بجلی بلزپرنگران وزیراعظم نے نوٹس لیا، کابینہ کا خصوصی اجلاس،نتیجہ صفر

50 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: بجلی بلزپرنگران وزیراعظم نے نوٹس لیا، کابینہ کا خصوصی اجلاس،نتیجہ صفر،کابینہ اجلاس کے منتظر عوام کو کچھ نہ ملا ،اجلاس میں  بجلی نرخوں اور بجلی بلوں پر اجلاس ہوا، اجلاس میں عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ نہ ہوسکا۔

نگران وفاقی کابینہ کےاجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت بجلی کے بِلوں میں اضافے پر ہنگامی اجلاس کا پہلا دور ہوا، اجلاس میں وزیرِ اعظم کو جولائی کے بجلی کے بلوں میں اضافے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

نگران وزیراعظم نے کہا آئندہ 48 گھنٹے میں بجلی کے زائد بلوں میں کمی کیلئے ٹھوس اقدامات مرتب کرکے پیش کئے جائیں، جلد بازی میں کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک کو نقصان پہنچے، ایسے اقدامات اٹھائیں گے جس سے ملکی خزانے پر اضافی بوجھ نہ ہو اور صارفین کو سہولت ملے۔

نگران وزیرِ اعظم نے کہا ایسا ممکن نہیں کہ عام آدمی مشکل میں ہو اور افسر شاہی اور وزیرِ اعظم ان کے ٹیکس پر مفت بجلی استعمال کریں، متعلقہ وزارتیں اور متعلقہ ادارے مفت بجلی حاصل کرنے والے افسران اور اداروں کی مکمل تفصیل فراہم کریں۔

انھوں نے کہا میں عام آدمی کی نمائندگی کرتا ہوں، وزیرِ اعظم ہاؤس اور پاک سیکریٹریٹ میں بجلی کا خرچہ کم سے کم کیا جائے۔

وزیرِ اعظم نے مزید کہا اگر میرے کمرے کا اے سی بند کرنا پڑا تو بے شک بند کر دیں، بجلی کی بچت کے اقدامات کے نفاذ اور جولائی کے زائد بلوں کے مسئلے پر صوبائی وزراء اعلیٰ کے ساتھ تفصیلی مشاورت بھی کل کی جائے گی۔

انھوں نے کہا تقسیم کار کمپنیاں بجلی چوری کی روک تھام کا روڈ میپ پیش کریں، بجلی کے شعبے کی اصلاحات اور قلیل، وسط اور طویل مدتی پلان جلد از جلد پیش کیا جائے۔

اجلاس میں عبوری کابینہ کے وفاقی وزراء شمشاد اختر، گوہر اعجاز، مرتضی سولنگی، مشیر وزیرِ اعظم ڈاکٹر وقار مسعود، سیکرٹری پاور، چیئرمین واپڈا، چیئرمین نیپرا اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

انوارالحق کاکڑ کواجلاس میں بجلی کے شعبے کے مسائل، زائد بلوں کے حوالے سے تفصیلات پیش، بجلی چوری اور اسکی روک تھام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی. وزیرِ اعظم نے اجلاس کو کل تک ملتوی کرتے ہوئے ٹھوس اقدامات اور پلان تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔

انوارالحق کاکڑ کو وزارت توانائی اور تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اجلاس میں ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی کے معاملے پر بھی بریف کیا گیا، نگران وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈیسکوز کے افسروں کو فراہم کئے جانے والے بجلی کے مفت یونٹس ختم کر رہے ہیں، واپڈا کے پرانے ملازمین کے علاوہ کسی محکمے میں بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جا رہی۔

پاور ڈویژن حکام کے مطابق اس وقت یہ رعایت ڈسکوز کے ملازمین کو مل رہی ہے، ایسا نہیں کہ تمام بوجھ بجلی کا بل ادا کرنے والوں پر ڈالا جا رہا ہے، ذرائع کے مطابق نگران وزیر اعظم نے مفت بجلی کی فراہمی کو روکنے کی ہدایت کردی۔

حکام وزارت بجلی نے اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئےکہا بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے، کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ہوتا ہے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں فرق پڑتا ہے۔

 پاور ڈویژن کے مطابق آئندہ برس میں 2 ٹریلین روپے صرف کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہوا، 63.5 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔

 

Comments are closed.