جسٹس منصور علی شاہ کی نیب ترامیم کیخلاف کیس میں فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کیخلاف کیس میں فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز دے دی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس 2022سے زیر التواء ہے، ضروری نہیں کیس کے میرٹس پر فیصلہ دیں، نیب ترامیم کیخلاف دائر کی گئی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی فیصلہ دے سکتے ہیں

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ عدالت پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا فیصلہ کرے یا فل کورٹ تشکیل دے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ انا ابھی باقی ہے۔

انہوں نے ملٹری ٹرائل کیس میں لکھے اپنے نوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو فل کورٹ کو سننا چاہیے، آج بھی چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ سنے، ابھی تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا فیصلہ نہیں ہوا، اگر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فریقین آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں، یہ کیس 2022سے زیر التواء ہے، ضروری نہیں کیس کے میرٹس پر فیصلہ دیں، نیب ترامیم کیخلاف دائر کی گئی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی فیصلہ دے سکتے ہیں، 2023میں نیب قانون میں کی گئی ترامیم کو ہمارے سامنے کسی نے چیلنج ہی نہیں کیا۔

بعدازاں عدالت نے نیب ترامیم کیخلاف کیس کی سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.