اگر آئی بی کی ہاوٴسنگ سوسائٹی ہوگی تو اس کے ساتھ کون مقابلہ کرے گا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ہاوٴسنگ سوسائٹیوں کے فرانزک آڈٹ کیس کے سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اگر آئی بی کی ہاوٴسنگ سوسائٹی ہوگی تو اس کے ساتھ کون مقابلہ کرے گا۔، سرکاری اداروں کی ہاوٴسنگ سوسائٹیوں کا معاملہ ہمارے سامنے نہیں اس لیے اس معاملے پر الگ سے از خود نوٹس ہو سکتا ہے، دیکھتے ہیں از خود نوٹس لینا ہے یا نہیں۔

سپریم کورٹ میں ہاوٴسنگ سوسائٹیوں کے فرانزک آڈٹ کیس کی چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے ایف آئی اے کی رپورٹ کا جائزہ لیا ہے اور رپورٹ کے مطابق 175 ارب روپے کا نقصان ہوا، رپورٹ میں ایک مجموعی تخمینہ دیا گیا مگر سوسائٹیوں سے وضاحت طلب نہیں کی گئی۔

دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کیسے پرائیویٹ بزنس میں اپنا نام استعمال کر سکتا ہے؟ کیا یہ مفادات کا ٹکراوٴ نہیں ہے؟۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی پر زمینوں پر قبضے کے سنگین الزامات ہیں اور آئی بی بھی بظاہر زمینوں پر قبضوں میں ملوث ہے، ان اداروں کا کام عوام کی خدمت کرنا ہے ہاوٴسنگ سوسائٹی چلانا نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر آئی بی کی ہاوٴسنگ سوسائٹی ہوگی تو اس کے ساتھ کون مقابلہ کرے گا، سرکاری اداروں کی ہاوٴسنگ سوسائٹیوں کا معاملہ ہمارے سامنے نہیں اس لیے اس معاملے پر الگ سے از خود نوٹس ہو سکتا ہے، دیکھتے ہیں از خود نوٹس لینا ہے یا نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بہتر ہوگا ہمارے سامنے کوئی درخواست آجائے، ہم از خود نوٹس لینے میں محتاط ہیں کیونکہ از خود نوٹس کا مقصد عوامی مفاد کا تحفظ ہے۔

بعدازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

Comments are closed.