مشکلات کے باوجود پاکستان کوآگے لے کر جاہیں گے۔عمران خان
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیرِاعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت بے شمار چینلجز کا سامنا ہے لیکن قوم کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، میں ان سے نکلنے کا حل بتاؤں گا۔
وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی بھی اتنے مشکل مالی حالات نہیں تھے، دس سال قبل پاکستان پر 6 ہزار ارب کا قرض تھا جو اب 28 ہزار ارب تک بڑھ چکا ہے۔ قرضوں کا سود اتارنے کیلئے ہمیں مزید قرضہ لینا پڑ رہا ہے، قرضوں کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ روپے پر سارا دباؤ بیرونی قرضہ لینے کی وجہ سے ہے۔ یہ سارا قرضہ کہاں گیا؟ اس بارے میں قوم کو بتاؤں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پانچ سال سے کم عمر بچے گندا پانی پینے کی وجہ سے مر جاتے ہیں، پاکستان کے 45 فیصد بچوں کو پوری خوراک نہیں ملتی، خوراک نہ ملنے کی وجہ سے ہماری خواتین کی صحت متاثر ہوتی ہے۔ ہمارے سوا دو کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ کو بدلنا ہو گا، ہمارے سکول نہ جانے والے بچوں کا کیا بنے گا۔ دنیا میں پاکستان ساتویں نمبر پر ہے جو گلوبل وارمنگ سے زیادہ متاثر ہو گا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم مقروض قوم ہیں، ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے، دوسری طرف حکمران طبقے کا رہن سہن سب کے سامنے ہے۔ وزیرِاعظم کے پاس 524 ملازم ہیں، وزیرِاعظم ہاؤس کا رقبہ 1100 کینال ہے، وزیرِاعظم کے پاس 80 گاڑیاں ہیں جن میں سے 33 بُلٹ پروف ہیں، ان میں سے ایک بلُٹ پروف گاڑی کی قیمت پانچ پانچ کروڑ روپے ہے۔ اس کے علاوہ گورنر ہاؤسز پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔ ڈی سی اور کمشنرز بھی بڑے بڑے گھروں میں رہتے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا ایک طرف مقروض قوم اور دوسری طرف صاحبِ اقتدار، سابق وزیرِاعظم نے بیرونِ ملک 65 کروڑروپے خرچ کیے، سپیکر قومی اسمبلی کا بجٹ 16 کروڑ جبکہ 8 کروڑ بیرونِ ملک خرچ کیے، کیا یہ باہر ملک فتح کرنے جاتے ہیں۔
قوم سےخطاب میں عمران خان نے اعلان کیا کہ سیکیورٹی ایشوز کی وجہ سے صرف دو گاڑیاں اور دو ملازم رکھوں گا، بُلٹ پروف سرکاری گاڑیوں کی نیلامی کروائیں گے اور سارا پیسہ قومی خزانے میں جمع کروائیں گے، اپنے اخراجات کم کریں گے، کسی گورنر ہاؤس میں ہمارا گورنر نہیں رہے گا، وزیرِاعظم ہاؤس میں اعلیٰ طرز کی ریسرچ یونیورسٹی بنائیں گے۔ نئے پاکستان میں نئی سوچ کی ضرورت ہے، ہم نے پیسہ ان پر خرچ کرنا ہے جنہیں ریاست نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، قانون سب کے لیے برابر ہوتا ہے۔ ہمارے نبی ﷺ نے سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کی، مدینہ کی ریاست میں قانون سب کے لیے ایک جیسا تھا۔ ہمارے نبی ﷺ دنیا کے عظیم لیڈر تھے جنہوں نے سب کو اکٹھا کیا، ہمیں اپنے نبی ﷺ کی زندگی سے سیکھنا ہو گا۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے اصول آج مغرب نے اپنا لیے ہیں، مغرب میں جانوروں کے لیے بھی ہسپتال ہیں۔ مغرب میں حکمران اقتدار میں آ کر ذات کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے لیکن پاکستان میں اقتدار میں آ کر اپنی ذات کو فائدہ پہنچایا جاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں بیرونِ ملک قرضوں پر گزارہ کرنے کی عادت پڑ چکی ہے، کوئی بھی ملک قرضوں کی وجہ سے ترقی نہیں کرتا، قرضہ لینے والوں کی کوئی عزت نہیں کرتا۔ ہم ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنائیں گے جس کا مقصد اخراجات کم کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ میرا وعدہ قوم کو پاؤں پر کھڑا کرنا ہے اور کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانا، بیس کروڑ میں سے صرف 8 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں، عوام جہاد سمجھ کر ٹیکس دیں، ہر روز عوام کو بتائیں گے کہ عوام کا کتنا پیسہ بچایا۔ ہم نے ٹیکس ریفارمز کر دیں تو کبھی خسارہ نہیں ہو گا۔ ہم سب سے پہلے ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے کیونکہ اس ادارے میں کرپشن بہت زیادہ ہے۔
عمران خان نے اعلان کیا کہ سرمایہ کاروں کے لیے ون ونڈ آپریشن ہو گا، وزیراعظم ہاؤس میں سرمایہ کاروں کے لیے ون ونڈو بنائیں گے، حکومت ایکسپورٹ انڈسٹری کی پوری مدد کرے گی اس کے علاوہ ہم نے اپنی ایکسپورٹ بڑھانی ہے۔
وزیرِاعظم نے بیرونِ ملک منی لانڈرنگ سے جانے والے پیسے کو واپس لانے کے لیے ہائی پاور ٹاسک فورس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کبھی اس لیڈر کو ووٹ نہ دیں جس کا پیسہ پاکستان میں نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر مشکل وقت ہے، اوورسیز پاکستانی مدد کریں۔ اوورسیز پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ وہ اپنا پیسہ پاکستان میں لے کر آئیں، پاکستان کو اس وقت ڈالرز کی ضرورت ہے، اوورسیز پاکستانی اپنا پیسہ ڈالرز کے ذریعے بھیجیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں لاوارث نہیں، اوورسیز پاکستانیوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے، تمام سفارت خانے بتائیں کتنے پاکستانی بیرون ملک جیلوں میں ہے۔ سفارت خانوں کے ذریعے جیلوں میں پڑے پاکستانیوں کی مدد کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ کرپشن پاکستان کا تیسرا بڑا ایشو ہے جس پر ہم نے قابو پانا ہے، ہم نیب چیئرمین کو طاقت ور بنانے کے لیے مدد کریں گے، خیبر پختونخوا کی طرح وسل بلور ایکٹ قانون بنائیں گے، کرپشن کی نشاندہی کرنے والے کو 20 سے25 فیصد دیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وزارتِ داخلہ میرے انڈر ہو گی، مافیا پیسہ چوری کر کے بیرونِ ملک لے جا رہے ہیں، ان پر خود نظر رکھوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی بتا رہا ہوں جب کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالیں گے تو وہ شور مچائیں گے، کرپٹ افراد پر جب ہاتھ ڈالیں گے تو سڑکوں پر آئیں گے عوام نے میرا ساتھ دینا ہے۔
پاکستان کے عدالتی نظام پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب سے درخواست ہے کہ کئی بیواؤں کی زمینوں پر قبضے ہیں جن کے سالوں سے فیصلے نہیں ہوئے، چیف آف جسٹس پاکستان سب سے پہلے بیواؤں کوانصاف دلوائیں۔ انہوں نے کہا کہ عدل کا نظام ٹھیک کرنے کے لیے چیف جسٹس سے ملاقات کروں گا۔
انہوں نے سرکاری ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کے لیے بھی ٹاسک فورس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کی طرح ہسپتالوں میں ریفارمز لائیں گے، پورے پاکستان میں ہیلتھ کارڈ جاری کریں گے۔
تعلیمی نظام بارے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے سرکاری سکولوں کا برا حال ہے، ہم تعلیم کے نظام کو ٹھیک کریں گے اور اس کی بہتری کیلئے پورا زور لگا دیں گے کیونکہ ہم نے سکولوں سے باہر سوا دو کروڑ بچوں کو پڑھانا ہے۔ ہم نے مدارس کی تعلیم کو بھی بہتر کرنا ہے، مدرسے سے پڑھنے والا بچہ بھی جنرل اور جج بننا چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ اس کے علاوہ بچوں کیساتھ زیادتی کیسز بہت زیادہ ہو رہے ہیں، بچوں کیساتھ زیادتی والے کیسز میں سخت ایکشن ہو گا۔
زرعی نظام کی بہتری کیلئے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسانوں کو پانی بچانے کے لیے طریقے بتائیں گے اور ان کی ہر طرح مدد کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے جس پر کسی نے توجہ نہیں دی، دیامربھاشا ڈیم ناگزیر ہو چکا ہے، کراچی میں ٹینکر مافیا پیسہ بنا رہا ہے، اسلام آباد کے کئی علاقوں میں پانی نہیں ہے، ہم پانی کے حوالے سے نئی منسٹری بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سول سروسز میں ریفارمز بہت ضروری ہیں۔ 1960ء میں پاکستان کی سول سروسز ایشیا میں بہترین تھی لیکن بد قسمتی سے اداروں میں میرٹ ختم کر دیا گیا۔ ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں سول سروس ریفارمز کمیٹی کام کرے گی۔ جو محکمہ وقت پر کام کرے گا، ان کو بونس دیں گے لیکن جو کام نہیں کرے گا سزا اور جزا ہو گی۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے مدینہ کی ریاست کے اصولوں کو اپنانا ہو گا۔ ہمارے نبی ﷺ نے محلات نہیں بنائے بلکہ سادگی اختیار کی تھی، میں سادہ زندگی گزار کر دکھاؤں گا، جب تک اقتدار میں رہا کوئی بزنس نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا چاہتا ہوں۔ سڑکوں پر رہنے والے بچے، بیوائیں اور معذور افراد کی حکومت ذمہ داری لے گی۔ انسانوں اور جانوروں کے معاشرے میں فرق ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امن کی ضرورت ہے، تمام ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو بہتر بنائیں گے۔ فاٹا میں جنگ کی وجہ سے تباہی ہے، نارمل حالات نہیں ہیں۔ جلد سے جلد فاٹا کو ضم اور ترقیاتی کام کروائیں گے۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں حالات برے ہیں، ہم بلوچ ناراض رہنماؤں کو منائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے نوجوانوں کو ہنرمند ایجوکیشن دلوائیں گے، پانچ سالوں کے اندر پچاس لاکھ سستے گھر بنانے ہیں، پچاس لاکھ گھر بنانے سے نوجوانوں کو نوکریاں ملیں گی۔
وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ میں ایک عظیم پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں، ایک دن آئے گا پاکستان میں کوئی زکواۃ لینے والا نہیں ہو گا، ہم غریب ملکوں کی مدد کریں گے۔