بیت المقدس ہماراشہر ہے، ممکن ہے عثمانی مزاحمت پھرزندہ ہوجائے،طیب اردوان

انقرہ(ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے مقبوضہ بیت المقدس ہمارا شہر ہے، جنگ عظیم اوّل کے دوران عائد کی جانے والی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے۔

ترکش پارلیمنٹ کے 27 ویں سیشن میں پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ممکن ہے عثمانی مزاحمت کا دور پھر زندہ ہو جائے.

انھوں نے کہا کہ دنیا بھر کے عالمی فورمز پر فلسطینی قوم اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز بلند کرنے پر فخر ہے۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے، ہمیں فخر ہے کہ ہمارا ملک، قوم اور حکومت سب فلسطینی قوم کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، بیت المقدس ہمارا شہر ہے، ممکن ہے کہ عثمانی مزاحمت کا دور پھر زندہ ہو جائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ جنگ عظیم اوّل میں جس شہر کو ہم آبدیدہ نگاہوں سے چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے اس شہر یعنی بیت المقدس میں آج بھی سلطنت عثمانیہ کی مزاحمت کے آثار موجود ہیں۔

یعنی یہ کہ بیت المقدس ہمارا شہر ہے ہم میں سے ہے۔ ہر پلیٹ فورم پر مظلوم فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع ملک ملت کے حوالے سے ہمارے لئے باعثِ عزت و افتخار ہے۔

رجب طیب اردوان نے کہا قبرص اور آذربائیجان سے لے کر بالقان اور شمالی افریقا تک ہر جگہ ہمارے بھائیوں کی حامی و مددگار ترکی قومی اسمبلی نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ صرف اپنی ملت ہی نہیں اپنے تمام دوستوں کے لئے بھی امید کی کرن ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ترکی کے لئے ہمارے آذربائیجان کے بھائی "دو حکومتوں اور واحد ملت” کی حیثیت رکھتے ہیں۔اور ہم اپنے تمام امکانات اور پورے قلبی خلوص کے ساتھ اپنے بھائیوں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔

دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے موضوع پر بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ جب تک ہماری عراقی سرحد پر تمام دہشت گردی سیل ختم نہیں ہو جاتے آپریشن جاری رہیں گے۔

ہم بحیثیت ترکی بحیرہ روم میں جھڑپوں، کشیدگی اور لا قانونیت کے خواہشمند نہیں ہیں۔ ہم صرف اپنے حق کا دفاع کر رہے ہیں اور بحیرہ روم میں سیاسی و اقتصادی صلاحیت کی تقسیم سے متعلق اختلافات کا منصفانہ حل ہماری اوّلین ترجیح ہے۔

Comments are closed.