قرضوں کے دلدل میں پھنسی قومی ایئر لائن کی ری وائیول پلان کو حتمی شکل دیدی گئی

50 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:پی آئی اے کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت بیرونی سرمایہ کا ری سے چلانے کا بڑا منصوبہ تیار۔ قرضوں کے دلدل میں پھنسی قومی ایئر لائن کی ری وائیول پلان کو حتمی شکل دیدی گئی۔۔ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن میں ہولڈنگ کمپنی بنا کر تمام اثاثے اور قرض نئی کمپنی کو منتقل کرنے کا فیصلہ۔ پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی میں قرض سے پاک سبسڈری کمپنی کے طور پر کام کریگی۔۔ حکومت کی جانب سے تیار فریم ورک کو 2025 تک مرحلہ وار مکمل کیا جائیگا۔

حکومت نے جاتے جاتے پی آئی اے کی مستقبل کا فیصلہ کر دیا۔ قومی ایئرلائن کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے اور پی آئی اے کی تنظیم نو کے فریم ورک کو حتمی شکل دیدی گئی۔ پی آئی اے بحالی منصوبے کے تحت قومی ایئرلائن کو خسارے اور قرض سے پاک ایئرلائن کے طور پر دوبارہ کھڑا کیا جائیگا۔

اس منصوبے کے تحت ایس ای سی پی میں ہولڈنگ کمپنی جا ئیگی جس میں پی آئی اے کا خسارہ اور واجب الادا قرض ہولڈنگ کمپنی بنا کر تمام اثاثے اور قرض کمپنی کو منتقل کیے جائینگے اور پی آئی اے کو قرض کے بوجھ سے نکالاجائیگا ،بحالی منصوبے کے تحت پی آئی اے کو ہولڈنگ کمپنی میں قرض سے پاک سبسڈری کمپنی کے تحت شامل کیا جائیگا ۔

فریم ورک کے مطابق قومی ایئر لائن کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کیلئے40فیصد شیئر انٹرنیشنل مارکیٹ میں فروخت کیے جائینگے اور مینجمنٹ بھی آوٹ سورس کی جائیگی۔جبکہ تنظیم نوکے عمل کو شفاف انداز میں حتمی شکل دینے کیلئے غیر ملکی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے تیار فریم ورک کو 2025 تک مرحلہ وار مکمل کیا جائیگا۔پہلے مرحلے میں ایس ای سی میں کمپنی رجسٹرڈ کر کے ایئرلائن کو قرض اور خسارے سے الگ کیا جائیگا جبکہ دوسرے مرحلے میں قومی ایئرلائن کو کی تنظیم نو اور پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے زریعے چلانے مینجمنٹ اور شیئر فروخت کیے جائینگے۔

دستاویز کے مطابق پی آئی اے کا مجموعی خسارہ اور قرض 742 ارب تک پہنچ چکا ہے جس میں ساڑھے3سو ارب کے گارنٹی لون جبکہ 4سو ارب روپے ایئرلائن اثاثے گروی رکھ کرقرض لیے گئے۔ جبکہ اس کے برعکس قومی ایئر لائن کے اثاثوں کی مالیت 130ارب روپے ہے قومی ایئرلائن کا خسارہ رواں سال کے آخر تک ساڑھے8سو ارب تک پہنچ سکتا ہے۔

دستاویز کے مطابق قومی ایئرلائن کو موجودہ حکومت کے ڈیڑھ سال میں 110 کا نقصان ہوا۔ جبکہ گزشتہ سال 2022میں پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 80 ارب رہا جو رواں سال مزید اضافے کے بعد 112 ارب متوقع ہے۔

دستاویز کے طابق 2030 میں پی آئی اے کا سالانہ خسارہ 259 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ گزشتہ حکومت کے دور میں سول ایوی ایشن پر عائد عالمی پابندیوں کے سبب قومی ایئر لائن کو بھی سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ، برطانیہ اور یورپ کی فلائٹس پر پابندی سے قومی ایئر لائن کو مجموعی طور پر 215ارب کا نقصان ہواجبکہ سالانہ 71ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔

Comments are closed.