کراچی کی لابی سرفرازکی کارکردگی پر چپ، شعیب ملک کےخلاف سرگرم

0


اسلام آباد(خصوصی رپورٹ، زمینی حقائق ڈاٹ کام) پاکستان کرکٹ ٹیم کے برطرف کئے جانے والے کپتان سرفراز احمد کی اپنی کرکٹ تقریباً ختم ہو گئی تھی۔

سرفراز احمد تینوں طرز کی کرکٹ میں بیٹنگ میں بھی بھی مسلسل ناکام ثابت ہو رہے تھے جب کہ وکٹ کے پیچھے بھی ان کی کارکردگی مایوس کن تھی کبھی کیچ گراتے کبھی سٹمپ چھوڑ دیتے تھے۔

دلچسب امر یہ تھا پاکستان کی ہر شکست کے بعد جب ان سے شکست کے اسباب پوچھے جاتے تو سابق کپتان سرفراز احمد کہتے لڑکوں نے باولنگ اچھی نہیں کی، فیلڈنگ اچھی نہیں کی ، بیٹنگ میں اتنے رنز کم کئے ہیں۔

ہر بار سرفراز احمد کے منہ سے یہی بات سننے کو ملتی تھی کہ ہمیں اپنی بیٹنگ کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے حالانکہ بیٹنگ لائن میں شامل کھلاڑی یکے بعد دیگرے کارکردگی دکھاتے رہے ۔

سابق کپتان سرفراز احمد نے ضد کرکے چوتھے نمبر پر بیٹنگ کیلئے آنا شروع کیالیکن چوتھے نمبر پربیٹنگ سے انصاف کی بجائے ہر بار وہ ٹیم کو مزید مشکل میں ڈال کر پویلین لوٹتے رہے، کبھی سست رفتاربیٹنگ سے ٹیم کو مزید مشکل میں پھنساجاتے تھے۔

سرفراز احمد کی کپتانی صرف اس لیئے برقرار رہی کہ کرکٹ بورڈ کے متعلقہ حکام جو فیصلہ کرتے تھے کپتان ان کی ہاں میں ہاں ملا دیتے تھے اور کبھی اختلاف رائے نہیں کیا اسی وجہ سے وہ لمبے عرصہ تک بغیر ذاتی کارکردگی کے کپتانی کرتے رہے۔

سرفراز احمد کی ذاتی کارکردگی نہ ہونے کے باوجود کامران اکمل دو سال بہترین بیٹسمین کا اعزاز حاصل کرکے بھی ٹیم میں جگہ نہ بنا سکے، محمد رضوان انٹرنیشنل کرکٹ میں لگا تار د و سنچریز بنا کر بھی لائن میں لگے رہے۔

کرکٹ ماہر ین کے رائے میں کیپنگ کے اعتبار سے اس وکت عدنا ن اکمل بہترین وکٹ کیپر ہیں جو بیٹنگ بھی کر سکتے ہیں لیکن وہ آخری ٹیسٹ اننگ میں بہترین کیپنگ کے ساتھ ساتھ نصف سنچری بنا کر بھی ٹیم سے آوٹ ہو گئے۔

سرفراز احمد کو اتنے لمبے عرصہ تک ٹیم کا کپتان برقرار رکھنے میں کراچی کی لابی باالخصوص سکندر بخت سمیت دیگر اینکرز کا بھی بہت ہاتھ رہا، جو میچ ختم ہونے پر بہتر ین کارکردگی کے باوجود شعیب ملک کے خلاف مخصوص مہم چلاتے رہے لیکن سرفراز احمد کی کارکردگی پر بات سے ہمیشہ گریز پا رہے۔

سرفراز احمد کی کپتانی میں ٹیم نے چمپئن ٹرافی جیتی ، ٹی ٹوئنٹی میں ٹیم نمبر ون رہی ، لیکن بد قسمتی سے اگر اس میں سرفرازاحمد کی کارکردگی اوسط درجہ رہی، بلکہ وکٹ کے پیچھے سے شور مچا کر باولرز کامورال ڈاون کرتے رہے۔

سلیکٹرز نے قومی ٹیم سے آوٹ کرکے سرفراز احمد کو کارکردگی دکھا کر ٹیم میں آنے کا بہت اچھا فیصلہ کیا ہے،آئندہ بھی ہر کھلاڑی کیلئے ٹیم میں رہنے کے شرط کارکردگی ہی ہونی چائیے، بورڈ حکام یا سلیکٹرز کی ہاں میں ہاں ملانے والے کو ترجیح نہیں دینی چایئے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.