سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل سے ’اغوا گردی کو لیگل پروٹیکشن حاصل ہوگی،محسن داوڑ

10 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع سے تعلق رکھنے والے این ڈی ایم کے سربراہ محسن داوڑ نے کہا ہے سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل سے ’اغوا گردی کو لیگل پروٹیکشن حاصل ہوگی،محسن داوڑ نے اسی حکومت کا حصہ ہو کر عوام کو دکھانے کیلئے اسی پر محض لفظی تنقید کی روایت برقرار رکھی ہے.

نجی ٹی وی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے آج قومی اسمبلی میں پاس ہونے والے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کی ایوان میں مخالفت کی ہے، انہوں نے بل کے حق میں ووٹ دینے سے بھی انکار کیا۔

محسن داوڑ نے کہا کہ بل کے متن کے مطابق ’آپ کسی بھی آدمی پر ہاتھ ڈال سکتے ہیں‘، سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل سے ’اغوا گردی کو لیگل پروٹیکشن حاصل ہوگی،محسن داوڑ کا منظور شدہ بل پر اظہار خیال۔

محسن داوڑ نے کہا کہ المیہ یہ ہے ہمارے سیاست دان ماضی سے سبق نہیں سیکھتے، پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بھی ایک ضمنی قانون آیا تھا کہ کسی ادارے کے خلاف کوئی بولے گا تو اسے پانچ سال کی سزا ہوگی۔

انھوں نے بتایا وہ بل امجد خان نیازی لے کر آئے تھے اور ہم نے اس پر بحث کرتے ہوئے کہا بھی تھا کہ یہ ایک دن آپ ہی کے خلاف استعمال ہوگا۔

مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے مردم شماری 2023 کے نتائج کو اجازت دیے جانے اور خیبر پختونخوا خصوصاً نئے ضم شدہ اضلاع میں تحفظات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ہم سے مسلسل جھوٹ بولا گیا‘،.

آئی ڈی پیز اپنے ضلعے میں نہیں گنے گئے، سینسس کے حوالے جو آخری جو میٹنگ ہوئی اس میں تمام پارلیمنٹ کے سربراہان کو بلایا گیا تھا اور اس میں مختلف ڈیٹا پیش کیا گیا۔

ان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ مردم شماری کے اب جو نتائج جاری کیے گئے ہیں انہیں اس طرح سے پیش کیا گیا ہے کہ اسمبلیوں میں نشستوں کی تعداد بالکل وہی ہے جو ابھی ہے، یہ کِیا ہی اس لئے گیا کہ آئینی ترمیم کے چکر میں پڑنا نہ پڑے۔

پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا، سی سی آئی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی تھی.

وزیر قانون نے کہا بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے بھی لوگ اجلاس میں شریک ہوئے، اجلاس میں جے یو آئی کےارکان بھی شریک تھے، کسی سیاسی جماعت نے اس کی مخالفت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن میں تاخیر کی باتیں صرف سیاسی بیانات ہیں، الیکشن میں نوے روز کے بعد پینتیس سے پینتالیس دن کا فرق تو آسکتا ہے، لیکن الیکشن ساٹھ دن سے زیادہ تاخیر کا شکار نہیں ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترامیم کی گئی ہیں، بل ترامیم کے ساتھ سینیٹ و قومی اسمبلی سےمنظورکرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں اور چھاپوں کا معاملہ ترمیم میں حل ہوگیا ہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ڈاکیومنٹ کی تشریح کی گئی ہے، پہلے ڈاکیومنٹ کاغذ اور دیگر چیزوں پر تحریر کو کہا جاتا تھا، اب ڈیجیٹل پوسٹ کو بھی ڈاکیومنٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

Comments are closed.