بدلتا ہے ”نواز“ بیان کیسے کیسے!
شمشاد مانگٹ
میاں نواز شریف نے اپنے چالیس سالہ سیاسی کیرئیر میں جتنے بیانات بدلے ہیں شاہد ہی کسی سیاسی لیڈر نے ”اس شرح“ سے موقف میں تبدیلیاں کی ہوں۔ میاں نواز شریف کا اصل ٹارگٹ ہمیشہ اقتدار رہا ہے اور اس مقصد کے لئے چاہے انہیں جنرل ضیاء الحق کی گود میں بیٹھنا پڑے اور یا پھر نریندر مودی کی حمایت میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنا ہو۔ میاں نواز شریف ان سب کاموں کو باعث ثواب اور باعث برکت سمجھتے ہیں ۔ میاں نواز شریف آغاز سیاست میں ”باشرح“ اسلامی جمہوری اتحاد کے لیڈر تھے اور اس وقت ان کے نزدیک محترمہ بے نظیر بھٹو کا اقتدار اور ہر کام غیر شرعی“تھا۔
میاں نواز شریف کا 1985ء ء میں موقف تھا کہ ملک کے تمام مسائل کا حل جرنیلوں کی سیاست میں ہے اور اب ان کا موقف ہے کہ ملک کے تمام مسائل کی جڑ جرنیل ہیں اور جمہوری سیاستدان ہی ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال سکتے ہیں۔ میاں نواز شریف نے1989ءء میں دعٰوی کیا کہ میرے پاس ٹھوس شواہد ہیں کہ سکھ علیحدگی پسندوں کی فہرستیں محترم بے نظیربھٹو نے بھارت کو فراہم کی تھیں۔
1990ء میں میاں نواز شریف نے بھانڈا پھوڑا اور عوام کو بتایا کہ بیگم نصرت بھٹو نے اقتدار کے بدلے امریکہ کو کہوٹہ پلانٹ معائنہ کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ میاں نواز شریف نے 1994ء میں کہا کہ میرے پاس مہران بنک سکینڈل کی تمام تفصیلات موجود ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ صدر نعاری نے کرپشن کی۔ 1997 میں میاں نواز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ سوئس بنکوں میں بے نظیر بھٹو اور زرداری کی تمام رقوم کی تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں۔
میاں نواز شریف نے 2005 میں کہا ہے کہ کارگل کے ایشو پر اگر میں نے زبان کھو ل دی تو جنرل پرویز مشرف کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی اور 2016 میں انہوں نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے پیچھے عالمی اسٹبلیشمنٹ کا ہاتھ ہے۔
2017 میں میاں نواز شریف نے ایک قدم اور اٹھایا اور کہا کہ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ عمران خان کے دھرنے کے پیچھے خفیہ ہاتھ کس کا تھا؟ 2018 میں میاں نواز شریف نے یہ موقف اختیار کیا میرے سینے میں بہت راز دفن ہیں اگر سب سے پردہ اٹھا دوں تو خفیہ قوتوں کا سانس لینا محال ہو جائے گا ۔
گھیرا تنگ ہوتا دیکھ کر میاں نواز شریف نے 2018 میں ہی سٹینڈ لے لیا کے بھارت میں دہشت گردی کرنے والے لوگوں کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے۔ یہ سب بیانات دنیا کے با خبر ترین انسان جانب میاں نوازشریف کے ہیں جو جنہوں نے پچھلے چالیس برس کے دورران اہم موقع پر جاری کئے۔
نیب کی عدالت نے میاں صاحب کو 127 سوالات پر مشتمل سوالنامہ بھیجا تھا کہ جس میں لندن فلیٹس اور بیرون ملک کاروبار کے حوالے سے تفصیل مانگی گئی تھیں ۔ نواز شریف نے نیب کی عدالت میں روسٹرم میں کھڑے ہو کر ان سوالات کے جوابات کچھ یوں دیے ۔
1 مجھے نہیں علم کہ حسن نواز اور حسین نواز نے لندن فلیٹس کب خریدے ؟
2 میں نہیں جانتا کہ ان فلیٹس کو خریدنے کیلئے رقم کہاں سے آئی ؟
3 دبئی کی گلف سٹیل مل ، سعودی کی عزیزیہ مل اور ہل میٹل اسٹیل کب لگیں ؟ کس نے لگائیں مجھے کچھ علم نہیں میں نے خاندان میں ان کے بارے میں صرف باتیں ہی سن رکھی ہیں ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ میاں صاحب نے جے آئی ٹی اراکین کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ جے آئی ٹی رکن بلال رسول سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کا بھا نجا ہے ، اس کی 2016 میں ٹویٹر پر میاں اظہر کے بیٹے حماد اظہر کے ساتھ ایک تصویر بھی شائع ہو چکی تھی اور بعد میں حماد اظہر کی 2017 میں عمران خان کے ساتھ بھی ایک تصویر اخبارات میں آئی ، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بلال رسول کا عمران خان کے ساتھ کوئی نا کوئی تعلق رہا ہے ۔
آپ نے دیکھا کہ ایک طرف میاں صاحب کو اس بات کا کوئی علم نہیں کہ چھوٹی عمر میں ان کے بچوں نے اربوں ڈالرز کی بیرون ملک جائیدادیں اور کاروبار کیسے کھڑے کر لئے لیکن دوسری طرف انہیں بلال رسول کے کز ن کی عمران خان کے ساتھ شائع ہونے والی تصویر کا علم ہے۔
ایک طرف تو میاں صاحب کو یہ تک علم نہیں کہ ان کی طرف سے جمع کروائی گئی دستاویزات میں جن میں گلف سٹیل اور عزیزیہ سٹیل کا تذکرہ تھا ، وہ کب لگیں ؟ کہاں سے سرمایہ آیا؟ لیکن دوسری طرف ان تمام دہشت گردوں کے بارے میں باخوبی علم ہے کہ پاکستانی ایجنسیوں کے کہنے پر بارڈر پارکر کے بھارت میں دہشت گردی کرتے رہے۔ میاں نواز شریف کو یہ تو علم تھا کہ سکھوں کی فہرستیں محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھارت کو دی تھیں لیکن یہ انہیں معلوم نہیں کہ جندال مری میں ملاقات کیلئے کیا ”سریا“ خریدنے آیا تھا؟انہیں کہوٹہ پلانٹ کی معائنے کی اجازت دینے کا فیصلہ تو معلوم ہو گیا لیکن انہیں یہ معلوم ہی نہیں کہ تین سو بھارتی میاں برادران کی شوگرملوں میں تربیت لینے آئے ہوئے ہیں یا تربیت دینے آئے ہوئے ہیں ؟
بھارت میں ہونے والی دہشت گردی تو انہیں ازبر یادہے لیکن اسامہ بن لادن سے اربوں روپے لے کر محترمہ بے نطیر بھٹو کے خلا ف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا ”گناہ“ یاد نہیں۔ میاں نواز شریف کے بدلتے ہوئے بیانات کو دیکھ کر یقینی طور پر گرگٹ بھی شرما جائے گا۔ اور ہو سکتا ہے کہ آسمانوں میں موجود خلائی مخلوق نصاب میں اپنے بچوں کو پڑھا رہی ہو بدلتا ہے نواز رنگ کیسے کیسے !