اسمبلی مدت 4 سال،وزیراعظم براہ راست عوام منتخب کریگی، پی ٹی آئی منشور

51 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات 2024 کےلئے اپنے منشور کااعلان کردیاہے، قومی اسمبلی مدت 4 سال،وزیراعظم براہ راست عوام منتخب کریگی، پی ٹی آئی منشور کا پی ٹی آئی کے وکیل رہنما بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا۔

منشورکے مطابق ’پی ٹی آئی حکومت میں آ کر آئینی ترامیم کرے گی کہ وزیراعظم کا انتخاب چند ایم این ایز کے بجائے ڈائریکٹ عوام کرے یعنی وزیراعظم عوام کی مرضی سے منتخب ہو کر آئے گا۔‘

بیریسٹر گوہر علی خان نے اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ہم اسمبلی کی مدت 5 سال سے کم کر کے 4 سال کریں گے۔‘

تحریک انصاف کے منشور میں کہا گیاہے کہ سینیٹ کی مدت بھی 5 سال کی جائے گی اورانہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے سینیٹ کی مدت اور آدھے سینیٹرز کو عوام منتخب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’معاشی ریفارمز کے لیے ہم شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم ریفارمز لائیں گے، سٹیٹ بینک کو خودمختار بنائیں گے۔‘’عوام کی ترقی کے لیے سکیمیں لانچ کریں گے، ٹیکس نیٹ بڑھائیں گے۔

 ٹیکس بریکٹس بنا کر عوام اور کارپوریٹ سیکٹر کو ریلیف دیں گے، پاکستان کو ترقی کی راہ پر لانے کے لیے لوکل انڈسٹری کو بڑھائیں گے، قرض کم کر کے آمدن بڑھائیں گے۔‘

صحت کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے بیریسٹر گوہر نے کہا کہ ’ہیلتھ ریفارمز کے لیے ہمارا سلوگن ہے ’صحت مند خوشحال عوام، جیئے پاکستان‘، ہم صحت کارڈ کو پورے ملک میں پہنچائیں گے، سوشل سیکٹر ریفارمز کریں گے۔‘

تعلیم کے بارے میں انہوں نے منشور پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ایجوکیشن کے لیے ہمارا سلوگن ہے ’پڑھا لکھا پاکستان، ہنر مند پاکستان‘، ہم طبقاتی نظام کو ختم کر کے یونیفارم سسٹم لائیں گے اور پڑھے لکھے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھائیں گے۔‘

بیریسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ’ہم حکومت میں آ کر ریاست مدینہ کی طرز پر مدینے والے کے قانون لاگو کریں گے، ہمارے موجودہ قوانین فرسودہ ہو چکے ہیں، لوگ عدالتوں میں جا کر پھنس جاتے ہیں، ہم عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے کریمنل پروسیجر کوڈ میں ریفارمز لائیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی مقبول ترین جماعت ہے لیکن ہمیں انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں، یہ کسی بھی سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے۔‘

سائفر کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ہمارے وکلاء کے موجود ہونے کے باوجود جج صاحبان نے خود سے خان صاحب کے وکیل مقرر کر دیے ہیں اور وہ وکلاء پہلے ہی استغاثہ کی نمائندگی کر چکے ہیں۔‘

 بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ ’یہ غیر قانونی ہے، اور ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

Comments are closed.