ایل او سی پر یواین آبزرور کی رسائی، امریکہ کوکردار ادا کرنا ہو گا، وزیراعظم

فوٹو :سکرین گریب پی ٹی وی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اقوامِ متحدہ اور امریکا کو جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ کو اس نہج پر پہنچنے سے روکنے کے لیے ’لازمی عمل‘ پر زور دیا ہےجہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

ڈیوس میں عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ہی انٹرنیشنل میڈیا کونسل میں اظہار خیال کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور بھارت فی الحال ایک ہمہ گیر تنازع میں شامل ہونے کے قریب نہیں ہیں تاہم اقوامِ متحدہ اور امریکا سمیت بین الاقوامی طاقتوں کو کردار ادا کرنا پڑے گا۔

عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت اپنے ملک میں مسلمان مخالف کہلائے جانے والے حکومتی اقدام کے خلاف ہونے والے احتجاج سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے سرحد پر کشیدگی بڑھانے کی کوشش کرسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’آپ جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ممالک کے درمیان تنازع کا سوچ بھی نہیں سکتے‘، یہی وجہ ہے اقوامِ متحدہ اور امریکا کو قدم اٹھانا چاہیئے۔

انٹرویو کے دوران وزیراعظم عمران ٰخان نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اقوامِ متحدہ کے مبصرین کو لائن آف کنٹرول کے قریب رسائی دی جائے۔

عمران خان نےسال 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے رابطہ کیا تو ان سامنا ’ایک اینٹوں کی دیوار‘ سے ہوا اور مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملے کے ردِ عمل میں بھارت نے پاکستانی سرزمین پر جنگی جہاز بھیجے جس سے تعلقات مزید خراب ہوئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ معاملات خراب تو پہلے بھی تھے لیکن بدترین اس وقت ہوئے جب گزشتہ برس اگست میں نئی دہلی نے یک طرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کا غیر قانونی الحاق کیا۔

بھارت کی موجودہ صورتحال کو بھارتی اور مقبوضہ کشمیر کی عوام کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’میں صرف یہ سوچتا ہوں کہ بھارت جس راہ پر گامزن ہے وہ بھارت کے لیے تباہ کن ہے۔

عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت اور امریکا کے قریبی تعلقات سمجھ میں آنے والے ہیں کیوں کہ وہ امریکا کے لیے ایک بڑی منڈی ہے لیکن اصل خدشہ وہ سمت ہے جس طرف بھارت جارہا ہے۔

وزیر اعظم نے پاکستانی معیشت کی صورتحال کے حوالے سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ریاستی اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم نے منی لانڈرنگ کے قوانین سخت کردیے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سول ملٹری تعلقات ایک صفحے پر ہیں جبکہ ماضی میں ایسا اس لیے ممکن نہیں تھا کہ خفیہ اداروں کو واضح طور پر معلوم تھا کہ سیاستدان بدعنوانی کے ذریعے پیشہ بنا رہے ہیں۔

Comments are closed.