آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت خفیہ ایجنسیاں کسی بھی جگہ داخل، تلاشی لے سکیں گی

47 / 100

فوٹو: فائل

جاوید نور

اسلام آباد: آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت خفیہ ایجنسیاں کسی بھی جگہ داخل، تلاشی لے سکیں گی، قومی اسمبلی نے بدھ یکم اگست 2023 کو آفیشل سیکرٹس ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے.

آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی پر 3 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔ نئے بل کے تحت خفیہ ایجنسیاں کسی بھی وقت بغیر وارنٹ کے کسی بھی جگہ داخل ہوکر تلاشی لے سکیں گی یا طاقت کا استعمال کرسکیں گی۔

بل کے مطابق جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرنا اور ریاست کے خلاف کام کرنا جرم ہوگا ،ممنوعہ جگہ پر حملہ یا نقصان پہنچاتا ہے جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچانا ہے تو وہ شخص جرم کا مرتکب ہوگا۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل کے تحت الیکٹرانک یا جدید آلات کے ساتھ یا ان کے بغیر ملک کے اندر یا باہر سے دستاویزات یا معلومات تک غیر مجاز رسائی حاصل کرنے والا مجرم تصور ہوگا۔

پاکستان کے اندر یا باہر ریاستی سکیورٹی یا مفادات کے خلاف کام کرنے والے کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ تفتیشی افسر ایف آئی اے کا آفیسر ہوگا، مذکورہ افسر کی تقرری ڈی جی ایف آئی اے کرے گا ضرورت پڑنے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جاسکے گی۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ملزم کا ٹرائل خصوصی عدالت میں ہو گا اور خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے آفیشل سیکرٹس ایکٹ ترمیمی بل 2023، ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا۔

Comments are closed.