ہیرو بننا ہے یا زیرو
محبوب الرحمان تنولی
مودی کے ایوارڈ دہندگان آج ہمارے مہمان بن رہے ہیں خدا کرے یہ امریکہ کا کوہی پیغام لے کر نہ آہے ہوں، یامقبوضہ کشمیر میں کر فیو لگا کر خود پھنس جانے والی مودی سرکار کے ساتھ بے مقصد مزاکرات مذکرات کی نیو پٹاری نہ کھولنے کا مشورہ دیں۔
اگر وزیراعظم عمران خان کی بات کا یقین کر لیں کہ دوست عرب ممالک اب ہمارا ساتھ نہیں دے رہے تو آگے چل کر ساتھ ہو جاہیں گے اور وزیراعظم کے ٹیلی فونوں پر ان صاحبان نے نیک نیتی سے ہمارے ہاں قدم رنجا فرمایا ہے تو پھر۔۔ چشم ما روشن دل ماشاد۔
یہ حقیقت ہے کہ ملاقات کا ایجنڈا چھپ نہیں سکے گا آج نہیں تو کل سب کو پتہ چل جاہے گا ورنہ ملاقاتوں کے بعد کے اثرات سے واضح جاہے گا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا،بھارتی اقدام کی کھل کر مذمت نہ کرنے اور پورے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کی بھارتی بدنیتی کے بعد مودی کو ایوارڈز دینے کے اقدام سے بدگمانیوں نے جنم لیا ہے۔
حکومت پاکستان کو ایک طرف اقتصادی مشکلات درپیش ہیں تو دوسری طرف اپنے مفاد کے لیے سیاست کرنے والی اپوزیشن ہےجس کے لوگ کشمیر پر بلاہے گےمشترکہ اجلاس میں بھی کہتے ہیں پہلے نواز اور زرداری کو رہا کرو۔۔ کہی اپوزیشن لیڈرز نے بھارتی اقدام کی مذمت تک نہیں کی یہ صرف اقتدار میں پاکستانی ہوتے ہیں۔
سچ یہ ہے پاکستان بہت زبردست پوزیشن میں آگیا ہے امریکہ کو طالبان نے قابو کر رکھا ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں کر فیو لگا کر پھنس گیاہے ایک ماہ کے کر فیو میں اس کا جی ڈی پی 3فیصد گر گیا ہے،119 غیر ملکی کمپنیاں بھارت سے جا چکیں، ہر شعبے میں زوال ہے۔
بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو روند کر کیے گے غیرقانونی وار پر ابتدا میں عالمی برادری کا ردعمل غیر متوقع اور محتاط تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ دنیا بھر کے معتبر فورمز سے بھارتی اقدام کی مخالفت شروع ہو چکی ہے۔
سلامتی کونسل کا پچاس سال بعد ون پواءنٹ کشمیرایجنڈا تھا عقل کے اندھے کہتے ہیں اعلامیہ جاری نہیں ہوا کیا اجلاس بلاتے ون پواءنٹ ایجنڈا کا اعلان نہیں ہوا؟ سلامتی کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری نہ ہونے کا مطلب ہے یواین اپنی قراردادوں پر کھڑی ہے اور اب کی بار کسی ویٹو پاور نے مخالفت بھی نہیں کی۔
امریکی کانگریس کے ارکان ،ایک صدارتی امیدوار نے بھارتی فیصلے کو غلط اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی قرار دیا،یورپی یونین بھی خاموش نہیں رہی،برطانیہ نے ہمشیہ سےاقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسلہ کشمیر کے حل کی حمایت کی ہے،ایران اور ترکی نے کھل کر بھارتی اقدام کی مخالفت کی۔
عرب ممالک کے پاس بہت اچھا موقع ہے وہ پاکستان کے ہاتھ مضبوط کر کے خود بھی مضبوط ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ بات طے شدہ ہے جس جس مسلم ملک نے بھی امریکہ کو دوست سمجھا اس نے جوابا” غلام سمجھا ،جس نےامریکہ کو آنکھیں دکھاہیں ڈرا دھمکا کر چپ ہو گیا۔ایران اس کی زندہ مثال ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے پاس ایک سنہری موقع ہے کہ وہ ثابت قدمی دکھاہیں بھارت پر دباو کم کرنے کی کسی کی کوہی سفارش نہ مانیں، سفارتی محاذ پر بھارت کو شکست ہو رہی ہے
مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے پرامن کو ششوں کے ساتھ صف بھی کر رکھیں،بھارت نے بدحواسی میں اگر ادھر چڑھاہی کی تو مقبوضہ کشمیر بھارتی فوج کا قبرستان بن جاہے گا۔
مودی سرکار نے بھارتی تاریخ کا کمزور ترین فیصلہ کرکے پورے بھارت کو پھنسا دیا ہے۔معیشت کو تباہی کے راستے پر ڈال دیا۔بھارت میں بسنے والوں کو تقسیم کرکے ہر طرف نفرت جگا دی۔ خالصتان کو امیدنو دے دی،ناگالینڈ پر مہر بانی کر دی،آسام میں نیا پٹاری باکس کھول دیا۔
عمران خان صاحب تاریخ لکھنی اب آپ کے ہاتھ میں ہے اب آپ نے زبان سے نہیں اپنی سوچ سے کیے فیصلوں کے ساتھ ثابت کرنا ہے کہ آپ سلیکٹڈ نہیں ہیں،اللہ پاک نے آپ کو موقع دیا ہے کشمیر آزاد کروا کر تاریخ میں امر ہونے کا اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ تاریخی موقع سے فاہدہ اٹھاکر ہیرو بنتے ہیں یادباو میں آکر زیرو؟
جناب وزیراعظم۔ اس مشکل وقت میں اگر کوہی مسلم ملک پاکستان کو دی گہی امداد کا حوالہ دے کر دباو ڈالنے کی کوشش کرے تو خدارا اپنی قوم سے یہ بات چھپاہیے گا مت۔۔
ملکی قرضے تو واپس نہیں کر سکتی ان کے قرضے توقوم بھی چکا سکتی ہے۔
زلمے خلیل زاد نے تو کابل میں ٹرمپ کی منظوری تک معاہدے کو غیر حتمی کہا ہے لیکن بعض حلقوں میں یہ خبر بھی گردش کر رہی ہے کہ طالبان نے کہا پاکستان منظوری دے تب معاہدہ حتمی ہو گا۔امریکہ اس لیے پھنسا ہوا ہے کہ جنگ بندی اور افغانستان سے نکلنے کےلیے امریکہ امن کی بھیک مانگ رہا ہے طالبان نہیں۔
طالبان اپنی شراءط پر ٹیبل پر بیٹھے ہیں اور اپنی ہی شرءط پرامریکہ کو راستہ دیں گے، کیونکہ ان کے پاس مزید گنوانے کے لیے کچھ ہے نہیں ۔۔شہادتیں پیش کرتے جانا مومن کی معراج ہے،اور قریبا” چار دہاہیوں سے یہ ثابت کر رہے ہیں، وہ کسی ایسی شرط کو بھی نہیں مانے گے کہ امریکہ کے بعد وہ کشمیر کا رخ نہیں کر یں گے۔
اگر فیصلہ عمران خان کے ہاتھ ہوا تو ایوارڈز دینے والوں کی بات کبھی نہیں مانے گا۔کشمیر پر جاہنٹ سیشن میں اس نے دل سے یہ کہا تھا کہ جب بات فیصلہ کرنے تک آ پہنچی تو میں بہادر شاہ ظفر بننے کی بجاہے ٹیپو سلطان بننے کو تر جیح دوں گا۔
بس پاکستان کو ثابت قدمی دکھانی ہے اور سفارتی محاذ اسی طرح گرم رکھنا ہے جیسے ایک ماہ سے وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے بیڑہ اٹھایا ہوا ہے۔پاکستان کشمیریوں کی بھرپور حمایت اور سفارتی کوششوں میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسلہ کشمیر کے حل پر زور رکھ کر بغیر جنگ لڑے بھی کشمیر جیت سکتاہے۔
امیرطبقہ اور اس ملک کے پیسے سے اپنی تجوریاں بھرے اور اثاثے بنانے والے جہاد کی بات کو بھی اچھا نہیں سمجھتے۔لیکن یہ کم بخت بھول جاتےہیں ، مر تو جانا ہی ہے پھر کسی مقصد کے لیے افضل موت کو ترجیح کیوں نہ دی جاہے؟