طالبان کی رہائی ملتوی، امریکہ خاموش، امن معاہدہ پر یکطرفہ عملدرآمد جاری

ویب ڈیسک

کابل:امریکہ اور طالبان امن معاہدہ پر امریکہ نے یکطرفہ عملدرآمد شروع کر دیا، طالبان سے کیا گیا قول نبھایا نہیں جارہا جس سے معاہدہ ختم ہونے کے خدشات بڑھ رہے ہیں، معاہدہ کے باوجود افغان حکومت نے طالبان قیدیوں کی رہائی ملتوی کر دی۔

معاہدہ کے بعد زلمےخلیل زاد سے بات چیت میں افغان صدر نے طالبان کے ایک ہزار پانچ سو قیدیوں کی رہائی کا اعلان اور پھر نوٹیفکیشن بھی کر دیا تھا جو ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

اس فیصلے کے مطابق گزشتہ ماہ امریکا اور طالبان کے مابین دوحہ میں طے پانے والا امن معاہدہ سبوتاژ ہوسکتا ہے کیونکہ طالبان پہلے ہی معاہدہ کے مطابق تمام 5 ہزار قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں جبکہ اشرف غنی نے معاہدہ کے بر عکس 1500 کی رہائی کا اعلان کیا تھا.

افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی مشروط رہائی کو بھی خیر سگالی کا نام دیا تھا اور کہا تھا کہ 14 مارچ سے قیدیوں کی رہائی کا آغازکر دیا جائے گا تاکہ بین الافغان مذاکرات شروع ہو سکیں حالانکہ معاہدہ میں مرحلہ وار رہائی نہیں کہا گیا تھا۔

افغان قومی سلامتی کے دفتر کے ترجمان جاوید فیصل کے مطابق قیدیوں کی فہرست پر نظرثانی کی وجہ سے طالبان کے جنگجو قیدیوں کی رہائی میں تاخیر ہورہی ہے۔ وہ کہتے ہیں طالبان کی جانب سے ردعمل سامنے نہیں آیا حالانکہ طالبان تمام قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں۔

قبل ازیں دوحہ میں طالبان کی جانب سے اپنے 5000 جنگجوؤں کی فہرست ایک امریکی مذاکرات کار کے حوالے کر دی گئی تھی جس نے اسے افغان حکومت کی انتظامیہ تک پہنچایا گیا تھا تاہم اس عمل نہ ہونے پر امریکہ بھی خاموش ہے۔

Comments are closed.