سعودی عرب نے تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کر دئیے

فوٹو: رائٹرز، اے ایف پی

ریاض(ویب ڈیسک) سعودی عرب نے آرامکو تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد سب کے سامنے پیش کردیے۔

اس حوالے سے سعودی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے ریاض میں پریس کانفرنس میں تیل تنصیبات پر حملوں کے شواہد پیش کیے۔

سعودی وزارت دفاع کے ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ حملے ایران کی سرزمین سے ہوئے یا نہیں البتہ انہوں نے کہا کہ سعودی حکام اس مقام تعین کرنے کیلئے کام کررہے ہیں جہاں سے حملے کیے گئے ۔

سعودی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ حملوں میں 18 ڈرونز اور 7 کروز میزائل جس سمت سے استعمال کیے گئے اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حملے یمن سے نہیں ہوئے۔

کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے ملنے کے جانچ سے یہ بات واضح ہوئی کہ یہ حملے شمال کی جانب سے کیے گئے اور بلاشبہ اسے ایران نے ‘اسپانسر’ کیا۔

کرنل ترکی المالکی نے ایرانی ساختہ ڈرون طیارے کے پر سمیت دیگر ہتھیاروں کے ملبے دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون کے کمپیوٹر سے حاصل ہونے والا ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ڈرون ایرانی تھا۔

انہوں نے کہا کہ عبقیق تیل تنصیب پر 18 ڈرون حملے کیے گئے جبکہ عبقیق اور خریص آئل تنصیبات پر مجموعی طور پر 7 کروز میزائلز داغے گئے جن میں سے 4 میزائلز خریص آئل فیلڈ پر گرے جبکہ تین عبقیق کے قریب گرے۔

کرنل مالکی نے کہا کہ جن میزائلز نے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا وہ شمال کی سمت سے آئے تھے۔ خریص آئل فیلڈ پر حملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جس مہارت سے کروز میزائل داغے گئے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایران کی پراکسی (حوثی باغیوں) کے بس کی بات نہیں۔

کرنل مالکی نے کہا کہ ایران نے اپنی پراکسی کے ساتھ مل کر بہت کوشش کی کہ اسے حوثی باغیوں کا حملہ دکھا سکے لیکن اس میں ناکام رہا، یہ حملے عالمی برادری پر بھی ہیں لہٰذا اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹھہرے میں لانا چاہیے۔

یاد رہے کہ 14 ستمبر 2019 کو سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر حملے کیے گئے تھے جن میں آرامکو کمپنی کے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ عبقیق اور مغربی آئل فیلڈ خریص شامل ہیں۔

Comments are closed.