کیاکوچنگ انٹرویوز کامیدان محض ضابطے کی کارواہی ہے؟
لاہور(زمینی حقائق )قومی کرکٹ کےکوچز کے تقرر میں اب تک کی پیش رفت محض ضابطے کی کارواہی نظر آرہی ہے اور مصباالحق کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے۔
5 رکنی پینل نے فیورٹ مصباح الحق کے ساتھ محسن خان اور ڈین جونز کا بھی انٹرویو کرلیا۔
پی سی بی نے ہیڈ کوچ اور معاون اسٹاف کا انتخاب کرنے کیلیے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان،ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان، رکن گورننگ بورڈ اسد علی خان، سابق کپتان انتخاب عالم اور سابق کرکٹرو کمنٹیٹر بازید خان پر مشتمل 5 رکنی پینل تشکیل دیا تھا۔
پہلے مرحلے میں ہیڈ کوچ اور بولنگ کوچ کیلیے انٹرویوز مکمل کرنے کے بعد اگلے مرحلے میں بیٹنگ و اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچز کے معاملے کو دیکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ہیڈ کوچ کیلیے مضبوط امیدوار مصباح الحق کا گذشتہ روز انٹرویو ہوگیا، سابق ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر محسن خان بھی اس عہدے کیلیے اپنی اہلیت ثابت کرناانٹرویو کے مرحلے سے گزرے اور بطور کوچ ان کا ٹریک ریکارڈ بھی بہت شاندار رہا ہے۔
قذافی اسٹیڈیم آمد پر میڈیا کے نمائندوں کو دیکھ کرانھوں نے صرف اتنا کہا کہ دعا کریں اللہ عزت دے، ڈین جونز سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے ان کی سوچ کے زاویے جاننے کی کوشش ہوئی۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز صرف ایک غیر ملکی ڈین جونز کا انٹرویو ہوا ہے، مزید 2 کے جمعے کو ہوہے، بولنگ کوچ کے امیدوار وقار یونس نے بھی پینل کو اپنے پلان سے آگاہ کیا۔
انٹرویو کے بعد انھوں نے میڈیا سے بات کرنے سے اجتناب برتااور تیزی سے گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے، محمد اکرم اور جلال الدین بھی اس عہدے کی آس لگائے بیٹھے تھے۔
یاسر عرفات نے بھی بولنگ کوچ کیلیے امیدوار کے طور پر اپنا نام درج کرایا تھا، آل راؤنڈر نے لیول تھری کوچنگ کورس کررکھا ہے، محمد اکرم نے وقار یونس کو فیورٹ دیکھتے ہوئے درخواست واپس لے لی اور اس دوڑ سے باہر ہوگئے، جلال الدین کا نام شارٹ لسٹ ہی نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ بیٹنگ کوچ کیلیے محمد وسیم اور فیصل اقبال نے بھی درخواست جمع کرائی ہے، اس کا فیصلہ دوسرے مرحلے کے انٹرویوز میں ہونا ہے، ذرائع سے یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ اگر مصباح الحق کو ہیڈکوچ بنایا گیا تو کسی بیٹنگ کوچ کا تقرر نہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
ورلڈکپ میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد پی سی بی نے ہیڈکوچ مکی آرتھر سمیت سپورٹنگ اسٹاف کے معاہدوں میں توسیع نہیں کی تھی، نئی تقرریوں کیلیے اشتہار جاری کیا گیا مگر غیرملکی کوچز میں کوئی بڑا نام سامنے نہ آنے پر مصباح الحق پر اعتماد کا فیصلہ ہواہے۔
کرکٹ سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مصباح الحق کو ہی کوچ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو پھر محسن حسن خان ایسے سینیر کی انٹرویو کے نام تزلیل کیوں کی گہی،کوچنگ میں محسن آزمودہ ہیں جب کہ مصباح الحق تو ڈینز جونز کے مقابلے کے کوچ نہیں ہیں۔