الیکٹرک کٹ والا موٹرسائیکل متعارف، ماہانہ خرچ ً500روپے
اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان میں الیکٹرانک کٹ والا موٹر سائیکل متعارف کرادیا گیا،ماہانہ خرچ ً500روپے ہوگا جب کہ بائیک دھواں بھی نہیں چھوڑے گا۔
پاکستان میں برقی موٹرسائیکلوں کی تیاری کا عمل ساہیوال میں دو اداروں نے باہمی اشتراک سے شروع کیا ہے، ان اداروں میں۔۔ شامل ہیں
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق لاہور میں قائم الیکٹرک موٹرسائیکل کمپنی اوج ٹیکنالوجیز کے سی ای او عثمان شیخ نے بی بی سی کو بتایا وہ پاکستان میں الیکٹرک بائیک تیار کرنے والے پہلے اسمبلرز ہیں جس نے اسے اپنے ڈیزائن سے تیار کیا ہے۔
ان موٹرسائیکلوں کو مارکیٹ میں پہلے سے مقبول جاپانی ڈیزائن کی طرز پر تیار کیا جا رہا ہے یعنی ان کی شکل اور ڈیزائن تو عام موٹرسائیکلوں جیسا ہی ہے، بس پٹرول انجن کی جگہ ان میں الیکٹرک انجن لگایا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا مستقبل بجلی سے چلنے والی ٹیکنالوجی کا ہے اور کئی ملک ابھی سے اس کی تیاری کر رہے ہیں اور اسی لیے چین، جاپان اور یورپ کے کئی ملکوں میں الیکٹرک گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بن رہی ہیں۔
عثمان شیخ کے مطابق ان کی کمپنی نے پٹرول سے چلنے والی روایتی موٹر سائیکل کے پہلے سے موجود ایکو سسٹم سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ انھوں نے مقامی سطح پر الیکٹرک بیٹری سسٹم تیار کیا ہے۔
’جتنی چینی کمپنیاں آئیں انھوں نے یہی (جاپانی) ڈیزائن استعمال کیا کیونکہ پاکستان میں اس کا ایکو سسٹم اور سپیئر پارٹس موجود تھے،’ہم نے کنٹرولر، بیٹری مینجمنٹ سسٹم (بی ایم ایس)، چارجر، موٹر اور بیٹری پیک ڈیزائن کیے ہیں اور یہاں اسمبل کر رہے ہیں۔
ایسی موٹرسائیکلیں تیار کرنے والے ایک اور ادارے ایم ایس گروپ کے چیئرمین چوہدری زاہد نے الیکٹرک موٹر سائیکل کی خاصیت کچھ یوں بتائی: ’اس میں گیئر، کک، گیئر لیور، موبل آئل اور چین گراری سیٹ کچھ بھی نہیں ہے۔
عثمان شیخ کا کہنا تھا کہ ان کی تیار کردہ الیکٹرک بائیک کی رینج 70 کلومیٹر تک ہے اور اسے گھر یا دفتر میں پانچ گھنٹے میں چارج کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق اس موٹرسائیکل کی قیمت فی الحال 88 ہزار روپے رکھی گئی ہے تاہم اسے کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وہ کہتے ہیں
اگر کوئی شخص اپنی پیٹرول سے چلنے والی موٹر سائیکل کو الیکٹرک موٹر سائیکل میں تبدیل کرنے کا خواہش مند ہے تو اب یہ بھی ممکن ہے۔
پنجاب میں دو اداروں نے باہمی اشتراک سے پاکستان میں برقی موٹرسائیکلوں کی تیاری کا عمل شروع کیا ہے اور ان کادعویٰ ہے کہ اگر’کسی نے اپنی بائیک میں (الیکٹرک) کٹ فِٹ کرانی ہے تو ہمارے پاس اس کا بھی حل موجود ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ان کے ادارے نے جو الیکٹرک کٹ تیار کی وہ پاکستانی بازار میں موجود جاپانی ڈیزائن والی موٹر سائیکل کو سامنے رکھتے ہوئے بنائی گئی ہے اس لیے عام موٹرسائیکل میں بھی اس کی تنصیب ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے کے خواہشمند افراد قسطوں پر بھی اپنی موجودہ پٹرول سے چلنے والی موٹرسائیکل کو الیکٹرک بائیک میں تبدیل کر سکتے ہیں،’اگر آپ اپنی موٹرسائیکل میں الیکٹرک کٹ لگوانا چاہتے ہیں تو اس کی ماہانہ قسط 5500 روپے ہو گی جو ایک سال تک چلے گی۔‘
چوہدری زاہدنے بتایا’گرین ٹیکنالوجی انفرادی بچت اور ماحول کے تحفظ میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ایک تو اس میں دھواں نہیں ہے، آلودگی اس میں ہے ہی نہیں اور دوسرا شور بھی نہیں ہے، ’عام (پٹرول بائیک) اگر 50 کلومیٹر ایوریج دیتی ہے تو اس کا ماہانہ خرچہ تقریباً چار ہزار آئے گا لیکن الیکٹرک بائیک کا خرچہ صرف 500 روپے آئے گا۔‘