قومی اسمبلی کی پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ جاری
فائل:فوٹو
اسلام آباد: پلڈاٹ نے گزشتہ قومی اسمبلی کی پانچ سالہ کارکردگی پر مبنی رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا ہے 15ویں قومی اسمبلی نے جمہوریت کو کمزور کیا۔سیاسی جماعتوں کے منتخب نمائندوں نے قومی اسمبلی کو ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے استعمال کیا، منتخب نمائندوں نے پارلیمانی ڈیکورم اور جمہوریت کو جمہوریت کو مجروح کیا،قلیل مدت کے فائدے کے لیے منتخب نمائندوں سیاسی عمل کے تسلسل کو نقصان پہنچایا۔
پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ منتخب نمائندوں نے جمہوریت کو کمزور کرنے کے لیے اپنے آپ کو استعمال ہونے کا موقع دیا، قومی اسمبلی کے ایک دن کا اوسطاً خرچہ 6 کروڑ 65 لاکھ اور اجلاس کے ایک گھنٹے کا اوسطاً خرچہ 2 کروڑ 42 لاکھ روپے رہا، پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی نے ایک ایم این اے پر 2 کروڑ پانچ لاکھ روپے خرچ کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 15ویں قومی اسمبلی کے پانچ سال کے دوران ارکان کی حاضری 61 فیصد رہی، قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کی حاضری صرف 11 فیصد رہی، وزیراعظم شہباز شریف کی حاضری 17 فیصد رہی۔
اگر جائزے میں گزشتہ اسمبلیوں کو بھی ملایا جائے تو 13 ویں قومی اسمبلی میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی حاضری 76 فیصد تھی جب کہ گزشتہ 20 سال کے دوران 9 وزرائے اعظم میں عمران خان کی حاضری سب سے کم رہی۔
پورٹ میں بتایا گیا ہے کہ15ویں قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ بات جماعت اسلامی کے رکن عبدلاکبر چترالی نے کی، خواجہ آصف، اسعد محمود، مرتضی جاوید عباسی اور صلاح الدین سب سے زیادہ بات سے بات کرنے والوں میں شامل رہے۔ ارکان کی کم حاضری، نامکمل کورم، قانون سازی پر بحث نہ ہونا اور غیرمتعلقہ تقاریر 15ویں قومی اسمبلی کی غیرسنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔
پلڈاٹ نے رپورٹ میں بتایا کہ 15ویں قومی اسمبلی کے اختتام نے آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کو غیر یقینی کیفیت میں ڈالا، 15ویں قومی اسمبلی نے بڑے بحرانوں کے حل کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا، سیاسی جماعتوں کے منتخب نمائندوں نے قومی اسمبلی کو ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے استعمال کیا، منتخب نمائندوں نے پارلیمانی ڈیکورم اور جمہوریت کو جمہوریت کو مجروح کیا،قلیل مدت کے فائدے کے لیے منتخب نمائندوں سیاسی عمل کے تسلسل کو نقصان پہنچایا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 15ویں قومی اسمبلی نے اپنے پانچ برس میں 279 قانون منظور کیے، 15ویں قومی اسمبلی کے آخری ایام میں جلدبازی میں ہونے والی قانون سازی سے پارلیمانی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو مجروح کیا گیا، 15ویں قومی اسمبلی میں 14ویں قومی اسمبلی کے دوران منظور کیے گئے 192 قوانین کے مقابلے میں 45 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے آخری 21 روز میں 73 بلز منظور کیے گئے جن میں سے 36 بلز کمیٹیوں کو بھیجے بغیر منظور کیے گئے، تحریک انصاف کے ساڑھے تین سال میں قومی اسمبلی نے 126 بلز منظور کیے تھے تاہم اتحادی حکومت کے سولہ ماہ کے دوران 153 بلز منظور کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نے اپنے دور میں آرڈیننس پر انحصار کیا، پانچ سال کے دوران 75 آرڈی ننس قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے، تحریک انصاف کے دور میں 72 ، اتحادی حکومت کے دور میں تین آرڈیننس پیش کیے گئے۔
پورٹ میں بتایا گیا ہے کہ15ویں قومی اسمبلی کے پانچ سال کے دوران 452 سیشنز ہوئے، 14ویں قومی اسمبلی کے 495 سیشنز ہوئے، ایک سال کے دوران قومی اسمبلی کے 130 سیشنز ہونا آئینی ضرورت ہے، پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی کے سالانہ اوسطا 90 سیشن ہوئے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 15 ویں قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران 50 فیصد ایجنڈا آئٹمز ادھورے رہے، پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی میں 105 مرتبہ کورم کی نشاندہی ہوئی، کورم مکمل نہ ہونے کے باعث قومی اسمبلی کے 72 اجلاس ملتوی ہوئے۔
Comments are closed.