورسٹی میں بطور لیب اسسٹنٹ فرائض سر انجام دے رہا ہوں۔ انیس جاوید کرکٹ کو اپنا شوق اور جنون قرار دیتے ہیں۔
سوال: فرصت کے لمحات میں کیا کرتے ہیں؟
انیس جاوید کا کہنا تھا کہ وہ فرصت کے لمحات اپنی فیملی اور دوستوں کے ساتھ گزارنا پسند کرتے ہیں ۔
سوال: کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟
دیسی اور چائنیز کھانے شوق سے کھاتا ہوں ۔میکرونی، لبنانی کباب، دم پخ اور کابلی پلاؤ پسندیدہ ترین غزائیں ہیں.
سوال: پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو جوائن کرنے کا کیا طریقہ کار ہے؟
شوقین حضرات ٹیلی فون یا ای میل کے ذریعے کونسل سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ کونسل کھلاڑی کو نزدیک ترین کیمپ کا راستہ بتائے گی۔جہاں انکے کھیل کا جائزہ لیا جائے۔
سوال: نابینا افراد کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
نابینا دوستوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آج میں جو کچھ بھی اپنی معذوری کی وجہ سے ہوں شاید نارمل ہوتا تو اتنا کامیاب نہ ہوتا۔اللہ تعالی نے اپنے بندوں کیلئے بہت بہترین منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔معذوری کا مقابلہ کرنا سیکھیں اس راستے کی رکاوٹ نہ بننے دیں۔