کینیڈا بھر میں ریفرنڈم برائے خالصتان کرانے کا اعلان، خالصتان کا نقشہ جاری کیا

54 / 100

خصوصی رپورٹ / فیاض ولانہ

ٹورنٹو: بھارت سے علیحدگی اور دنیا کے نقشے پر سکھ کمیونٹی کے اپنے علیحدہ وطن کے حصول کے لئے کوشاں سکھ فار جسٹس نامی تنظیم کے روحِ رواں بیرسٹر گُرپت ونت سنگھ پَنوں اور کونسل آف خالصتان کے صدر ڈاکٹر بخشیںش سنگھ سندھو نے گزشتہ روز کینیڈا بھر میں ریفرنڈم برائے خالصتان کرانے کا اعلان، خالصتان کا نقشہ جاری کیا۔

علیحدہ وطن کے قیام کے لئے پہلے مرحلے میں اکتیس اکتوبر دو ہزار اکیس سے لندن ( برطانیہ ) ، جنیوا ( سوئٹزرلینڈ ) اور اٹلی میں سکھ کمیونٹی کا ریفرنڈم کرایا گیا جس میں اِن ممالک میں مقیم بھارتی نژاد چار لاکھ سے زائد سکھوں نے ریفرنڈم میں حصہ لیا.

مقامی بینکوئٹ ہال میں اس تاریخی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سکھ رہنماؤں نے بتایا کہ پنجاب ریفرنڈم کمیشن کے زیر انتظام ہونے والے اِس ریفرنڈم میں حصہ لینے والوں سے صرف ایک سادہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ “ آپ کی رائے میں کیا بھارت کے زیرِانتظام پنجاب کو علیحدہ ملک ہونا چاہئیے یا نہیں “

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ برطانوی حکومت نے تو لندن میں ہمارے اظہار رائے کے اس جمہوری حق کا اس حد تک احترام کیا کہ ریفرنڈم کے انعقاد کے لئے سرکاری سنٹر بھی پیش کر دیا جس پر بھارتی حکومت ضرور جُزبُز ہوئی لیکن جہاں جہاں حقیقی جمہوریت اور اظہار رائے کی حقیقی آزادی ہے وہاں ہماری آواز دبائی نہیں جاسکتی.

اٹلی میں ریفرنڈم کے موقع پر بھارتی حکومت نے ہمارے لئے کافی مشکلات کھڑی کیں لیکن وہ سب بے سُود رہیں اور اٹلی میں بسنے والے سکھوں نے بڑی تعداد میں ریفرنڈم میں حصہ لیا.

سکھ رہنما گُرپت ونت پَنوں نے کہا کہ ہمیں کینیڈین اتھارٹیز کی جانب سے کسی قسم کی رکاوٹ کھڑے کئے جانے کا کوئی اندیشہ نہیں بلکہ ہم اُمید رکھتے ہیں اظہار رائے کی آزادی اور حقِ خودارادیت کے حوالے سے بہترین ریکارڈ کے حامل ملک کینیڈا اور اِن کی قیادت ہماری بھرپور سپورٹ کرے گی.

ریفرنڈم میں جتنی زیادہ تعداد میں سکھ کمیونٹی حصہ لے گی اتنے ہی موثر انداز میں کینیڈین پارلیمنٹ میں موجود سکھ اراکین پارلیمنٹ بھی ہمارے حق میں آواز اُٹھا سکیں گے.

اُنہوں نے واشگاف الفاظ میں چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نےآئندہ وزیراعظم بننا ہے تو انہیں ہمارے ریفرنڈم والے معاملے پر بات کرنا ہوگی
ایک سوال کے جواب میں علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں نے کہا کہ خالصتان کے معاملے پر بھارتی حکومت پاکستان اور پاکستانی اداروں پر بے بنیاد الزام لگاتی رہی ہے.

حالانکہ سوچا جائے تو وہ امریکی سی آئی اے پر الزام کیوں نہیں لگاتے جہاں میں گرپت ونت سنگھ اور ڈاکٹر بخشیش سنگھ بیٹھے ہیں ہم امریکہ سے اپنی خالصتان کی ریفرنڈم تحریک کو آپریٹ کر رہے ہیں.

ریفرنڈم کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے تمام بڑے شہروں ٹورانٹو ، مانٹریال ، اٹاوہ ، ایڈمنٹن ، کیلگری اور وینکور میں ریفرنڈم منعقد کیا جائے گا.

رواں سال اٹھارہ ستمبر کو ٹورانٹو میں ہونے والے ریفرنڈم سنٹر کو عظیم سکھ فریڈم فائٹر ہرجندر سنگھ پاہڑہ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے سکھ فار جسٹس ، کونسل آف خالصتان کی ویب سائٹس اور مقامی و عالمی میڈیا کے تعاون سے وقفے وقفے سے مزید تفصیلات جاری کی جاتی رہیں گی.

سکھ رہنماؤں نے کہا کہ انڈین حکومت یہ بے بنیاد پروپیگنڈہ کرتی ہے کہ بہت کم تعداد میں سکھ بھارت سے علیحدگی چاہتے ہیں ہمارا بھارتی حکمرانوں کو کھُلا چیلنج ہے کہ آپ محض ایک ماہ کا وقت طے کر کے بھارتی پنجاب میں دنیا کے کسی بھی آزاد غیر جانبدار کمیشن سے ریفرنڈم کرا لیں اگر ہم ہار گئے تو ہم علیحدہ وطن کے حصول کا مطالبہ واپس لے لیں گے۔

انہوں نے دنیا بھر میں موجود سکھ بہنوں اور بھائیوں سے اپیل کی کہ آپ جوق در جوق اس ریفرنڈم میں حصہ لیں اگر کینیڈا جیسے آزاد ملک میں رہتے ہوئے بھی آپ ووٹ ڈالنے سے ڈر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ذہنی طور پر غلام ہیں.

گرپت ونت سنگھ پنَوں نے کہا کہ اگر ہماری سکھ برادری نے آئندہ پندرہ سالوں میں بھارت سے آزادی حاصل نہ کی تو افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے بعض سکھ خود کو نریندر مُودی سے بڑا ہندو کہلوائیں گے.

کشمیر کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سکھ رہنماؤں نے کہا کہ کشمیریوں کا معاملہ تو پہلے ہی اقوام متحدہ میں ہے ہم نے کشمیریوں کو بھی یہی مشورہ دیا ہے کہ آپ کا ریفرنڈم تو اقوام متحدہ کی جانب سے منظور کردہ ہے ہمت دکھائیں اور کر گزریں.

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں ہم سکھوں کی ایک منصوبے کے تحت نسل کشی کی جارہی ہے پنجاب میں کسان خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں ہمارے ساتھ برصغیر کی آزادی کے وقت جو وعدے کئے گئے وہ پورے نہ کئے گئے اور اب ہم جب جب اپنا حق مانگتے ہیں ہمیں دہشت گرد کہا جاتا ہے.

ہمارے مطالبے ماننے کی بجائے نو بار صوبائی اسمبلی توڑی گئی اور گورنر راج لگایا گیا ہم پر نام نہاد بھارتی قانون کے تحت ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں لیکن ہم نے ایسے تمام پولیس افسروں اور ذمہ داروں کی لسٹیں بنا رکھی ہیں اور وقت آنے پر ایک ایک سے حساب لیا جائے گا.

سکھ رہنماؤں نے کہا کہ اگر کینیڈین صوبہ کیوبک کے لوگ علیحدگی کی خاطر دوبار ریفرنڈم کرا سکتے ہیں کردستان ، ایسٹ تیمور اور سکاٹ لینڈ میں ریفرنڈم ہو سکتا ہے تو بھارتی پنجاب میں کیوں نہیں؟

بھارتی ریاست جونا گڑھ کے لوگوں کو بھی ریفرنڈم کے ذریعے بھارت نے اپنے ساتھ ملایا اس لئے ریفرنڈم ہمارا بھی حق ہے.

انہوں نے کہا کہ بھارتی پارلیمینٹیرینز یا شوبز شخصیات سے ہمیں حمایت ملنے کی کوئی اُمید نہیں ہماری بات عام جنتا سنتی ہے وہی جب لاکھوں کی تعداد میں ریفرنڈم میں حصہ لیں گے تو نتائج سامنے آنے پر دنیا بھر کے پارلیمینٹیرینز اور حکومتوں کو ہمارے لئے آواز اُٹھانا ہو گی اور ہم بہت پُراُمید ہیں کہ اپنی اس پُرامن جدوجہد میں ہم ضرور کامیاب ہوں گے.

بڑی تعداد میں بھارتی پنجاب سے انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کی کینیڈا آمد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سکھ رہنماؤں نے کہا کہ یہ ہمیں علمی اور معاشی طور پر مزید مضبوط بنا رہے ہیں ہمارے سٹوڈنٹس دنیا میں کہیں بھی چلے جائیں اُن کے دل اپنی دھرتی ماں کے لئے ہی دھڑکتے ہیں.

ہمیں امید ہے کہ بھارتی پنجاب سے آئے ہوئے انٹرنیشنل سٹوڈنٹس بھی اٹھارہ ستمبر کو ٹورانٹو میں ہونے والے ریفرنڈم میں بڑی تعداد میں اپنا ووٹ استعمال کریں گے.

سکھ رہنماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے بھارتی پنجاب کا نقشہ بھی ایک سازش کے تحت بدل دیا ہے خالصتان کے قیام کے حوالے سے ہمارا دعوی ہے کہ جودھ پور ، بیکا نیّر ، گنگا نگر ، بٹھنڈہ ، لدھیانہ ، امرتسر ، ہوشیار پور ، چندی گڑھ ، کرنال ، ڈیرہ ڈون ، مظفر نگر ، گڑگاوں ، بھرت پور ، مراد آباد ، موتی پور ، نینی تال ، شاہجہاں پور اور سیتا پور تک کے علاقے ہمارے خالصتان کا حصہ ہیں جبکہ ہمارا کیپیٹل شملہ ہو گا۔

Comments are closed.