خصوصی عدالت کے جج اورعمران خان کےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

52 / 100

فوٹو: فائل

راولنپڈی: سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں اہم سماعت ہوئی اس دوران بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکلاء صفائی پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کے دوران خصوصی عدالت کے جج اورعمران خان کےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست پر انہیں اپنے وکلاء سے مشاورت کیلئے سماعت میں وقفہ کیا تو میڈیا نمائندگان کو بھی جیل سے باہر بھجوا دیا گیا۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذولقرنین نے کیس پر سماعت کی۔ بانی تحریک انصاف کے وکلاء کی عدم موجودگی کے باعث سائفر کیس میں گواہوں کے بیانات پر جرح شروع نہ ہوسکی۔

عدالت کے احکامات پر سرکار کی طرف سے مقرر کردہ سرکاری وکیل ایڈووکیٹ عبد الرحمن بانی تحریک انصاف کی طرف سے حضرت یونس، شاہ محمود قریشی کی طرف سے پیش ہوئے۔

دوران سماعت شاہ محمود قریشی نے غصے کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرکاری وکیل صفائی کی دی گئی کیس کی فائل کو ہوا میں اچھال دیا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جن وکلا پر ہمیں اعتماد ہی نہیں وہ کیا ہماری نمائندگی کریں گے، جج صاحب یہ کیا مذاق چل رہا ہے؟

عمران خان نےخان نے کہا میں تین مہینوں سے کہہ رہا ہوں کہ سماعت سے پہلے مجھے وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے، بارہا درخواست کے باوجود وکلاء سے مشاورت نہیں کرنے دی جاتی تو کیس کیسے چلے گا؟

جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو جتنا ریلیف دیا جا سکتا تھا میں نے دیا، سائیکل فراہمی کی بات ہو یا پھر وکلاء سے ملاقات، میں نے آپ کی درخواستیں منظور کیں، میرے ریکارڈ پر 75 درخواستیں ہیں جو ملاقاتوں سے متعلق ہیں جس پر بانی پی ٹی آئی نے جواباً کہا کہ آپ نے تو ملاقات کا آرڈر کیا لیکن ملاقات تو کرائی نہیں گئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ادھر بھی سرکار ادھر بھی سرکار یہ کیا مذاق ہو رہا ہے، ہمیں اتنا حق نہیں کہ اپنے وکلا کے ذریعے کیس لڑ سکیں۔ اس موقع پر بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی کاروائی اردو میں ہونی چاہیئے۔

سرکار کی طرف سے تعینات کردہ وکیل صفائی جو انگریزی بول رہے ہیں وہ ہمیں سمجھ ہی نہیں آتی، جو کچھ ہو رہا ہے یہ شفاف ٹرائل کے تقاضوں سے متصادم ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایسا ٹرائل نہیں ہوا جو اب ہو رہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے عدالت سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ نے فیصلہ سنانا ہے تو ایسے ہی سنا دیں۔ اس موقع پر بانی تحریک انصاف عمران خان نے سرکاری وکلا پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مان نہ مان میں تیرا مہمان۔۔انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان گھس بیٹھیوں کو تو باہر بھیجیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سرکاری وکیلوں کو یہاں طوطا مینا کی کہانی کے لیے بٹھا دیا گیا ہے جبکہ ہمارے وکلا کو جیل کے اندر نہیں آنے دیا جا رہا۔ عدالت نے شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپ خود جرح کرنا چاہتے ہیں تو آپ خود بھی کر سکتے ہیں۔

عدالت نے کہا تین مرتبہ تاریخ دی گئی مگر آپ کے وکلا نے آنے کی زحمت نہیں کی۔ شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہا کہ یہ سرکاری ڈرامہ نہیں چلے گا اس طرح سے ٹرائل کی کیا ویلیو رہ جائے گی۔

جس پر عدالت نے کہا کہ میرے لیئے آسان تھا کہ میں ڈیفنس کا حق ختم کر دیتا لیکن میں نے پھر بھی سٹیٹ ڈیفنس کا حق دیا۔

اس کسٹڈی کی وجہ سے مجھے یہاں جیل آنا پڑ رہا ہے۔ وہ بھی تو کسی ماں کے بچے ہیں جن کے کیس جوڈیشل کمپلیکس میں چھوڑ کر آیا ہوں۔ میں آرڈر کر کر کے تھک گیا ہوں مگر آپ کے وکیل نہیں آتے۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ اگر ٹرائل میں رکاوٹیں آتی ہیں تو عدالت ضمانت کینسل کر سکتی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ضمانت کے فیصلے کا بھی مذاق اڑایا گیا ہے۔جیل سے باہر نکلتے ہی ایک اور کیس میں اٹھا لیا گیا۔

جواب میں جج نے کہا کہ شاہ صاحب اس کیس کو لٹکانے کا کیا فائدہ ہے؟ جواباً شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جج صاحب جیل میں کوئی خوشی سے نہیں رہتا۔میں اپنا وکیل پیش کرنا چاہتا ہوں سرکاری وکیلوں پر اعتبار نہیں ہے جس پر عدالت نے کیا کہ آپ اپنے وکیل کو بلا لیں۔

پراسیکیوشن کے نامزد کردہ وکیلوں سے ڈیفنس کروایا جا رہا ہے۔اس سے تو ثابت ہوتا ہے کہ فیصلہ ہمارے خلاف ہوچکا ہے۔

اس موقع پر عثمان گل نے کہا کہ نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں کہا تھا کہ سائفر کیس کا فیصلہ 5 فروری تک ہو جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نجم سیٹھی کو عدالت بلایا جائے اور پوچھا جائے کہ کہاں سے یہ انفارمیشن ملی۔

جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو نجم سیٹھی کی باتوں پر اعتبار ہے یا عدالت پر ؟ اس موقع پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی روشنی میں ملزمان کی سائفر کیس میں ضمانت خارج کی جائے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ضمانت کا معاملہ خود دیکھوں گا یہ میرا معاملہ ہے۔

عدالت نے جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ان کے وکلا سے فون پر بات کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا جبکہ میڈیا نمائندوں کو جیل سے باہر بھجوا دیا گیا، بعد میں3 فروری تک سماعت ملتوی کردی گئی۔

Comments are closed.