ماسٹر لیگ سپنر عبدالقادرانتقال کرگئے. وزیراعظم اورآرمی چیف کا اظہار افسوس
لاہور(زمینی حقائق)مایہ ناز ٹیسٹ کرکٹر اور گگلی کے مؤجد عبدالقادر دل کا دورہ پڑنے سے لاہور میں انتقال کرگئے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر اور مایہ ناز اسپنر عبدالقادر حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے، ان کے بیٹے سلمان قادر نے ان کی موت کی تصدیق کردی ہے۔
سلمان قادر نے بتایا کہ والد کو دل کا دورہ پڑا اور انہیں فوری اسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے اور دل کا دورہ جان لیوا ثابت ہوا۔ سلمان قادر کا کہنا تھا کہ والد نے ہمیشہ حق سچ کی بات کی، کرکٹ اور کرکٹرز کے لئے آواز اٹھانے والے کی آواز ہمیشہ کے لئے بند ہو گئی۔
آئی ایس پی آرکے مطابق سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے لیجنڈ کرکٹر عبدالقادر کے انتقال پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور غمزدہ خاندان کے لئے صبر کی دعا کی ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک عظیم کھلاڑی اور انسان سے محروم ہوگیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی اور چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے ٹیسٹ کرکٹر عبد القادر کے انتقال پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبدالقادر کی اچانک وفات کا سن کر دکھ ہوا، وہ لیجنڈری کرکٹر اور بہترین انسان تھے، پاکستان کرکٹ میں ان خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
عبد القادر 15 ستمبر 1955 کو لاہور میں پیدا ہوئے اور 67 ٹیسٹ اور 104 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور بالترتیب 236 اور 132 وکٹیں حاصل کیں۔
ماضی کے ماسٹر لیگ سپنر عبدالقادر وزیراعظم عمران خان کے بے تکلف دوستوں میں سے ایک تھے اور دور جدید میں اس فن کو زندہ کرنے میں ان کی بولنگ نے اہم کردار ادا کیا۔
عبدالقادر قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر بھی رہے اور لاہور میں کرکٹ اکیڈمی چلاتے تھے، سابق کرکٹر کے انتقال سے کرکٹ کے حلقوں میں فضا سوگوار ہوگئی۔
وزیراعظم عمران کے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ سے ان کی اور عبدالقادر کی ایک تصویر پوسٹ کی گئی جس میں دونوں کرکٹ میدان میں کھڑے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد اور سابق کپتان معین خان نے ان کے انتقال کو کرکٹ کیلئے بڑا نقصان قرار دیا جبکہ شعیب ملک، اظہر محمود اور وہاب ریاض نے بھی افسوس کا اظہار کیا۔
اللہ کرے خبر جھوٹی ہو: مدثر نذر یہ کہتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر روپڑے لاہور سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نزر ساتھی کرکٹر عبدالقادر کی وفات کا سن کر جذبات پر قابو نہ رکھ سکے ۔
ان کا کہنا تھا کہ عبد القادر ساتھی کرکٹر ہی نہیں بلکہ میرا بھائی تھا جن کے انتقال کا یقین نہیں آرہا، اللہ کرے یہ خبر جھوٹی ہو۔
عبدالقادر حق گوئی میں بہت آگے رہے بہت سی باتیں بغیر مصلحت کے کہہ جاتے تھے، ان کی سچ بولنے کی عادت کی وجہ سے کرکٹ بورڈ میں زیادہ دیر ٹک نہیں سکے.