اگنی پت اسکیم کا آغاز ہوتے ہی پورا ہندوستان پرتشدد مظاہروں کی لپیٹ میں آگیا

54 / 100

فوٹو، ویڈیوز، سوشل میڈیا

مقصود منتظر

بھارتی فوج کی جانب سے ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کیلئے اگنی پت اسکیم کا آغاز ہوتے ہی پورا ہندوستان پرتشدد مظاہروں کی لپیٹ میں آگیا، شہر شہر نگر نگر نوجوان مہم کیخلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اب تک مظاہروں کے دوران سات ریل گاڑیوں کو جلایا گیا ۔ سینکڑوں سرکاری دفاتر اور حکمران جماعت کے رہنماؤں کے گھروں اور املاک کو آگ لگا دی گئی ۔۔ توڑ پھوڑ کی گئی ۔ جگہ جگہ مظاہرے جاری ہے۔

اگنی پت اسکیم کے تحت صرف سترہ سال سے اکیس سال کے نوجوان بھرتی ہوسکیں گے اور وہ محض چار سال کے لیے ۔ بھرتی ہونے والوں میں سے صرف پچیس فیصد امیدواروں کو بہتر کارکردگی پر آگے نوکری جاری رکھنے کا گرین کارڈ ملے گا اور وہ اگنی ویرک ہلائیں گے.

بھارتی فوج کی اس مہم کے اغراض و مقاصد اگرچہ واضح ہیں لیکن اس منصوبے کے پس پردہ اصل منصوبہ کیا ہے ۔ اس پر اگلی بار بات ہوگی. یہاں میں صرف پرتشدد مظاہروں کے اصل طریقے کار کی وجوہات سے آپ کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں ۔۔ گ یہ بات ضروری ہے کہ اس پر گھیراؤ ، جلاؤ اور مار کٹائی میں شدت کیوں آئی ہے۔

آپ یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب سے نریندر مودی اقتدار میں آیا ہے اورانتہا پسند تنظیموں اور دقیانوسی سوچ رکھنے والے افراد بھارت کے مالک بن گئے تب سے بی جے پی اور آر ایس ایس جیسی فاشسٹ ہندو تنظیمیں مسلمانوں کو مٹانے کیلئے اپنے ہم خیال لوگوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر تیار کررہی ہیں۔

ذہن سازی کیلئے میڈیا سمیت ہر فورم کو استعمال کیا جارہا ہے جہاں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ہر وقت زہر اگلا جارہا ہے ۔۔ جسمانی طور پر نوجوانوں کو بندوق چلانے ، چھری اور ڈنڈے چلانے کی باقاعدہ ٹریننگ دی جارہے ہیں۔

ہندوں تنظیموں کے دفاتر میں مودی کے بھگتوں کو مارشل آرٹس کی بھی تربیت دی جاتی ہے ۔۔ لوگوں کے ذہنوں میں مسلمانوں اور ان کے عقیدے کیخلاف نفرتیں کوٹ کوٹ کر بھری جاتی ہیں ۔۔ یہ سلسلہ تقریبا آٹھ سال سے جاری ہیے ۔۔

ان ساری مکروہ کوششوں کے نتائج بھی سامنے آچکے ہیں ۔ دہلی ، بہار اتر پردیش ، گجرات سمیت کئی ریاستوں میں مسلمانوں کے قتل عام اور ان کی املاک کو آگ لگانے کے واقعات تواتر سے سامنے آرہے ہیں ۔ گائے کے گوشت کے شبے میں لوگوں کی گردنیں کاٹی جارہی ہیں ۔

دھرم اور ذات پات کے نام پر عصمتیں لوٹی جارہی ہیں ۔ اداروں ، گودی میڈیا اور سوشل میڈیا پر قاتلوں کا دفاع بھی ڈھیٹ پن کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ کوئی اگر ان واقعات کے خلاف بولتا ہے تو اسے بھی قتل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔۔ صاف کہا جارہا ہے جسے بھارت میں رہنا ہے وہ ہندو بن کر رہے۔

بس
اگر چہ بھارت میں پر تشدد مظاہرے کوئی اچھبنے بات نہیں کیونکہ سنہ 1947 سے لیکر آج تک تاریخ ہندو مسلم فسادات اور سرکاری سطح پر قتل عام کے واقعات سے بھری پڑی ہے لیکن بھارتی سینا کی اسکیم اگنی پت کے آنے کے بعد تشدد نے نیا رخ اختیار کیوں کیا ؟

اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ آج کا ہندو نوجوان پہلے والا نوجوان نہیں ہے ۔ اس کا دماغ خناس اور نفرت سے بھرا پڑا ہے ۔ اس کے ہاتھ ہمیشہ کسی کو قتل کرنے کیلئے بے چین رہتے ہیں ۔۔ کیونکہ اس کی ذہن سازی جو اسی طرح کی گئی ۔

تتفگ سلام پیش کرتا ہوں کہ لوگوں کو اسے دھرم کی آڑ میں انسان کو مارنا سکھایا گیا ۔۔ اسے ملک کے نام پر گھروں کو جلانا سکھایا گیا ۔۔ اسے سیاست کے نام پر توڑ پھوڑ کرنے کے گُر بتائے گئے ۔ وہی تربیت آج مودی سرکار کو خوب گلے پڑ رہی ہے ۔۔ جو گرانتہا پسندوں نے اسے مسلمانوں کو مارنے کیلئے سکھائے تھے ، نوجوان آج وہی گُر استعمال کررہا ہے ۔۔

وہ اب صرف مسلمان کے گھر ہی نہیں ریل گاڑی اور سرکاری املاک کو بھی خاک میں ملادیتا ہے ۔۔ وہ کسی مظلوم مسلمان کے بجائے سیکورٹی اہلکاروں اور پولیس کو اپنے غصے کا نشانہ بنا رہا ہے ۔۔ پس جو گڑھا انتہا پسند ہندووں نے مسلمانوں کیلئے کھودا تھا فی الحال اس میں وہ خود گررہے ہیں ۔۔۔

تقریباً چار دن سے پورے بھارت میں ریل سروس معطل ہے ۔ کئی شہروں میں ایمرجنسی نافذ ہے اور مسلم علاقوں میں بھی ہائی الرٹ ہے ۔ یوں پورا بھارت تقریباً ان پر تشدد مظاہروں کی وجہ سے جام ہوچکا ہے ۔ اور حکومت اور ادارے بے روزگار اور مشتعل نوجوانوں کے سامنے مکمل طور پر بے بس ہیں.

Comments are closed.