تھری ایم پی او اختیارات کا ایم پی او 18، 1980 کا قانون غیر قانونی قرار

57 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: تھری ایم پی او اختیارات کا ایم پی او 18، 1980 کا قانون غیر قانونی قرار،اسلام آباد ہائی کورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا.

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزارکی درخواستیں منظور کرتے ہوئے تھری ایم پی او اختیارات کا ایم پی او 18، 1980 کا قانون غیر قانونی قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھری ایم پی او کا ڈپٹی کمشنر کا اختیار غیر قانونی قرار دے دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈپٹی کمشنراسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں، اس کا اختیار وفاقی کابینہ کے پاس ہونا چاہئے۔

عدالت نے 16 اگست 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی گرفتاری کا آرڈر معطل کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔

عدالت عالیہ نے ڈپٹی کمشنر کو یہ اختیارات دینے کا 1980 کا قانون بھی کالعدم قرار دے دیا، جسٹس بابر ستار نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا اور یہ بھی کہاکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے.

واضح رہے کہ تھری ایم پی او اختیار زیادہ تر سیاسی انتقام اور ریاستی جبر کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اور اس قانون کا سہارا لے کر بنیادی انسانی حقوق کی پامال کئے جاتے رہے ہیں.

Comments are closed.