دیسی سکرپٹ سے سیاسی روڈ میپ تک

0

الیکشن ہو نگے کہ نہیں ؟میاں نواز شریف کا اب کیا بنے گا؟اور سب سے بڑا سوال اس ساری دھماچو کڑی میں کیا ہما را آپ کا ہم سب کا پاکستان محفوظ ہے کہ نہیں ؟تحریک لبیک اور پشتون تحفظ مومنٹ کی سرگرمیوں ، عدالتی فیصلوں ، اور اس پر ردعمل نے ملک کی فضا میں ما یوسی او ر ناامیدی سی پھیلا ئی ہو ئی ہے ،

ایسے لگ رہاہے کہ پاکستان اکھاڑا بننے جا رہاہے ، کسی کو پرواہ نہیں کہ اس کے کہے ہو ئے الفاظ پاکستان کی معیشت ، اسکی سالمیت پر کیا اثر ڈالیں گے ، زبانیں اتنی لمبی اور زہریلی ہو چکی ہیں کہ ہما ری معاشرتی اقدار ، اور سیاسی روایات بھسم ہو رہی ہیں ،سوال یہاں یہ ہے کہ ملک میں اچانک تلخیاں کیوں بڑھ گئی ہیں؟اس کی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ الیکشن کا دور دورہ ہے ۔

جو لوگ یہ خیال لئے بیٹھے ہیں کہ ملک میں عام انتخابات نہیں ہونگے وہ بھول میں ہیں ، اس وقت کو ئی ایسی وجہ نظر نہیں آتی کہ الیکشن التوا کا شکا رہو جائیں ، الیکشن وقت پر ہونگے ، اکتیس مئی کو نگران سیٹ اپ آجا ئیگا ، جو مقررہ مدت میں الیکشن کراکر اقتدار نئے میبنڈیٹ کے حوالے کردیگا ، الیکشن التواکے پیچھے جو تھیوریز تھیں وہ بھی گز شتہ دنوں سپریم کورٹ کے نااہلی مدت با رے فیصلے کے بعد دم توڑ گئیں کہ اب میاں نواز شریف تاحیات الیکشن نہیں لڑ سکتے۔

،مسلم لیگ ن میں ظا ہری طور پر توڑ پھوڑ بھی شروع ہے لیکن یہ توڑ پھوڑ اسکو نقصان نہیں پہنچا سکے گی کیونکہ آج کل ہوا یہ چل رہی ہے کہ جس کو نواز شریف ٹکٹ دیگا وہ جیتے گا ، چا ہے میاں نواز شریف جیل میں ہوں یا با ہر انکو روکنا اب ممکن نظر نہیں آرہا ، ملک میں یہ رائے تو بہرحال موجود ہے کہ اصل کام میاں نواز شریف کو الیکشن میں بھا ری مینڈیٹ سے روکنا تھا وہ ہو چکا ہے اوراس حوالے سے جو روڈمیپ بنا یا گیا تھا اس پر کامیابی سے عملدرآمد کیا جا رہاہے۔

، پاکستان میں تو کسی کی جرات نہیں کہ وہ یہ کہہ سکے کہ ملک میں جوڈیشل مارشل لاء لگا ہوا ہے لیکن با ہر کی دنیا میں اس پر مباحثے ہو رہے ہیں ، میاں نواز شریف سے کو ئی کیوں اتنا الرجک ہو گیا ہے کہ وہ ان کو سیاست سے آئوٹ کرنے کا طے کر بیٹھا ؟اسکا جواب تو کسی کے پاس نہیں لیکن یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اس ملک میں کبھی بھی عدالتی فیصلوں سے سیاستدانوں کو ختم نہیں کیا جاسکا، بلکہ ہماری تا ریخ تو یہ بتا تی ہے کہ جس سیاستدان کو جتنا دبایا گیا وہ اتنا ابھرا۔

ابھی زیا دہ دور کی بات نہیں اور جس کی جان لی گئی وہ عوام کے اندر اتنا زندہ ہوگیا ، اس وقت جو بھی ہو رہاہے وہ اس لئے بھی ملک کیلئے خطرناک نہیں کہ یہ سب سیاسی کھیل کا حصہ ہے ، اور سیاست میں سب کھلاڑی اپنا اپنازور لگا تے ہیں اور جس کا دائو جہاں چلتا ہے وہ اپنے مخا لف کو دھوبی پٹخا دیدیتا ہے، آصف علی زرداری نے کیا عدلیہ سے ملکر پنجاب میں گورنر راج نہیں لگوایا ؟کیا پنجاب میں سینیٹر وقار اور رحمن ملک کے زریعے ہا رس ٹریڈنگ کرنیکی کوشش نہیں ہو ئی تھی ؟پھر سب نے دیکھا کہ انہی عدالتوں نے میاں نواز شریف اور شہبا زشریف کو ریلیف دیا ، ،

ہاں اس سارے کھیل میں ہم کو یا د رکھنا چا ہئے کہ ہم کو ئی ریڈ لائن کراس نہ کریں جو ملک کیلئے نقصان کا با عث بنے ، جہاں تک بات ہے میاں نواز شریف کی تو ان کو ایک با ت کی سمجھ آچکی ہے کہ وہ کسی بگ گیم کے تحت خراب کئے جا رہے ہیں، یہ بگ گیم ہے کیا ؟یہ بگ گیم ہے گوادر جسے ایک سویلین حاکم نے ساٹھ کی دھا ئی میں پاکستان کا حصہ بنایا، اس کے بعد ہی دنیا کی نظریں پاکستان پر گڑھ گئیں ۔

، یہ وہ وقت تھا جب سول و ملٹری کشمکش شروع ہو چکی تھی اور سویلین کو کرپٹ اور بدعنوان کہہ کر سائیڈ لائن کرنیکی پلاننگ ہو رہی تھی،اس کے بعد ہم نے دیکھا کہ کا رگل سمیت ہم نے تین جنگیں لڑیں لیکن اسمیں ہما ری کا رکردگی کو ئی اچھی نہیں تھی ،گز شتہ دنوں ایک معیشت دان نے ٹرمپ کے تینتیس بلین ڈالر کی امداد کے جواب میں جب یہ بتایا کہ پاکستان نے ایک کال پر پرائی جنگ کا حصہ بن کر 123بلین ڈالر کا نقصان کیا ۔

،فرض کریں اگر جنرل پرویز مشرف ایک کا ل پر دہشتگردی کیخلاف جنگ کا حصہ نہ بنتے تو پاکستان کا یہ 123بلین ڈالر کا نقصان نہ ہوتا اور آج پاکستان پر چڑھا اربوں ڈالرزکا قرض بھی نہ ہوتا اور اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کے اپنے غیر ملکی ریزروز بھی 56بلین ڈالرز سے زائد ہو تے ، یعنی کہ پاکستان گوادر کو اپنی مرضی سے ڈویلپ بھی کرسکتا تھا اور اپنی ٹرمز اینڈکنڈیشنز پر چین سمیت کئی ممالک کو راہداری بھی دے سکتا تھا ۔

، پاکستان کی گوادر نے ہی چین اور امریکہ کی سرد جنگ میں تیزی لا ئی ہے ڈونلڈ ٹرمپ کا سو بلین ڈالرز سے زائد کے ٹیکسز کا چینی مصنوعات پر نفاز بھی گوادر کو روکناہے ، اور بدقسمتی سے پاکستان سانڈوں کی اس لڑائی کے درمیان میں آگیا ہے جس کے جھٹکے پاکستان کو طا قت کے اس توازن کے قائم ہو نے تک لگتے رہینگے ، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کو چلانے والے دما غ اندورنی اور بیرونی معروضا ت کو سامنے ضرور رکھیں کیونکہ پاکستان کے دشمن ہما رے اندر گھسے بیٹھے ہیں۔

، سیاست پر نظر رکھنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ جو نعرہ لگتا ہے کہ سیاستدان اپنا علاج با ہر کرانے کیوں جا تے ہیں ،؟ وہ ملک کے اندر اچھے ہسپتال اور درسگاہیں کیوں نہیں بناتے ؟کہ وہ اپنا علاج یہاں رہ کر کرا سکیں با ہر جا کر علاج کرانے پر اعتراض کا جواب ہمارے ایک دانشور دوست یہ دیتے ہیں کہ بلاشبہ سیاستدانوںکو اچھے ہسپتال بنانے چا ہئیں لیکن یہاں ایک سوال یہ ہے کہ کیا سیاستدانوں نے اس ملک پر زیادہ حکومت کی یا کسی اور قوت نے ؟کیا 1999سے لیکر 2008تک ملک میں بلیک آئوٹ رہاکہ اس دور میں کو ئی بجلی کا منصوبہ لگا نہ ہسپتال بنے ؟اور اوپر سے سوال اٹھانے والے یہ کیوں نہیں پوچھتے۔

کیا سیاستدان سرکا ری خرچ پر بیرون ملک علاج کیلئے جا تے ہیں ؟فرض کیا اگر وہ اپنی لوٹ ما ر کی کما ئی سے ہی با ہر جا کر علاج کراتے ہیں تو اس پر پیٹ میں مروڑ کا ہے کیلئے ؟وہ کم ازکم کسی پرویز مشرف کی طرح کمر کے علاج کیلئے سرکا ری خرچ پر بیرون ملک نہیں جا تے ، کیا سیاستدانوں پر انگلی اور سوال اٹھانے والے بتا سکتے ہیںکہ پاکستان کے ملٹری ہسپتالوں میں کمر دردکا علاج نہیں ؟اگر ہے تو پھر جنرل مشرف کیوں با ہر گئے ؟اور اگر نہیں ہے تو پھر اس ملک پر نصف صدی حکومت کرنے والوں بلکہ ستر سال عملی طور پر ۔حکومت کر نے والوں نے ایسے ہسپتال کیوں نہیں بنائےجہاں پرکمر دردکا علاج ہو تا ہو؟

پیارے پڑھنے والو!میں میاں نواز شریف کی نااہلی کے اسباب تلاش کرتے کرتے ادھر آنکلا ، کہنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ نیب میں پانچ ریٹائرڈ جرنیلوں کیخلاف تحقیقا ت نے بھی پاکستان کی سیاست میں تیزی پیدا کررکھی ہے ،لیکن اس سب کے با وجود میں پر امید اسلئے ہوں کہ پاکستان کی با گ دوڑ اسکی سلامتی محفوظ ہا تھوں میں ہے ،میں جنرل قمر جا وید با جوہ کے با رے میں صرف ایک با ت جا نتا ہوں کہ وہ ایک پیشہ ور فوجی ہیں اور انکی نظریں ہر چیز پر ہیں ، وہ  ملک کے اندر ہونے والی ہر موو پر نگاہ رکھے ہو ئے ہیں

، یقینا ہم کو پاکستان میں موجود 25لاکھ سے زائد ریٹائ رڈ فوجیوں میں سے اکثریت کی رائے کو پاک فوج اوراسکے کمانڈ اینڈ کنٹرول کی سوچ نہیں سمجھنا چاہئے ، پاکستان کی فوج اس ملک کی محافظ ہے اور وہ دشمن کی چالوں پر نگا ہ بھی رکھے ہو ئے ہے ، میں اس کالم کے تحریر کرنے تک پاکستان کے مسقتبل با رے فکرمند تھا ، مجھے لگ رہاتھا کہ سیاسی بساط پرہونے والی لڑائی پاکستان کو نقصان نہ پہنچا دے لیکن اب میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہر الیکشن سے پہلے ایسا ماحول ضرور بنتا ہے ، میاں نواز شریف اگر جیل جا تے ہیں تو وہ جیل بھی پاکستان کی ہے اور وہ یقینا جیل جانے کے بعد مزید بڑے قد کا ٹھ کے مالک بن کر نکلیں گے ۔

میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ اگر کو ئی سکرپٹ لکھا گیا گیا تھا اور اس پر عمل ہو رہاہے تو وہ سکرپٹ آخری لمحوں میں بدل بھی جائیگا ، کیونکہ احتساب عدالت میں ہونے والی جرح اور سوال جواب کے بعد یہی لگ رہاہے کہ اس کیس میں کچھ نہیں ہے اور احتساب عدالت سے میاں نواز شریف کی بریت بھی آسکتی ہے ، اور یہ بھی ممکن ہے کہ با جوہ ڈاکٹرائن ہی حرکت میں آجائے اور پاکستان شفاف انتخابات کی طرف چلا جا ئے !

Leave A Reply

Your email address will not be published.