ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ افراد کی گرفتاریوں، ہراساں کرنے کامعاملہ ، سیکرٹری دفاع و داخلہ طلب

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ نے ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ افراد کی گرفتاریوں اور انہیں ہراساں کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کرلیا۔جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالتی احکامات کی حکم عدولی کر رہے ہیں اور کوئی اچھا تاثر نہیں دے رہے، بین الاقوامی سطح پر کیا پیغام جا رہا ہے کہ پاکستان میں عدالتوں کا کوئی احترام نہیں ہے۔

ڈیجیٹل میڈیا سے منسلک افراد کو ہراساں اور نظر بند کرنے کے خلاف دائر درخواست کی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

درخواست شہری نبیل رشید کی جانب سے ان کے وکیل نے دائر کی۔ درخواست گزار کی سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق، ایڈووکیٹ سلمہ، ایڈووکیٹ آمنہ اور عبداللہ ملک پیش ہوئے۔

عدالت نے فریقین کی جانب سے جواب جمع نہ کروانے پر اظہار برہمی کیا او سیکریٹری دفاع سمیت سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالتی احکامات کی حکم عدولی کر رہے ہیں اور کوئی اچھا تاثر نہیں دے رہے، بین الاقوامی سطح پر کیا پیغام جا رہا ہے کہ پاکستان میں عدالتوں کا کوئی احترام نہیں ہے؟ آپ یہ کوئی نیک نامی نہیں کما رہے، قانون سے کوئی بالا تر کوئی نہیں ہے، کیوں نہ سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو بلا لیں، ویسے تو وہ صدر کی بھی نہیں سنتے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ افراد کو اٹھایا جا رہا ہے، گزشتہ روز ا یک یوٹیوبر کو اٹھایا گیا اور 3 گھنٹے سے زیادہ محبوس رکھا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہماری فوٹیجز کی مدد سے سرپرست عناصر کو گرفتار کیا گیا، ہم نے واقعے کی کوریج کی اور ہمیں ہی اٹھایا جا رہا ہے ہراساں کیا جا رہا ہے، یہ ہمیں بتائیں کہ اگر کسی سے تفتیش درکار ہے تو ہم مکل تعاون کریں گے، ہمارے 3 ڈیجٹل میڈیا پرسن تاحال لاپتہ ہیں اور کچھ معلوم نہیں کہاں ہیں۔

بعد ازاں عدالتنے سماعت پیر تک تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.