بھارت نے امریکی سینیٹرمقبوضہ کشمیر جانے سے روکا، پاکستان کانگریس وفد مظفرآباد لے گیا
اسلام آباد(ویب ڈیسک) بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں امریکی سینیٹر اور ایک معروف سرگرم کارکن کو جانے سے روکاتو پاکستان نےامریکی کانگریس کے وفد کا مظفر آباد کا دورہ کرا دیا.
امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر کرس فان ہولن نے اس صورتحال سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی درخواست کو مودی حکومت نے مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا بہت سنجیدگی سے کشمیر میں انسانی صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے۔ ادھر معروف سماجی کارکن سندیپ پانڈے کو سری نگر پہنچنے پر ایئرپورٹ سے ہی باہر نہیں نکلنے دیا گیا۔
امریکی کانگریس کے وفد نے مظفر آباد کا دورہ کیا وفد کو لائن آف کنٹرول اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں پر بریفنگ دی گئی۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق سینیٹر کریس وین، میگی حسن اور امریکی ناظم الامور پال جونز پر مشتمل وفد نے مظفر آباد کا دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد پانچ اگست کے بھارتی غیر قانونی اقدام کے بعد کی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، زمینی حقائق اور عوام کے جذبات کو دیکھنا تھا۔
وفد کو میجر جنرل عامر نے لائن آف کنٹرول کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔ وفد نے صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر سے بھی ملاقاتیں کیں۔ کشمیری قیادت کی جانب سے وفد کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگاہ کیا گیا۔
کشمیری قیادت نے وفد سے مقبوضہ کشمیر کی عوام کو بھارتی ظلم اور ستم سے بچانے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیے کہا۔
کشمیری قیادت نے امریکی وفد سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے بدترین انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق امریکی سمیت عالمی برادری کو آگاہ کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کی جانب سے مبصرین کو مقبوضہ علاقے میں جانے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی نے بھارتی سب ٹھیک ہے کے پراپیگنڈہ کو بے نقاب کر دیا ہے۔
اس دوران امریکی وفد نے انسانی حقوق کے تحفظات پر بات کی اور بھارت کو کرفیو ہٹانے اور زیر حراست قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ۔